Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 41
یَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْهُهُمْ فِی النَّارِ یَقُوْلُوْنَ یٰلَیْتَنَاۤ اَطَعْنَا اللّٰهَ وَ اَطَعْنَا الرَّسُوْلَا
يَوْمَ : جس دن تُقَلَّبُ : الٹ پلٹ کیے جائیں گے وُجُوْهُهُمْ : ان کے چہرے فِي النَّارِ : آگ میں يَقُوْلُوْنَ : وہ کہیں گے يٰلَيْتَنَآ : اے کاش ہم اَطَعْنَا : ہم نے اطاعت کی ہوتی اللّٰهَ : اللہ وَاَطَعْنَا : اور اطاعت کی ہوتی الرَّسُوْلَا : رسول
جس دن ان کے منہ آگ میں الٹائے جائیں کہیں گے اے کاش ہم خدا کی فرمانبرداری کرتے اور رسول (خدا) کا حکم مانتے
(آیت) یوم تقلب وجوھھم فی النار عام قراءت تاء کے ضمہ اور لام کے فتحہ کو ساتھ ہے اور فعل مجہول ہے۔ عیسیٰ ہمدانی اور ابن اسحاق نے نقلب نون اور لام مکسور کے ساتھ قراءت کی ہے۔ وجوھھم منصوب ہے۔ عیسیٰ نے یہ قراءت کی ہے۔ تقلب تاء مضموم اور لام مکسور ہے معنی یہ ہے جہنم ان کے چہروں کو الٹ سے گی۔ یہ الٹنا آگ کی لپک کے ساتھ ان کے رنگوں کو بدل دینا ہے۔ کسی لمحہ وہ سیاہ ہوجائیں گے اور کسی لمحہ سبز ہوجائیں گے۔ جب ان کے جلدوں کو دوسری جلدوں سے بدل دیا جائے گا تو وہ اس وقت تمنا کریں گے کہ وہ کفر نہ کرتے۔ (آیت) یقولون یالیتنا یہ جائز ہے کہ معنی ہو جس روز ان کے چہرے آگ میں الٹے جائیں گے تو اس روز کہیں گے کاش !۔ (آیت) اطعنا اللہ واطعناالرسولایہ کفر نہ کرتے تو ہم اس عذاب سے نجات پاتے جس طرح مومن نجات پاگئے۔ یہ الف فواصل میں واقع ہوتا ہے اس پر وقف کیا جاتا ہے اور وصل نہیں کیا جاتا اسی طرح السبیلا ہے۔ سورت کے آغاز میں یہ بحث گزرچکی ہے۔ حضرت حسن بصری نے اس کی قراءت کی انا اطعناسادتنا یعنی تاء کے نیچے کسرہ پڑھا ہے۔ یہ سادۃ کی جمع ہے۔ اس آیت میں تقلید سے جھڑک ہے۔ سادۃ یہ سید کی جمع ہے۔ یہ فعلۃ کا وزن ہے، جس طرح کتبۃ، فجرۃ، ساداتنایہ جمع کی جمع ہے۔ سادۃ اور کبراء دونوں کا ایک ہی معنی ہے۔ قتادہ نے کہا : اس سے مراد وہ سردار ہیں جو غزوئہ بدر کے موقع پر مشرک فوج کو کھانا کھلایا کرتے تھے (1) ۔ اظہریہ ہے کہ یہاں شرک اور ضلالت میں جو قائدین اور سردار ہیں ان کو یہ لفظ عام ہے، یعنی ہم نے تیری نافرمانی کرکے ان کی اطاعت کی اور جس امر کی طرف بھی انہوں نے ہمیں دعوت دی ہم نے ان کی پیروی کی۔ (آیت) فاضلوناالسبیلا انہوں نے ہمیں السبیل یعنی توحید سے گمراہ کردیا۔ جب جار کو حذف کردیا گیا اور فعل کے ساتھ السبیل کو ملا دیا گیا تو اس پر نصب آئی، اضلال کا لفظ حرف جار کے واسطہ کے بغیر دو مفعولوں کی طرف متعدی نہیں ہوتا جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (آیت) لقد اضلنی عن الذکر (الفرقان : 29 )
Top