Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 53
فَلَوْ لَاۤ اُلْقِیَ عَلَیْهِ اَسْوِرَةٌ مِّنْ ذَهَبٍ اَوْ جَآءَ مَعَهُ الْمَلٰٓئِكَةُ مُقْتَرِنِیْنَ
فَلَوْلَآ : تو کیوں نہیں اُلْقِيَ : اتارے گئے عَلَيْهِ : اس پر اَسْوِرَةٌ : کنگن مِّنْ ذَهَبٍ : سونے کے اَوْ جَآءَ : یا آئے مَعَهُ : اس کے ساتھ الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے مُقْتَرِنِيْنَ : ساتھ رہنے والے
تو اس پر سونے کے کنگن کیوں نہ اتارے گئے ؟ یا (یہ ہوتا کہ) فرشتے جمع ہو کر اس کے ساتھ آتے
فلولا یہ ھلا کے معنی میں ہے القی علیہ اسورۃ من ذھب اس نے یہ بات اس لئے کی تھی کیونکہ اس وقت یہی معمول تھا اور معزین کا لباس تھا۔ حفص نے اسے اسورۃ پڑھا ہے جو سوار کی جمع ہے طرح خمار کی جمع اخمرہ آتی ہے باقی قراء نے اس اورۃ پڑھا ہے جو ا سورة کی جمع ہے حضرت ابن مسعود نے اسے اسویر پڑھا ہے باقی قراء نے اس اورۃ پڑھا ہے جو ا سورة کی جمع ہے یہ جمع کی جمع ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ اس اورۃ، اسوار کی جمع ہو جمع میں ھاء، یاء کے عوض میں لاحق کی گئی ہے، جس طرح زنادیق، زنا دقہ، بطاریق بطارقہ کی جمع ہے۔ ابو عمرو نے کہا : اس اورہ، اساور اور اساویر کی واحد اسوار ہے یہ سوار میں ایک لغت ہے۔ مجاہد نے کہا، جب وہ کسی کو سردار بناتے تو اسے دو کنگن پہناتے اور گلے میں سونے کا ایک طوق ڈالتے۔ یہ اس کے سردار ہونے کی علامت ہوتی فرعون نے کہا، اگر یہ سچا ہے تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے رب نے اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں پھینکے ؟ اوجآء معہ الملٰٓکئۃ مقترنین۔ یعنی پے در پے، یہ قتادہ کا قول ہے (2) مجاہد نے کہا : وہ اکٹھے چلتے ہیں (3) حضرت ابن عباس نے کہا، جو ان کی مخالفت کرتا اس کی خلاف ان کی مدد کرتے معنی ہے اس کے ساتھ ملائکہ کیوں نہ ملائے گئے جن کے بارے میں وہ گمان کرتا ہے کہ وہ اس کے رب کے پاس ہوتے ہیں تاکہ ان کے ساتھ ملکر وہ تعداد میں زیادہ ہوجاتا اور اپنے امرو نہی میں انہیں کام میں لاتا یہ امردلوں میں زیادہ ہیبت کا باعث ہوتا اس نے اپنی قوم کو وہم دلایا کہ اللہ کے رسل کے بارے میں مناسب یہی ہے کہ وہ جنگوں میں بادشاہوں کے رسول کی طرح ہوں اسے علم نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ کے رسولوں کی آسمانی لشکروں سے مدد کی جاتی ہے ہر دانشمندآدمی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی حفاظت کی جب کہ وہ یکہ و تنہا تھے اور فرعون کے پاس لشکروں کی تعداد بیشمار تھی اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی جو مدد عصا اور ید بیضاء کے ساتھ کی ہے وہ اس سے زیادہ مئوثر تھی اس کی بنسبت کہ ان کے کنگن ہوتے یا ان کے مددگار فرشتے ہوتے، یہ مقاتل کا قول ہے۔ یہ ان کی سچائی پر دلیل ہوگی، یہ کلبی کا قول ہے یہ لازم نہیں آتا کیونکہ معجزہ کافی ہوتا ہے یہ جائز تھا کہ فرشتوں کے آنے کے ساتھ بھی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی تکذیب کی جاتی جس طرح معجزات کے ظہور کے ساتھ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی تکذیب کی جاتی فرعون نے ملائکہ کا ذکر اس لئے کیا تھا کیونکہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ان کا ذکر کرتے تھے کیونکہ جو آدمی فرشتوں کے خالق کو نہیں پہچانتا وہ ملائکہ پر بھی ایمان نہیں رکھتا۔
Top