Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 22
یَخْرُجُ مِنْهُمَا اللُّؤْلُؤُ وَ الْمَرْجَانُۚ
يَخْرُجُ مِنْهُمَا
: نکلتے ہیں ان دونوں سے
اللُّؤْلُؤُ
: موتی
وَالْمَرْجَانُ
: اور مونگے
دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں
یخرج منھما اللولو والمرجان۔ یعنی متہارے لئے پانی سے لو لو اور مرجان نکالتا ہے جس طرح مٹی سے دانا، بھوسہ اور ریحان نکالتا ہے۔ نافع اور ابو عمرو نے یخرج یاء کے ضمہ اور راء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے (
2
) یعنی مجہول کا صیغہ پڑھا ہے باقی قرئا نے یخرج یعنی یاء کے فتحہ اور راء کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے کہ لو لو اس کا فاعل ہوگا۔ منھما کے بارے میں کہا، وہ نمکین سے نکالتا ہے میٹھے سمندر سے نہیں نکالتا، کیونکہ عرب دو جنسوں کو جمع کرتے ہیں پھر ان میں سے ایک کے بارے میں خبر دیتے ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، یا معشر الجن والانس الم یاتکل رسل منکم (الزمر :
41
) رسل انسانوں میں سے ہوتے ہیں جنوں میں سے نہیں ہوتے، یہ کلبی اور دوسرے علماء کا قول ہے۔ زجاج نے کہا، اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو ذکر کیا جب ان دونوں میں سے کوئی چیز نکلتی ہے تو گویا وہ دونوں سے نکلتی ہے یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے : الم تروا کیف خلق اللہ سبع سموت طباقاً ۔ وجعل القمر فیھن نوراً (نوح) چاند آسمان دنیا میں ہے لیکن سات آسمانوں کا ذکر اجمالا کیا گویا ان میں سے کسی ایک میں ہے تو سب میں ہے۔ ابو علی فاسری نے کہا، یہ مضاف کے حذف کے باب سے تعلق رکھتا ہے تقدیر کلام یہ ہے من احدھمہ جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، علی رجل میں القریتین عظیم۔ (الزخرف) یہ اصل میں من احدی القریتین تھا۔ اخفش سعید نے کہا، ایک قوم کا گمان ہے کہ وہ لو لو میٹھے سمندر سے نکلتا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ دونوں سمندر ہیں ان دونوں میں سے ایک سے لو لو اور دوسرے سے مر جان نکلتا ہے۔ حضرت ابن عباس نے کہا : یہ دونوں آسمان اور زمین کے سمندر ہیں جب آسمان کا پانی سمندر کی سیپی میں گرتا ہے تو موٹی بنتا ہے پس وہ دونوں سے نکلنے اولا ہوا (
3
) یہ طبری نے کہا : ثعلی نے کہا، میرے سامنے ذکر کیا گیا ہے ایک گٹھلی سیپی کے پیٹ میں ہوتی ہے بارش کا قطرہ اس گٹھلی کے بعض تک پہنچتا ہے اورب عض تک نہیں پہنچتا، قطرہ گٹھلی کے جس حصہ تک پہنچتا ہے وہ موتی ہوتا ہے اور باقی ماندہ گٹھلی ہی رہتی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : میٹھا اور نمکین بعض اوقات مل جاتے ہیں تو میٹھا نمکین کو ثمر بار کرنے کا سبب بن جاتا ہے تو موتقی کو ان دونوں کی طرف منسوب کیا جس طرح بچے کو مذکر و مونث کی طرف منسوب کیا جاتا ہے اگرچہ مونث نے اسے جنا ہوتا ہے، اس وجہ سے یہ قول کیا جاتا ہے کہ متوی نہیں نکلتا مگر ایسی جگہ سے جہاں میٹھا اور نمکین پانی ملتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مر جان سے مراد بڑے موتی ہیں، یہ حضرت علی اور حضرت ابن عباس کا قول ہے اور لو لو چھوٹے موتیوں کو کہتے ہیں : ان دونوں سے اس کے برعکس بھی مروی ہے یعنی کہ لو لو بڑے موتیوں کو اور مرجان چھوٹے موتیوں کو کہتے ہے۔ اس پر حضرت جابر کی حدیث دلالت کرتی ہے جس کا ذکر سورت کے آغاز میں ہوا ہے : اسے امام ترمذی نے نقل کیا ہے اس میں
1
جنوں نے تم سے بہتر جواب دیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے جب فرمایا اور فرمایا اس چیز نے اس امر پر دلالت کی کہ جس کا ذکر پہلے ہوا یا بعد میں ہوا اس پر یہ دال ہے نیز یہ بھی فرمایا۔ یہ خطاب انسانوں او جنوں کو ہے اس صورت میں فرمایا : جرجانی نے جنوں کو انسان کے ساتھ خطاب کیا اگرچہ جنوں کا پہلے ذکر نہیں جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (ص) جنوں کا ذکر وہاں ہوچکا تھا جو پہلے نازل ہوا قرآن ایک سورت کی طرح ہے جب یہ ثابت ہے کہ وہ انسانوں کی طرح مکلف ہیں تو ان آیات میں دونوں جنسوں کو خطاب کیا گیا ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے خطاب صرف انسانوں ہے جس طرح عربوں کی عادت ہے کہ ایک کو خطاب تنثیہ کے لفظ کے ساتھ کرتے ہیں جس طرح (ق
24
) میں گفتگو گزر چکی ہے اسی طرح میں گزر چکا ہے جہاں تک اور جان کے بعد جو خطا بہے وہ انسانوں اور جنوں دونوں ہے صحیح جمہور کا قول ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے سے مراد نعمتیں ہیں (
2
) یہ تمام مفسرین کا قول ہے اس کا واحد ہے جس طرح معنی اور عصا ہے اس میں چار لغتیں ہیں جن ذکر نحاس نے کیا ہے کہا اناء اللیل کے واحد میں تین لغتیں ہیں ان میں الف مفتوح اور لام ساکن والی لغت ساقط ہے سورة الاعراف اور سورة النجم میں یہ بحث گزر چکی ہے۔ ابن زید نے کہا اس سے مراد قدرت ہے تقدیر کلام یہ ہے یہ کلبی کا قول ہے امام ترمذی محمد بن علی نے اسے ہی اختیار کیا ہے کہا یہ سورت قرآن کی سورتوں کا جھنڈا ہے جھنڈا لشکر کا امام ہوتا ہے اور لشکر اس کی پیروی کرتا ہے یہ علم (جھنڈا) بنا کیونکہ یہ ملک وقدرت کی صفت ہے فرمایا : سورت کا آغاز دوسرے اسماء کی بجائے رحمن کے اسم سے کیا تاکہ بندوں کو علم ہو جائے کہ اس کے بعد تمام وہ چیزیں جن کے ساتھ صفت بیان کی ہے وہ اس کے افعال اس کے ملک اور اس کی قدرت میں ہے اللہ تعالیٰ کی رحمانیت میں سے رحمت عظمی ان کی طرف نکلی ہے۔ فرمایا : پھر انسان کا ذکر کیا فرمایا : پھر ان چیزوں کا ذکر کیا جو انسان پر احسانات کئے پھر سورج و چاند کے احسان اور اشیاء یعنی نجم شجر کے سجود کا ذکر کیا پھر آسمان کے بلند کرنے اور میزان یعنی عدل قائم کرنے اور زمین کو انام کے لئے بچھانے کا ذکر کیا پھر جن و انس کو خطاب کیا جب انہوں نے ان چیزوں کو دیکھا جو اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وجہ سے قدرت و ملک میں سے ظاہر ہوئیں جو اللہ تعالیٰ نے ان پر کسی منفعفت اور حاجت کے بغیر کیں تو لوگوں نے اس کے ساتھ بتوں کو شریک کرلیا اور ہر معبود کو اس کے سوا اپنا معبود بنا لیا اور اس رحمت کا انکار کردیا جس کے ساتھ یہ اشیاء ان کی طرف نکلیں سوال کرتے ہوئے انہیں فرمایا : یعنی تم اپنے رب کی کس قدرت کا انکار کرتے ہو ؟ ان کی تکذیب یہ تھی کہ وہ چیزیں جو اس کے ملک اور قدرت سے ظاہر ہوئی تھیں ان میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ انہوں نے شریک ٹھہرا لیا جو اس کے ساتھ مالک ہے اور اس کے ساتھ قادر ہے یہی ان کی تکذیب ہے پھر یہ ذکر کیا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو صلصال سے پیدا کیا پھر یہ ذکر کیا کہ جنوں کو آگ کے شعلہ سے پیدا کیا پھر ان سے پوچھا تو فرمایا : یعنی تم اپنے رب کی کس قدرت کا انکار کرتے ہو کیونکہ ہر مخلوق میں اس کی قدرت کے بعد قدرت شامل ہے ان آیات میں تکرار تاکید کے لئے اور وضاحت میں مبالغہ کے لئے ہے اور ان کے خلاف دلیل قائم کرنے کے لئے ہے کہ ایک مخلوق کے بعد دوسری مخلوق کو پیدا کیا قتبی نے کہا : اللہ تعالیٰ نے اس صورت میں اپنی نعمتوں کا شمار کیا اپنی مخلوق کو اپنی نعمتیں یاد دلائیں پھر اس کے پیھے ہر اس کجی کا ذکر کیا جس سے وہ متصف تھا اور ہر اس نعمت کا ذکر کیا جو اللہ تعالیٰ نے اس کے باوجود اس پر کی اور یہ دو نعمتوں کے درمیان اسے فاصلہ کے طور پر رکھا تاکہ انہیں نعمتوں پر متنبہ کرے اور انہیں وہ نعمتیں یاد دلائے جس طرح تو اس آدمی کو کہتا ہے جس پر تو لگاتار احسان کرتا ہے جب کہ وہ اللہ کی ناشکری کرتا ہے اور اس کا انکار کرتا ہے کیا تو فقیر نہیں تھا تو میں نے تجھے غنی کردیا کیا تو اس کا انکار کرتا ہے کیا تو گمنام نہ تھا تو میں نے تجھے عزت دار بنا دیا کیا تو اس کا انکار کرسکتا ہے اس قسم کی صورتحال میں تکرار اچھا ہے : جس طرح کہا تمہارے لئے کتنی ہی نعمتیں ہیں اسی طرح کہا اگر تو مسلمان عورت ہے تو کسی مسلمان کو قتل نہ کر اس کے خون سے بچ ایک اور شاعر نے کہا : اپنے دوست کی ملاقات سے نہ اکتا تو اس کی ملاقات کر ” پیدا فرمایا انسان کو بجنے والی مٹی سے ٹھکیری کی مانند اور پیدا کیا جان کو آگ کے خالص شعلے سے۔ پس (اے جن و انس) تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلائو گے، وہی دونوں مشرقوں کا رب ہے اور دونوں مغربوں کا رب ہے پس (اے جن و انس) تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلائو گے۔ “ جب اللہ تعالیٰ نے عالم کبیر کی تخلیق یعنی آسمان زمین اور ان کے درمیان اس کی واحدنیت اور اس کی قدرت پر موجود دلائل کا ذکر کیا تو عالم صغیر کی تخلیق کا ذکر کیا فرمایا : تاویل کا اتفاق ہے کہ الانسان سے مراد حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں۔ صلصال سے مراد خشک مٹی ہے جس کی کھٹک سنائی دیتی ہے۔ اس کو فخار کے ساتھ تشبیہ دی جسے پکایا گیا ہو۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد ایس یمٹی ہے جس میں ریت کی آمیزش ہو۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے اس سے مراد بدبودار مٹی ہے (
