Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Fath : 18
لَقَدْ رَضِیَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ یُبَایِعُوْنَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ فَاَنْزَلَ السَّكِیْنَةَ عَلَیْهِمْ وَ اَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِیْبًاۙ
لَقَدْ
: تحقیق
رَضِيَ اللّٰهُ
: راضی ہوا اللہ
عَنِ الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں سے
اِذْ
: جب
يُبَايِعُوْنَكَ
: وہ آپ سے بیعت کررہے تھے
تَحْتَ الشَّجَرَةِ
: درخت کے نیچے
فَعَلِمَ
: سو اس نے معلوم کرلیا
مَا فِيْ قُلُوْبِهِمْ
: جو ان کے دلوں میں
فَاَنْزَلَ
: تو اس نے اتاری
السَّكِيْنَةَ
: سکینہ (تسلی)
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَاَثَابَهُمْ
: اور بدلہ میں دی انہیں
فَتْحًا
: ایک فتح
قَرِيْبًا
: قریب
(اے پیغمبر) ﷺ جب مومن تم سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے تو خدا ان سے خوش ہوا اور جو (صدق و خلوص) انکے دلوں میں تھا وہ اس نے معلوم کرلیا تو ان پر تسلی نازل فرمائی اور انہیں جلد فتح عنایت کی
یہ بیعت رضوان ہے یہ حدیبیہ میں ہوئی۔ اختصار کے ساتھ حدیبیہ کا واقعہ یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ غزوہ مصطلق سے واپسی پر شوال میں مدینہ طیبہ میں مقیم رہے اور ذی قعدہ میں عمرہ کے ارادہ سے مکہ مکرمہ کی طرف نکلے آپ نے مدینہ طیبہ کے پڑوس میں رہنے والے بدوں کو بھی اس سفر میں شریک ہونے کی دعوت دی تو ان میں سے اکثر اس میں شریک نہ ہوئے نبی کریم ﷺ مہاجرین، انصار اور عربوں میں سے جو آپ کے ساتھ شریک ہوئے انہیں لے کر روانہ ہوئے مجموعی تعداد ایک ہزار چار سو تھی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : تعداد پندرہ سو تھی۔ اس کے علاوہ بھی قول کیا گیا ہے جس کی وضاحت بعد میں آئے گی آپ نے قربانی کے جانور بھی ساتھ لئے رسول اللہ ﷺ نے احرام باندھا تاکہ لوگوں کو بتائیں کہ آپ جنگ کے لئے نہیں نکلے جب رسول اللہ ﷺ کے سفر کی خبر قریش کو ہوئی تو ان کی جمعیت رسول اللہ ﷺ کے مسجد احرام اور مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے نکلی اور اگر آپ ﷺ ان سے جنگ کریں گے تو وہ بھی آپ ﷺ سے جنگ کریں گے انہوں نے خالد بن ولید کو گھڑ سوار دستہ کے ساتھ کراع الفمیم کی طرف روانہ کردیا یہ خبر رسول اللہ ﷺ کو پہنچی جبکہ آپ عسفان میں تھے آپ کا مخبر مبشر بن سفیان کعبی تھا اپ نے ایک راستہ اختیار کیا جو آپ کو ان کے پیچھے پہنچانے والا تھا اور آپ مکہ مکرمہ کے زیریں علاقہ کی جانب سے حدیبیہ تک جا پہنچے اور اس بارے میں آپ کی رہنمائی کرنے والا بنو اسلم کا ایک آدمی تھا۔ جب یہ خبر ان قریش کو پہنچی جو خالد بن ولید کے ساتھ تھے تو وہ قریش کی طرف چلے تاکہ انہیں اس خبر سے آگاہ کریں جب رسول اللہ ﷺ حدیبیہ تک پہنچے تو آپ کی اونٹنی بیٹھ گئی لوگوں نے کہا : یہ بغیر کسی وجہ کے بیٹھ گئی ہے اور یہ اڑی کرگئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :’ د اس نے اڑی نہیں کی نہ اس کا یہ طریقہ ہے لیکن اسے اس ذات نے روک دیا ہے جس نے ہاتھوں کو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا آج قریش وہاں فروکش ہوئے عرض کی گئی : یا رسول اللہ ﷺ اس وادی میں پانی نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ترکش سے تیر نکالا اور اپنے صحابہ میں سے ایک ساتھی کو عطا فرمایا تو وہ اس وادی کے ایک بےآباد کنواں میں سے ایک کنویں میں اترا اس کے ساتھ اس کے وسط میں اسے گاڑھا تو کثیر پانی سے وہ جوش مارنے لگا یہاں تک کہ وہ پانی سب لشکر کو کافی ہوگیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : جو آدمی تیر کے ساتھ اس کنویں میں اترا تھا وہ حضرت ناجیہ بن جندب بن عمیر اسلمی تھے وہ اس دن نبی کریم ﷺ کے قربانی کے جانوروں کو ہانکنے والے تھے ایک قول یہ کیا گیا ہے : کنویں میں تیر لے کر جانے والے حضرت براء بن عازب تھے اس کے بعد نبی کریم ﷺ اور قریش کے کفار کے درمیان سفارت کا سلسلہ جاری ہوا سفر کی آمدورفت اور باہم نزاع لمبا ہوتا گیا یہاں تک کہ سہیل بن عمرو عامری آیا تو اس نے آپ کے ساتھ یہ معاہدہ کیا کہ آپ ﷺ اس سال واپس چلے جائیں گے جب اگلا سال آئے تو عمرہ کے ارادہ سے آئیں گے، آپ ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ مکہ مکرمہ میں بغیر اسلحہ داخل ہوں گے صرف ان کے پاس تلواریں ہوں گی وہ بھی نیاموں میں ہوں گی، سروردوعالم ﷺ اور قریش کے درمیان صلح رہے گی، لوگ ان سالوں میں ایک دوسرے سے ملیں گے، وہ ایک دوسرے سے امن میں ہوں گے، کفار میں سے جو مرد یا عورت مسلمان ہو کر مسلمانوں کے پاس آئے گا اسے کفار کی طرف لوٹا دیا جائے گا اور مسلمانوں میں سے جو مرتد ہو کر کفار کے پاس چلا جائے گا تو اسے مسلمانوں کے سپرد نہیں کیا جائے گا۔ یہ معاہد مسلمانوں پر بڑا شاق گزرا یہاں تک کہ بعض نے اس بارے میں گفتگو کی۔ رسول اللہ ﷺ بخوبی آگاہ تھے کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں پر بڑا شاق گزرا یہاں تک کہ بعض نے اس بارے میں گفتگو بھی کی۔ رسول اللہ ﷺ بخوبی آگاہ تھے کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے لئے کوئی نہ کوئی راہ نکالے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو آگاہ کردیا تھا۔ حضور ﷺ نے صحابہ سے فرمایا : ” تم صبر کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ اس صلح کو اپنے دین کے غلبہ کا سبب بنا دے گا ، ‘ پہلے صحابہ کے دلوں میں کچھ دور پیدا ہوچکی تھی کہ اس گفتگو کے بعد ان میں انس پیدا ہوگیا۔ سہیل بن عمروں نے اس بات سے انکار کردیا کہ صلح نامہ کے سرنامہ پر محمد ﷺ لکھے قریش نے آپ سے کہا : اگر ہم آپ کی تصدیق کردیں تو ہم آپ کو اس بات سے کیوں روکیں جس کا آپ ارادہ کرتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ آپ لکھیں باسک اللھم حضرت علی شیر خدا نے اپنے ہاتھ سے محمد رسول کے لفظ کو مٹانے سے انکار کردیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اے مجھ پر پیش کرو “ تو رسول اللہ ﷺ نے وہ الفاظ اپنے ہاتھوں سے مٹا دیئے اور حکم دیا کہ وہ لکھیں محمد بن عبداللہ صلح کی تحریر کے بعد اسی روز حضرت ابو جندل بن سہیل آئے جبکہ وہ بیڑیوں میں جکڑے ہوئے تھے رسول اللہ ﷺ نے انہیں ان کے حوالے کردیا۔ یہ عمل مسلمانوں پر بڑا شاق گزارا تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں بتایا اور ابو جندل کو بھی بتایا کہ ” اللہ تعالیٰ ان کے لئے کوئی نہ کوئی راہ پیدا فرما دے گا۔ “ رسول اللہ ﷺ نے صلح سے پہلے حضرت عثمان بن عفان بن ؓ کو مکہ مکرمہ کی طرف قاصد بنا کر بھیجا تھا رسول اللہ ﷺ کو خبر پہنچی کہ اہل مکہ نے آپ کو قتل کردیا ہے اس موقع پر رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کو دعوت دی کہ وہ اہل مکہ سے جنگ کرنے کی بیعت کریں ایک روایت یہ بیان کی گئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے موت پر بیعت لی۔ ایک روایت بیان کی گئی ہے کہ آپ نے ان سے یہ بیعت لی کہ وہ نہیں بھاگیں گے۔ یہ ایک درخت کے نیچے بیعت رضوان تھی رسول اللہ ﷺ نے انہیں یہ بتایا کہ درخت کے نیچے بیعت کرنے والوں سے اللہ تعالیٰ راضی ہوگیا اور یہ بتایا کہ وہ آگ میں داخل نہیں ہوں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے بائیں ہاتھ پر رکھا تاکہ یہ حضرت عثمان کی جانب سے بیعت ہوجائے تو گویا وہ ایسے ہوگئے جیسے وہ حاضر ہیں۔ وکیع نے اسماعیل بن ابی خالد سے وہ شعبی سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حدیبیہ کے روز سب سے پہلے جس نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی وہ حضرت ابو سفیان اسدی تھے۔ صحیح مسلم میں ابو زبیر نے حضرت جابر ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ ہم حدیبیہ کے روز چودہ سو تھے۔ (
