Tadabbur-e-Quran - Al-Qasas : 62
وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ فَیَقُوْلُ اَیْنَ شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يُنَادِيْهِمْ : وہ پکارے گا انہیں فَيَقُوْلُ : پس کہے گا وہ اَيْنَ : کہاں شُرَكَآءِيَ : میرے شریک الَّذِيْنَ : وہ جنہیں كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ : تم گمان کرتے تھے
اور اس دن کا دھیان کرو جس دن خدا ان کو پکارے گا پھر پوچھے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کو تم میرا شریک گمان کرتے رہے ہو !
آگے مضمون … آیات 75-62 اب آگے اوپر کے مضمون کی تائید کے لئے شرک اور شرکاء کی تردید ہے کہ اگر کسی نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ آخرت میں ان کے مزعومہ شرکاء و شفعاء کچھ کام آنے والے بنیں گے تو وہ اس وہم کو اپنے دماغ سے نکال دے۔ ان شرکاء کو نہ اس دنیا کے انتظام و انصرام میں کوئی دل ہے، نہ یہ آخرت میں کام آنے والے ہیں۔ ان بےحقیقت چیزوں کے بل پر جو لوگ قرآن کی دعوت کو جھٹلا رہے ہیں وہ اپنا انجام اچھی طرح سوچ لیں۔ آیات کی تلاوت کیجیے۔ ویوم بنادیھم فیقول این شرکآءی الذین کنتم تزعمون 62 مرگ اور اہل شرک کا انجام یہ اور آگے کی تمام آیات مسلسل تنبیہات کی نوعیت کی ہیں جن میں یہ واضح فرمایا گیا ہے کہ قیامت کے دن شرک کرنے والوں، شرک کے داع لیڈروں اور خود شرکاء کا کیا حشر ہوگا۔ فرمایا کہ اس دن کو نہ بھولو جس دن خدا تمام مشرکین کو اپنی عدالت میں پیشی کے لئے پکارے گا اور ان کو حکم دے گا کہ میرے وہ شرکاء کہاں ہیں جن کو تم میرا شریک گمان کرتے رہے ہو ! این شرکآءی کے ابہام کے اندر مشرکین کے ساتھ ساتھ ان کے مزعومہ شرکاء پر جو قہر و غضب مضمر ہے وہ اصحاب ذوق سے مخفی نہیں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اب ان کو پیش کرو تاکہ تم بھی اور تمہارے ساتھ وہ بھی اپنا انجام دیکھ لیں۔
Top