Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Hadid : 27
ثُمَّ قَفَّیْنَا عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ بِرُسُلِنَا وَ قَفَّیْنَا بِعِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ وَ اٰتَیْنٰهُ الْاِنْجِیْلَ١ۙ۬ وَ جَعَلْنَا فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ رَاْفَةً وَّ رَحْمَةً١ؕ وَ رَهْبَانِیَّةَ اِ۟بْتَدَعُوْهَا مَا كَتَبْنٰهَا عَلَیْهِمْ اِلَّا ابْتِغَآءَ رِضْوَانِ اللّٰهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَایَتِهَا١ۚ فَاٰتَیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْهُمْ اَجْرَهُمْ١ۚ وَ كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ
ثُمَّ
: پھر
قَفَّيْنَا
: پے در پے بھیجے ہم نے
عَلٰٓي اٰثَارِهِمْ
: ان کے آثار پر
بِرُسُلِنَا
: اپنے رسول
وَقَفَّيْنَا
: اور پیچھے بھیجا ہم نے
بِعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ
: عیسیٰ ابن مریم کو
وَاٰتَيْنٰهُ
: اور عطا کی ہم نے اس کو
الْاِنْجِيْلَ
: انجیل
وَجَعَلْنَا
: اور ڈال دیا ہم نے
فِيْ قُلُوْبِ
: دلوں میں
الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُ
: ان لوگوں کے جنہوں نے پیروی کی اس کی
رَاْفَةً
: شفقت کو
وَّرَحْمَةً ۭ
: اور رحمت کو
وَرَهْبَانِيَّةَۨ
: اور رہبانیت
ابْتَدَعُوْهَا
: انہوں نے ایجاد کیا اس کو
مَا كَتَبْنٰهَا
: نہیں فرض کیا تھا ہم نے اس کو
عَلَيْهِمْ
: ان پر
اِلَّا ابْتِغَآءَ
: مگر تلاش کرنے کو
رِضْوَانِ
: رضا
اللّٰهِ
: اللہ کی
فَمَا رَعَوْهَا
: تو نہیں انہوں نے رعایت کی اس کی
حَقَّ رِعَايَتِهَا ۚ
: جیسے حق تھا اس کی رعایت کا۔ نگہبانی کا۔ پابندی کا
فَاٰتَيْنَا الَّذِيْنَ
: تو دیا ہم نے ان لوگوں کو
اٰمَنُوْا
: جو ایمان لائے
مِنْهُمْ
: ان میں سے
اَجْرَهُمْ ۚ
: ان کا اجر
وَكَثِيْرٌ مِّنْهُمْ
: اور بہت سے ان میں سے
فٰسِقُوْنَ
: فاسق ہیں
پھر ان کے پیچھے انہی کے قدموں پر (اور) پیغمبر بھیجے اور ان کے پیچھے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو بھیجا اور ان کو انجیل عنایت کی اور جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ان کے دلوں میں شفقت اور مہربانی ڈال دی اور لذات سے کنارہ کشی تو انہوں نے خود ایک نئی بات نکال لی تھی ہم نے ان کو اس کا حکم نہیں دیا تھا مگر (انہوں نے اپنے خیال میں) خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے (آپ ہی ایسا کرلیا تھا) پھر جیسا اس کو نباہنا چاہیے تھا نباہ بھی نہ سکے پس جو لوگ ان میں سے ایمان لائے ان کو ہم نے انکا اجر دیا اور ان میں بہت سے نافرمان ہیں
اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: ضمیر سے مراد ذریۃ ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے مراد حضرت نوح اور حضرت ابراہیم علیہ اسلام ہیں مراد حضرت موسیٰ حضرت الیاس حضرت دائود حضرت سلیمان حضرت یونس (علیہ السلام) ہیں یعنی ان کے پیچھے ان انبیاء و رسول کو بھیجا۔ یہ اپنی ماں کی جانب سے حضرت ابراہییم علیہ اسلام کی اولاد میں سے تھے انجیل سے مراد وہ کتاب ہے جو ان پر نازل کی گئی اس کا مادہ اشتقاق سورة آل عمران کے آغاز میں گزر چکا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
