Al-Qurtubi - An-Nisaa : 120
یَعِدُهُمْ وَ یُمَنِّیْهِمْ١ؕ وَ مَا یَعِدُهُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا
يَعِدُھُمْ : وہ ان کو وعدہ دیتا ہے وَيُمَنِّيْهِمْ : اور انہیں امید دلاتا ہے وَمَا يَعِدُھُمُ : اور انہیں وعدے نہیں دیتا الشَّيْطٰنُ : شیطان اِلَّا : مگر غُرُوْرًا : صرف فریب
وہ ان کو وعدے دیتا ہے اور امیدیں دلاتا ہے اور جو کچھ شیطان انہیں وعدے دیتا ہے وہ دھوکا ہی دھوکا ہے
آیت نمبر 120، تا 122۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” یعدھم “۔ یعنی وہ جھوٹے وعدے کرتا ہے، مال وجاہ اور ریاست کے سبز باغ دکھاتا ہے اور انہیں کہتا ہے نہ دوبارہ اٹھنا ہے اور نہ کوئی سزا ہے، وہ انہیں فقر وغربت سے ڈراتا ہے تاکہ وہ بھلائی میں مال خرچ نہ کریں (آیت) ” ویمنیھم اس کا بھی یہی مفہوم ہے (آیت) ” وما یعدھم الشیطن الا غرور “۔ یعنی دھوکا، ابن عرفہ نے کہا : الغرور ہر وہ چیز جس کے ظاہر کو تو دیکھے تو تو اس سے محبت کرے جب کہ اس کا باطن مکروہ ہو یا مجہول ہو شیطان کو غرور کہا جاتا ہے، کیونکہ نفس کی محبت کی جگہوں پر ابھارتا ہے جب کہ اس کے پیچھے تکلیف دہ چیزیں ہوتی ہیں۔ (آیت) ” اولئک “ یہ مبتدا ہے (آیت) ” ماوھم “ دوسرا مبتدا ہے، (آیت) ” جھنم “۔ دوسرے مبتدا کی خبر ہے اور پھر جملہ پہلے مبتدا کی خبر ہے، (آیت) ” محیصا ‘۔ ملجا اس سے فعل خاص یحیص آتا ہے (آیت) ” ومن اصدق من اللہ قیلا “۔ مبتدا خبر ہیں۔ قیلا، قال قیلا وقولا وقالا تمام کا ایک معنی ہے یعنی اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی سچا نہیں، جو معانی اس آیت کے ضمن میں ہیں ان پر کلام گزر چکی ہے۔
Top