1
) یہ مشتق ہے اور جب وہ بدبودار ہو سورة حجر میں یہ بحث گز چکی ہے۔ یہاں کہا : ایک اور جگہ فرمایا (الحجر) ایک اور جگہ فرمایا ( الصافات) فرمایا (آل عمران) سب کا معنی ایک ہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سے مٹی لی اسے گوندھا تو وہ طین بن گئی پھر وہ منتقل ہوئی تو وہ حمامسنون کی طرح ہوگئی پھر منتقل ہوئی تو وہ فخار کی طرح صلصال ہوگئی۔ حضرت حسن بصری نے کہا : جان سے مراد ابلیس ہے یہ جنوں کا باپ ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے الجان جن کا واحد ہے مارج سے مراد خالص شعلہ ہے حضرت ابن عباس ؓ نے کہا اللہ تعالیٰ نے جنوں کو خاصل جان سے پیدا کیا لیث نے کہا مارج سے مراد ایسا شعلہ ہے جو پھیلنے والا ہو جو شدید لپک والا ہو حضرت ابن عباس ؓ سے یہ بھی مروی ہے اس سے مراد وہ شعلہ ہے جو آگ پر بلند ہوتا ہے اور اس کا بعض بعض سے مل جاتا ہے یعنی کوئی سرخ کوئی زرد اور کوئی سبز ہوتا ہے اس کی مثل مبرو کا قول ہے مبرو نے کہا : مارج سے مراد ایسی آگ ہے جو روکی نہ جاسکی ابو عبیدہ اور حسن بصرہ نے کہا مارج سے مراد، خلط ملط آگ ہے۔ اس کی اصل مرج ہے جب وہ مضطرب ہو اور خلط ملط ہو روایت بیان کی جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دو آگوں کو پیدا کیا ان میں سے ایک کو دوسری کے ساتھ ملا دیا تو ان میں سے ایک دوسری کو کھا گئی وہ نارسموم تھی اس سے ابلیس کو پیدا کیا قشیری نے کہا : لغت میں مارج سے مراد ہے جسے چھوڑ دیا گیا ہو یا جو خلط ملط ہوگیا ہو۔ یہ اسم فاعل کا صیغہ ہے جو اسم معفول کے معنی میں ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (الطارق) (الحاقہ) معنی ہے مرج والی۔ جوہری نے صحاح میں کہا : مارج من نار یعنی ایسی آگ جس میں دھواں نہ ہوا اس سے جنوں کو پیدا کیا گیا ہے۔ تقدیر کلام یوں ہے سورة صافات میں ہے اس کے بارے میں وہاں گفتگو گزر چکی ہے۔ ” اس نے رواں کیا ہے دونوں دریائوں کو جو آپس میں مل رہے ہیں ان کے درمیان آڑ ہے آپس میں گڈ مڈ نہیں ہوتے۔ پس (اے جن و انس) تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلائو گے۔ نکلے ہیں ان سے موتی اور مرجان پس (اے جن و انس) تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلائو گے۔ “ مرج کا معنی چھوڑ دینا ہے یہ جملہ بولا جاتا ہے۔ جب بادشاہ نے لوگوں کو مہمل چھوڑ دیا۔ مرج کا اصل معنی مہمل چھوڑنا ہے جس طرح جانوروں کو چراگاہ میں چھوڑ دیا جاتا ہے یہ بھی کہا جاتا ہے مرج یعنی خلط ملط کردیا۔ اخفش نے کہا : ایک قوم کہتی ہے یہ مرج کی طرح ہے فعل اور افعل ایک معنی میں ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : آسمان کا سمندر اور زمین کا سمندر (
1
) یہ مجاہد اور سعید بن جبیر کا قول ہے وہ ہر سال میں ملتے ہیں ایک قول یہ کیا گیا ہے دونوں کے کنارے ملتے ہیں (
2
) حضرت حسن بصری اور قتادہ نے کہا : فارس اور روم کا سمندر (
3