1
) ہم نے آپ کی بیعت کی جبکہ حضرت عمر آپ کا ہاتھ تھامے ہوئے تھے وہ سمرہ کا درخت تھا : کہا : ہم نے آپ کی اس امر پر بیعت کی کہ ہم نہیں بھاگیں گے ہم نے موت پر آپ کی بیعت نہیں کی تھی۔ ان سے یہ بھی مروی ہے کہ انہوں نے یہ سنا کہ حضرت جابر سے سوال کیا تھا کہ وہ حدیبیہ کے روز کتنے تھے ؟ کہا ہماری تعداد چودہ سو تھی، ہم نے آپ کی بیعت کی جبکہ حضرت عمر درخت کے نیچے آپ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے وہ سمرہ کا درخت تھا ہم نے آپ کی بیعت کی۔ صرف جد بن قیس انصاری نے بیعت نہ کی وہ اپنے اونٹ کے پیٹ کے نیچے چھپ گیا تھا۔ سالم بن ابی جعد سے مروی ہے کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ سے اصحاب شجرہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : اگر وہ ایک لاکھ ہوتے تب بھی وہ ہمیں کفایت کر جاتی، ہماری تعداد پندرہ سو تھی۔ ایک روایت میں ہے : ہماری تعداد پندرہ سو تھی۔ عبداللہ بن ابی اوفی سے مروی ہے کہ بیعت کرنے والے تیرہ سو تھے، بنو اسلم مہاجرین کا آٹھواں حصہ تھے یزید بن ابی عبید سے مروی ہے کہ میں نے سلمہ سے کہا : حدیبیہ کے روز تم نے کس چیز پر رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی ؟ جواب دیا : موت پر حضرت براء میں بن عاذب ؓ سے مروی ہے : کہا صلح حدیبیہ کے موقع پر حضرت علی شیر خدا نے نبی کریم ﷺ اور مشرکین کے درمیان صلح نامہ لکھا وہ تحریر ہے :
2
جس پر رسول اللہ ﷺ نے معاہدہ کیا مشرکوں نے کہا : تم محمد رسول اللہ ﷺ نہ لکھوا کر اگر ہم جانتے کہ آپ رسول اللہ ﷺ تو ہم آپ سے نہ لڑتے۔ نبی کریم ﷺ نے حضرت علی شیر خدا سے فرمای : ” اسے مٹا دو “ تو حضرت علی نے عرض کی، : مجھے یہ زیب نہیں دیتا کہ میں مٹا دوں تو نبی کریم ﷺ نے اسے خود مٹا دیا۔ انہوں نے یہ شرط لگائی کہ وہ مکہ مکرمہ میں داخل ہوں گے اور تین دن قیام کریں گے وہ مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہو گے مگر جلبان السلام میں نے ابو اسحاق سے پوچھا : یہ جلبان السلام سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا : تھیلا اور اس میں جو کچھ ہو۔ حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ قریش نے نبی کریم ﷺ سے صلح کی جن میں سہیل بن عمرو بھی تھا نبی کریم ﷺ نے حضرت علی شیر خدا سے فرمایا : لکھو بسم اللہ الرحمن الرحیم : سہیل بن عمرو نے کہا : جہاں تک باسم اللہ کا تعلق ہے ہم اسے جانتے ہیں ہم بسم اللہ الرحمن الرحیم کو نہیں جانتے بلکہ وہ لکھو جو ہم جانتے ہیں یعنی باسمک اللہ : فرمای : لکھو محمد رسول کی جانب سے “ انہوں نے کہا : اگر ہم جانتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپ کی پیروی کرتے بلکہ اپنا اور اپنے باپ کا نام لکھو۔ نبی کریم ﷺ فرمایاٖ ” لکھو محمد بن عبداللہ کی جانب سے “ انہوں نے نبی کریم ﷺ پر یہ شرط لگائی کہ جو آدمی آپ کی جانب سے ہمارے پاس آئے گا ہم اسے آپ کی طرف نہیں لوٹائیں گے اور ہم میں سے جو شخص آپ کے پاس آئے گا آپ اسے واپس کردیں گے۔ صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ کیا ہم پر یہ شرط لکھیں گے فرمایا :” ہم میں سے جو ان کی طرف جائے گا اللہ تعالیٰ نے اسے دور کردیا اور ان میں سے جو ہمرے پاس آئے گا اللہ تعالیٰ اس کے لئے کوئی نہ کوئی راہ پیدا فرما دے گا۔ ابو وائل سے مروی ہے حضرت سہیل بن حنیف نے صفین کی جنگ کے دن کہا : اے لوگو ! اپنی ذاتوں پر تہمت لگائو ہم حدیبیہ کے روز رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے اگر ہم جنگ کی رائے رکھتے تو ضرور قتال کرتے (