: اسم موصول سے مراد حواری اور متبعین ہیں جنہوں نے آپ کے دین کی اتباع کی مراد محبت ہے وہ ایک دوسرے سے محبت کیا کرتے تھے ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ یہ اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ انہیں انجیل میں حکم دیا گیا ہے کہ باہم صلح سے رہیں اور لوگوں کو اذیت نہ دیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے ان کے دلوں کو نرم کردیا یہودیوں کا معاملہ مختلف ہے جن کے دل سخت ہوگئے اور انہوں نے کلمات کو اپنی جگہ سے بدل دیا کا معنی شفقت ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے کا معنی بوجھ میں کمی کرنا اور رحمت کا معنی بوجھ کو اٹھانا ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے رحمت کی شدید صورت ہے اور کلام مکمل ہوگئی پھر فرمایا یعنی انہوں نے اپنی جانب سے رہبانیت کو گھڑ لیا ہے کا لفظ مضمر فعل کی وجہ سے منصوب ہو ابو علی نے کہا : تقدیر کلام یہ ہے زجاج نے کہا : جس طرح تو کہتا ہے : ایک قول یہ کیا گیا ہے اس کا عطف پر ہے اس صورت میں معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں یہ چیز عطا کی تو انہیوں نے اسے تبدیل کردیا اور اس میں بدعت کا سلسلہ شروع کیا ماوردی نے کہا : اس میں دو قرآتیں ہیں ان میں سے ایک راء کے فتحہ کے ساتھ ہے جس کا معنی خوف ہے یہ رھب سے مشتق ہے دوسری قرآت راء کے ضمہ کے ساتھ ہے یہ رھبان کی طرف منسوب ہے جس طرح رضوان سے ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنے آپ کو مشقتوں پر برانگختیہ کیا کیونکہ انہوں نے کھانا، پینا نکاح کرنا چھوڑ دیا اور گرجوں سے وابستہ ہوگئے اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے بادشاہوں نے دین عیسوی کو تبدیل کردیا تھا اور ایک چھوٹی سی جماعت رہ گئی تھی تو انہوں نے رہبانیت کو اختیار کرلیا اور اللہ تعالیٰ سے لو لگا لی ضحاک نے کہا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد بادشاہوں نے حرام کردہ چیزوں کا ارتکاب کیا یہ سلسلہ تین سو سال تک چلتا رہا جو لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے طریقہ پر قائم تھے انہوں نے بادشاہوں کے طریقہ کار کو پسند نہ کیا تو بادشاہوں نے انہیں قتل کردیا تو وہ لوگ جو ان کے بعد باقی رہ گئے انہوں نے کہا : جب ہم انہیں منع کرتے ہیں تو وہ ہمیں قتل کرتے ہیں اب ان کے ساتھ رہنا ہمارے لئے ممکن نہیں تھا تو وہ لوگوں سے الگ تھلگ ہوگئے اور انہوں نے گرجے بنا لئے قتادہ نے کہا وہ رہبانیت جس کو انہوں نے اپنی جانب سے گھڑا تھا وہ عورتوں کو چھوڑنا اور گرجے بنانا تھا مرفوع حدیث میں کہ رہبانیت جس کو انہوں نے اپنایا تھا وہ جنگوں اور پہاڑوں میں چلے جانا ہے۔ “ نہ ہم نے انپ را سے فرض کیا تھا اور نہ یہم نے انہیں اس کا حکم دیا تھا یہ ابن زید کا قول ہے یعنی ہم نے انہیں حکم نہیں دیا مگر اس چیز کا جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو یہ ابن سلم کا قول ہے زجاج نے کہا اس کا معنی ہے ہم نے ان پر کسی چیز کو لازم نہیں کیا تھا ضمیر سے بدل ہے جو موجود ہے معنی ہے ہم نے اسے ان پر لازم نہیں کیا مگر اللہ تعالیٰ کی رضا کو لازم کیا ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے منقطع ہے تقدیر کلام یہ ہوگی یعنی انہوں نے اس کا حق ادا نہ کیا یہ عام کی تخصیص ہے کیونکہ جن لوگوں نے رعایت نہ کی تھی وہ قوم کے کچھ افراد تھے انہوں نے رہبانیت کے ساتھ لوگوں پر حاکمیت چاہی اور ان کے اموال کو کھانا چاہیے جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (التوۃ