) ابن جریج نے کہا : مراد نمکین سمندر اور میٹھے دریا (
4
) ایک قول یہ کیا گیا ہے مشرق و مغرب کے سمندر جن کے کنارے ملتے ہیں۔ (
5
) ۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے لولو اور مرجان کا سمندر (
6
) دونوں کے درمیان آڑ ہے پہلے قول کے مطابق جو زمین و آسمان کے درمیان ہے یہ ضحاک کا قول ہے دوسرے قول کے مطابق وہ زمین ہے جو دونوں کے دریمان ہے جو وہ حجاز ہے یہ حضرت حسن بصری اور قتادہ کا قول ہے ان دونوں کے علاوہ جو اقوال ہیں ان میں حاجز سے مراد قدرت الہیہ ہے جس طرح سورة فرقان میں گزرا ہے حضرت ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ کا ارشاد مروی ہے : ” اللہ تعالیٰ نے مغربی کنارہ سے کلام فرمایا : میں تجھ میں ایسے بندے والا ہوں جو تسبیح کریں گے، تکبیر کہیں لا الہ الا اللہ کہیں گے اور میری حمد کریں گے تو میں ان کے ساتھ کیا معاملہ کرے گا ؟ اس نے عرض کی : اے میرے رب : میں انہیں غرق کردوں گا۔ فرمایا : میں انہیں اپنے ہاتھ میں اٹھا لوں گا اور تیری قوت کو تیری اطراف میں رکھ دوں گا۔ پھر مشرقی کنارہ سے گفتگو کی۔ فرمایا : میں تجھ میں اپنے ایسے بندے پیدا کرنے والا ہوں جو میری تسبیح کریں گے میری کبریائی بیان کریں گے پڑھیں گے میری بزرگی بیان کریں گے تو ان کے ساتھ کیا معاملہ کرے گا۔ عرض کی : میں ان کے ساتھ تیری تسبیح بیان کروں گا جب وہ تیری تسبیح بیان کریں گے میں تیری کبریائی بیان کروں گا جب وہ تیری کبیریائی بیان کریں گے جب وہ تیری الوہیت بیان کریں گے تو میں تیری الوہیت بیان کروں گا میں ان کے ساتھ تیری بزرگی بیان کروں گا جب وہ تیری بزرگی بیان کریں گے اللہ تعالیٰ نے اسے زیور عطا فرمایا اور دونوں کے درمیان رکاوٹ پیدا کردی۔ ان میں سے ایک سخت کھاری ہوگیا اور دوسرا اپنی اصلی حالت پر میٹھا رہا “۔ ترمذی حکیم ابو عبداللہ نے اس خبر کا ذکر کیا : کہا : صالح بن عبداللہ نے قاسم عمری سے وہ سہیل سے وہ اپنے باپ سے وہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ قتادہ نے کہا : وہ لوگوں پر بغاوت نہیں کرتے کہ انہیں غرق کردیں۔ (
7
) ان دونوں اور لوگوں کے درمیان اس نے خشکی بنا دی ہے ان سے اور مجاہد سے یہ مروی ہے ان میں سے کوئی ایک دوسرے پر بغاوت نہیں کرتا کہ اس غالب آجائے۔ ابن زید نے کہا کہ کا معنی ہے وہ بغاوت نہیں کرتے کہ ایک دوسرے کو ملیں (
8
) تقدیر کلام یہ ہے اگر ان کے درمیان رکاوٹ نہ بھی ہوتی تو وہ ملاقات کرنے کے لئے بغاوت نہ کرتے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : دنیا اور آخرت میں جو آڑ ہے یعنی ان کے درمیان ایک موت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مقدر کیا ہے : یہ دنیا کی موت ہے وہ ایک دوسرے پر بغاوت نہیں کریں گے جب اللہ تعالیٰ دنیا کے ختم ہونے کا اذن دے گا تو دونوں سمندر ایک ہوجائیں گے یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے : (الانفطار) سہل بن عبداللہ نے کہا : دو سمندروں سے مراد خیر اور شر کا راستہ ہے، برزخ سے مراد توفیق اور عصمت ہے (
