Al-Qurtubi - An-Najm : 51
وَ ثَمُوْدَاۡ فَمَاۤ اَبْقٰىۙ
وَثَمُوْدَا۟ : اور ثمود کو فَمَآ اَبْقٰى : پس نہ کچھ باقی چھوڑا
اور ثمود کو بھی غرض کسی کو باقی نہ چھوڑا
وثمود افما ابقی۔ ان کے ثمود، قوم صالح تھی انہیں چیخ کے ساتھ ہلاک کیا گیا۔ اسے ثموداً اور ثمود پڑھا گیا ہے۔ یہ بحث پہلے گزر چکی ہے۔ عاد پر عطف کرتے ہوئے اسے منصوب پڑھا گیا ہے۔ وقوم نوح من قبل یعنی عاد وثمود سے پہلے قوم نوح کو ہلاک کیا۔ انھم کانوا ھم اظلم واطغی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ حضرت نوح (علیہ السلام) طویل عرصہ تک ان کے درمیان رہے یہاں تک کہ ایک آدمی اپنے بیٹے کے ہاتھ کو پکڑتا اور حضرت نوح (علیہ السلام) کے پاس جاتا اور بیٹے کو کہتا : اس سے محتاط رہنا کیونکہ یہ جھوٹا ہے کیونکہ میرا باپ مجھے اس کے پاس لے گیا تھا اور اس نے مجھے وہی بات کی تھی جو میں نے تجھے کہی ہے تو بڑا کفر پر مر جاتا، چھوٹا اپنے باپ کی وصیت پر پروان چڑھتا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ ضمیر عاد، ثمود اور قوم نوح میں سے جس کا ذکر کیا گیا ہے اس کی طرف لوٹ رہی ہے یعنی وہ عربوں کے مشرکوں سے زیادہ کافر اور سرکش تھے۔ اس میں نبی کریم ﷺ کو تسلی دی جا رہی ہے گویا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : تو بھی صبر کر اچھا انجام آپ کے لئے ہے۔
Top