34
) یہ ایسی قوم کے بارے میں ہے جنہیں رہبانیت آخر کار حکومت کی طلب کی طرف لے گئی۔ سفیان ثوری نے عطاء بن سائب سے وہ سعید بن جبیر سے وہ حضرت ابن عباس ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہا : حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد بادشاہوں نے تورات اور انجیل کو بدل دیا تھا ان میں مومن تھے جو تورات اور انجیل پڑھا کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ کے دین کی طرف دعوت دیا کرتے تھے تو کچھ لوگوں نے اپنے بادشاہوں سے کہا کاش تو اس جماعت کو قتل کردیتا مومنوں نے کہا : ہم تمہاری جانب سے اپنی نفسوں کو کافی ہیں ایک طائفہ نے کہا : ہمارے لئے مینارہ بنا دو ہمیں اس پر چڑھا دو اور ہمیں کوئی ایسی چیز دے دو جس کے ساتھ ہم اپنا کھانا اور اپنا پانی اوپر لے جاسکیں ہم تمہارے پاس نہیں آئیں گے ایک طائفہ نے کہا : ہمیں چھوڑ دو ہم زمین میں گھومیں پھریں گے۔ ہم اسی طرح پئیں گے جس طرح وحشی جانور پانی پیتے ہیں جب تمہیں ہمارے اوپر قدرت ہو تو تم ہمیں قتل کردینا ایک جماعت نے کہا ہمارے لئے جنگوں میں گھر بنا دو ہم کنویں کھودیں گے اور سبزیاں کاشت کریں گے تم ہمیں نہیں دیکھو گے ان میں سے کوئی فرد نہیں تھا مگر ان لوگوں میں سے ایک جگری دوست تھا تو انہوں نے اس طرح کیا وہ لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے طریقہ پر چلتے رہے ان کے بعد ایسے لوگ آئے جنہوں نے کتاب کو تبدیل کردیا۔ انہوں نے اس طرح کیا۔ وہ لوگ حضر عیسیٰ (علیہ السلام) کے طریقہ پر چلتے رہے۔ ان کے بعد ایسے لوگ آئے جنہوں نے کتاب کو تبدیل کردیا۔ انہوں نے کہا : ہم سیاحت کریں گے اور ہم اسی طرح عبادت کریں گے جس طرح وہ عبادت کیا کرتے تھے جب کہ وہ شرک پر قائم تھے انہیں ان لوگوں کے ایمان کا کچھ علم نہ تھا جن کی وہ اقتدار کر رہے تھے تو یہی اس ارشاد کا مفوہم ہے ورھبانیۃ ابتدعوھا ما کتبنھا علیھم الا ابتغآء رضوان اللہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : اس کا آغاز تو ان صالحین نے کیا تھا تو متاخرین نے اس کی کما حقہ رعایت نہ کی۔ مسئلہ نمبر
3
۔ یہ آیت اس امر پر دال ہے کہ ہر نئی چیز بدعت ہے جو آدمی اچھا کام شرع کرے اس کے لئے مناسب یہی ہے کہ وہ اس پر قائم دائم رہے اس کی ضد کی طرف نہ پھرے کہ وہ اس آیت میں داخل ہوجائے۔ حضرت ابو امامہ باہلی سے مروی ہے جس کا نام صدی بن عجلان تھا انہوں نے کہا، تم نے رمضان شریف کا قیام شرع کیا ہے جب کہ یہ تم پر فرض نہ تھا بیشک تم پر رزے فرض کئے گئے۔ جب تم نے یہ شروع کیا ہے تو اس پر دوام اختیار کرو اسے نہ چھوڑو۔ بیشک بنی اسرائیل میں سے کچھ لوگوں نے ایسے امور کو شروع کیا اللہ تعالیٰ نے ان پر ان چیزوں کو لازم نہیں کیا تھا وہ ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا چاہتے تھے تو انہوں نے اس کی کما حقہ رعایت نہ کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے ترک کرنے پر ان پر عیب لگایا جس طرح اس ارشاد میں ذکر ہوا ہے۔ مسئلہ نمبر
4
