Al-Qurtubi - Al-Ghaafir : 64
اَللّٰهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ قَرَارًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً وَّ صَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَ رَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ١ؕ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ١ۖۚ فَتَبٰرَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ
اَللّٰهُ الَّذِيْ : اللہ وہ جس نے جَعَلَ : اس نے بنایا لَكُمُ : تمہارے لئے الْاَرْضَ : زمین قَرَارًا : قرارگاہ وَّالسَّمَآءَ : اور آسمان بِنَآءً : چھت وَّصَوَّرَكُمْ : اور تمہیں صورت دی فَاَحْسَنَ : تو بہت اچھی صُوَرَكُمْ : تمہیں صورت دی وَرَزَقَكُمْ : اور تمہیں رزق دیا مِّنَ الطَّيِّبٰتِ ۭ : پاکیزہ چیزیں ذٰلِكُمُ : یہ ہے اللّٰهُ : اللہ رَبُّكُمْ ښ : تمہارا پروردگار فَتَبٰرَكَ : سو برکت والا اللّٰهُ : اللہ رَبُّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
خدا ہی تو ہے جس نے زمین کو تمہارے لئے ٹھہرنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں اور صورتیں بھی اچھی بنائیں اور تمہیں پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں یہی خدا تمہارا پروردگار ہے پس خدائے پروردگار عالم بہت ہی بابرکت ہے
اللہ الذی جعل لکم الارض قرارا تعریف اور دلیل کی تاکید میں زیادتی کی، زمین کو تمہاری زندگی اور تمہاری موت کے بعد ٹھکانہ بنائو یا والسماء بناء کی وضاحت پہلے گزر چکی ہے۔ وصور کم فاحسن صور کم یعنی تمہیں بہترین صورت میں پیدا کیا۔ ابو رزین اشہب عقیلی نے صور کم پڑھا ہے۔ جوہری نے کہا : صور میں صور بھی ایک قرأت ہے یہ صورۃ کی جمع ہے اس شعر کو اس لغت میں پڑھا جاتا ہے وہ لونڈیوں کی تعریف کرتا ہے : اشبھن من بقر الخلصا اعینھا وھن احسن من صیرانھا صورا محل استدلال صور ہے صیران یہ صوار یا صوار کی جمع ہے یہ گائیوں کا ریوڑ ہے صوار کا معنی کستوری کا برتن بھی ہے شاعر نے دونوں کو اس شعر میں جمع کیا : اذا اخ الصوار ذکرت لیعی واذکر ھا اذا نفح الصوار جب گائیوں کا ایک ریوڑ ظاہر ہوتا ہے تو میں لیلیٰ کو یاد کرتا ہوں اور جب کستوری کا برتن مہ کے تو تو اسے یاد کر۔ الصیار بھی اس میں ایک لغت ہے۔ ورزقکم من الطیبت ذلکم اللہ ربکم فتبرک اللہ رب العٰلمین۔ اس کے بارے میں گفتگو پہلے گزر چکی ہے ھو الحی وہ باقی رہنے والا ہے مرے گا نہیں لا الہ الا ھو فادعوہ مخلصین لہ الدین دین سے مراد اطاعت و عبادت ہے الحمد للہ رب العٰلمین۔ فراء نے کہا : یہ جملہ خبر یہ ہے اور اس میں فعل امر مضمر ہے تقدیر کلام یہ ہوگی ادعوہ واحمد وہ سورة بقرہ میں یہ بحث گزر چکی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : جس نے لا الہ الا اللہ تو وہ کہے الحمد للہ رب العٰلمین۔ 1 ؎۔ معالم التنزیل، جلد 5، صفحہ 52
Top