Al-Qurtubi - Az-Zumar : 20
لٰكِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّنْ فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِیَّةٌ١ۙ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ۬ وَعْدَ اللّٰهِ١ؕ لَا یُخْلِفُ اللّٰهُ الْمِیْعَادَ
لٰكِنِ : لیکن الَّذِيْنَ اتَّقَوْا : جو لوگ ڈرے رَبَّهُمْ : اپنا رب لَهُمْ : ان کے لیے غُرَفٌ : بالاخانے مِّنْ فَوْقِهَا : ان کے اوپر سے غُرَفٌ : بالاخانے مَّبْنِيَّةٌ ۙ : بنے ہوئے تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں وَعْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کا وعدہ لَا يُخْلِفُ : خلاف نہیں کرتا اللّٰهُ : اللہ الْمِيْعَادَ : وعدہ
لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لئے اونچے اونچے محل ہیں جن کے اوپر بالا خانے بنے ہوئے ہیں (اور) ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (یہ) خدا کا وعدہ ہے خدا وعدے کے خلاف نہیں کرتا
جب یہ بیانب کیا کہ کفار کے لئے آگ کے اوپر اور نیچے سے سائے ہونگے اب یہ بیان کیا کہ متقین کے لئے بالا خانوں پر بالا کا نے ہیں کیونکہ جنت کے کئی درجات ہیں ان میں سے بعض بعض کے اوپر ہیں لکن یہاں استدراکیہ نہیں ہے کیونکہ نفی نہیں آئی جس طرح یہ قول یہ ما رایت زید الکن عمرا اس میں نفی موجود ہے بلکہ یہ ایک قصہ کو ترک کر کے دوسرے قصہ کی طرف منتقل ہونے کے لئے ہے جو قصہ پہلے کے مخالف ہوتا ہے جس طرح تیرا قول ہے جائنی زید لکم عمرو لم یات۔ غرف مبنیۃ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : وہ بالا خانے زبر جد اور یاقوت کے بنے ہوئے ہونگے تجری من تخ تھا الانھر یعنی یہ نزہت کے اسباب کو جامع ہوں گے وعداللہ یہ مفعول مطلق ہونے کی حیچیت سے منصوب ہے کیونکہ لھم غرف کا معنی ہے وعدھم اللہ ذلک وعدا اس پر رفع پڑھنا بھی جائز ہے ذلک وعداللہ۔ لا یخلف اللہ المعیار۔ معیار سے معراد ہے جو دونوں جمعاعتوں سے وعدہ کیا گیا۔
Top