1
) ۔ یعنی تمہارے لئے پانی سے لولو اور مرجان نکلتا ہے جس طرح مٹی سے دانا، بھوسہ، اور ریحان نکلتا ہے۔ نافع اور ابو عمرو نے یخرج یاء کے ضمہ اور راء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ (
2
) یعنی مجہول کا صیغہ پڑھا ہے باقی قراء نے یخرج یعنی یاء کے فتحہ اور راء کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے کہ لولو اس کا فاعل ہوگا۔ کے بارے میں کہا : وہ نمکین سے نکالتا ہے میٹھے سمندر سے نہیں نکالتا، کیونکہ عرب دو جنسوں کو جمع کرتے ہیں پھر ان میں سے ایک کے بارے میں خبر دیتے ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (الزمر
41
) رسل انسانوں میں سے ہوتے ہیں جنوں میں سے نہیں ہوتے یہ کلبی اور دوسرے علماء کا قول ہے : زجاج نے کہا : اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو ذکر کیا جب ان دونوں میں سے کوئی چیز نکلتی ہے تو گویا وہ دونوں سے نکلتی ہے یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے۔ (نوح) چاند آسمان دنیا میں ہے لیکن سات آسمانوں کا ذکر اجمالا کیا گویا ان میں سے کسی ایک میں ہے تو سب میں ہے ابو علی فارسی نے کہا : یہ مضاف کے حذف کے باب سے تعلق رکھتا ہے تقدیر کلام یہ ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (الزخرف) یہ اصل میں تھا۔ اخفش سعید نے کہا : ایک قوم کا گمان ہے کہ وہ لو لو میٹھے سمندر سے نکلتا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے وہ دونوں سمندر ہیں ان دونوں میں سے ایک سے لول لو اور دوسرے سے مرجان نکلتا ہے حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : یہ دونوں آسمان اور زمین کے سمندر ہیں جب آسمان کا پانی سمندر کی سیپی میں گرتا ہے تو موتی بنتا ہے پس وہ دونوں سے نکلنے والا ہا (
3
) یہ طبری نے کہا : ثعلبی نے کہا : میرے سامنے ذکر کیا گیا ہے ایک گٹھلی سیپی کے پیٹ میں ہوتی ہے بارش کا قطرہ اس گٹھلی کے بعض تک پہنچتا ہے اور بعض تک نہیں پہنچتا قطرہ گٹھلی کے جس حصہ تک پہنچتا ہے وہ موتی ہوتا ہے اور باقی ماندہ گٹھلی ہی رہتی ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے، میٹھا اور نمکین بعض اوقات مل جاتے ہیں تو میٹھا نمکین کو ثمر بار کرنے کا سبب بن جاتا ہے تو موتی کو ان دونوں کی طرف منسوب کیا جس طرح بچے کو مذکر و مونث کی طرف منسوب کیا جاتا ہے اگرچہ مونس نے اسے جنا ہوتا ہے اس وجہ سے یہ قول کیا جاتا ہے کہ موتی نہیں نکلتا مگر ایسی جگہ سے جہاں میٹھا اور نمکین پانے ملتے ہیں ایک قول یہ کیا گیا ہے : مرجان سے مراد بڑے موتی ہیں۔ یہ حضرت علی اور حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے اور لو لو چھوٹے موتیوں کو کہتے ہیں ان دونوں سے اس کے برعکس بھی مروی ہے یعنی کہ لولو بڑے موتیوں کو اور مرجان چھوٹے موتیوں کو کہتے ہیں۔ یہ ضحاک اور قتادہ کا نقطہ نظر ہے، حضرت ابن مسعود اور ابو مالک نے کہا : مرجان سرخ گھونگا ہے۔
Top