1
) وہ صلح رسول اللہ ﷺ او مشکوں کے درمیان تھی حضرت عمر بن خطاب ؓ تشریف لائے اور رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے عضر کی : یا رسول اللہ ﷺ : کیا ہم حق پر نہیں اور وہ باطل پر نہیں : فرمایا : کیوں نہیں ‘ عرض کی : کیا ہمارے مقتول جنت میں نہیں اور ان کے مقتول دوزخ میں نہیں ؟ فرمایا : کیوں نہیں ‘ عرض کی ہم اپنے دین میں کمزوری کیوں دکھا رہے ہیں اور ہم واپس جا رہے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے اور ان کے درمیان فیصلہ نہیں کیا : فرمایا ’ اے خطاب کے بیٹے ! میں اللہ کا رسول ہو اللہ تعالیٰ مجھے کبھی بھی ضائع نہیں کرے گا ‘ کہا حضرت عمر چلے گئے اور غصہ کی وجہ سے صبر نہ کرسکے وہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا : اے ابوبکر : کیا ہم حق نہیں اور وہ باطل پر نہیں ؟ فرمایا : کیوں نہیں : پوچھام کیا ہمارے مقتول جنت میں ہیں اور ان کے مقتول جن ہم میں نہیں ؟ فرمایا : کیوں نہیں : کہا ہم اپنے دین میں کیوں کمزوری دکھا رہے ہیں ہم واپس جا رہے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے درمیان اور ان کے درمیان ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ؟ فرمایا : اے ابن الخطاب : وہ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ تعالیٰ اسے کبھی ضائع نہیں کرے گا۔ رسول اللہ ﷺ پر سورة فتح نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمر کی طرف پیغام بھیجا اور اسے یہ سورت سنائی۔ حضرت عمر نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ : کیا یہ فتح ہے ؟ فرمایا : ہاں “ تو حضرت عمر کا نفس مطمئن ہوگیا اور واپس آگئے۔ ، صحابہ کے دلوں میں جو صدق اور وفا موجود تھی اس کو اللہ تعالیٰ نے جان لیا (
2
) یہ فراء کا قول ہے۔ ابن جریج اور قتادہ نے کہا : معنی ہے بیت کے حکم پر ان کے راضی ہونے کو جان لیا کہ وہ نہیں بھاگیں گے : مقاتل نے کہا : بیعت کی ناپسندگی کو جان لیا کہ وہ موت تک آپ کی معیت میں جنگ کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر سکینہ کو نازل کیا یہاں تک کہ انہوں نے بعیت کی ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ مشرکوں نے انہیں جو روکا اور نبی کریم ﷺ کا خواب پورا نہ ہوا سا پر مومنوں کے دل میں جو دکھ تھا اسے جان لیا جب رسول اللہ ﷺ نے یہ دیکھا تھا کہ آپ کعبہ شریف میں داخل ہوں گے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” وہ حالت نیند کا خواب تھا “ حضرت صدیق اکبر ؓ نے کہا : اس ارشاد میں اس سال داخل ہونے کا کوئی تذکرہ نہ تھا۔ سکینہ سے مراد طمانیت اور وعدہ کی صداقت پر سکون ہیغ۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد اس سے صبر ہے۔ قتادہ اور ابن ابی لیلی نے کہا : مراد خیبر کی فتح ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے، مراد فتح مکہ ہے (
1
) ایک قرأت یہ کی گئی ہے۔ مراد خیبر کے اموال ہیں خیبر جائیداد اور اموال والا تھا یہ حدبییہ اور مکہ کے درمیان ہے اس تعبیر کی بناء پر فتحاً قریباً سے بدل ہے اور وائو زائد ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے مراد فارس اور روم ہے۔
Top