آیت میں گرجوں اور گھروں میں الگ تھلگ ہو کر بیٹھ جانے پر دلیل موجود ہے جب زمانہ میں فساد برپا ہوجائے اور دوست بھائی بدل جائیں تو یہ امر مندوب ہوگا۔ اس کی وضاحت سورة کہف سے مفصل گزر چکی ہے۔ مسند امام احمد بن حنبل میں حضرت ابو امامہ باہلی کی حدیث ہے ہم ایک سریہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے کہا، ایک آدمی ایک غار کے پاس سے گزرا اس میں کچھ پانی موجود تھا اس کے دل میں خیال آیا کہ اس غار میں رہے اس میں جو پانی ہے اس سے قوت حاصل کرے اور اس کے اردگرد جو سبزیاں ہیں انہیں حاصل کرے اور دنیا سے کنارہ کش ہوجائے۔ کہا، اگر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں آپ سے یہ بات عرض کروں گا اگر حضور ﷺ نے مجھے اجازت دی تو میں ایسا کروں گا بصورت دیگر ایاسا نہیں کروں گا۔ وہ آدمی حاضر ہوا اور عرض کی اے اللہ کے نبی ! میں ایک غار کے پاس سے گزرا اس میں پانی اور سبزی تھی جو میری خوراک کے لئے کافی تھی میرے دل میں خیال آیا کہ میں اس میں رہوں اور دنیا سے کنارہ کش ہو جائوں۔ تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” مجھے یہویدت اور نصرانیت کے ساتھ نہیں بھیجا گیا بلکہ مجھے سیدھے سادے آسان دین کے ساتھ بھیجا گیا ہے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! اللہ کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام دنیا و مافیہما سے بہتر ہے تمہارا پہلی صف میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنا اکیلے ساٹھ سال تک نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ “ (
1
) کوفیوں نے حضرت ابن مسود سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” کیا تو جانتا ہے کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ علم رکھنے والا کون ہے ؟ ‘ میں نے عرض کی : اللہ اور اس کا رسلو بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا : ” لوگوں میں سے زیادہ علم رکھنے والا وہ شخص ہے جو حق کے بارے میں لوگوں سے زیادہ بصیرت رکھتا ہو جب لوگ اس میں اختلاف کریں اگرچہ وہ عمل میں کوتاہی کرنے والا ہو اگرچہ وہ اپنی سرین پر گھسٹتا ہو۔ کیا تو جانتا ہے کہ بنی اسرائیل نے کہاں سے رہبانیت کو شروع کیا ؟ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد جابر ان پر غالب آگئے وہ نافرمانیاں کیا کرتے تھے۔ اہل ایمان ان پر ناراض ہوئے تو جابروں نے ان سے جنگ کی اور تین دفعہ اہل ایمان کو شکست دی۔ تو ان میں سے تھوڑے ہی افراد بچے۔ انہوں نے کہا، اگر ان جابر لوگوں نے ہمیں فنا کردیا تو دین کے لئے کوئی بھی نہ بچے گا جو اس دین کی طرف دعوت دے آئو ہم زمین میں بکھر جائیں یہاں تک کہ نیب امی مبعوث ہو جس کا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ہم سے وعدہ کیا۔ اس سے وہ نبی کریم ﷺ کی ذات مراد لیتے۔ وہ پہاڑوں کی غاروں میں بکھر گئے۔ انہوں نے رہباینت کو شروع کیا ان میں سے کچھ حضرت عیسیٰ کے دین پر کاربند رہے اور کچھ نے کفر کیا اور اس آیت کی تلاوت کی۔ کیا تو جانتا ہے میری امت کے لئے رہبانیت کیا ہے ؟ ہجرت، جہاد، روزہ، نماز، حج، عمرہ اور بلندو پست زمین پر تکبیر کہنا۔ اے ابن مسعودچ تم میں سے قبل جو یہودی ہو گزرے ہیں وہ اکہتر فرقوں میں بٹے ان میں سے ایک فرقہ نے نجات پائی اور باقی ہلاک ہوئے تم میں سے قبل جو نصاری ہوئے وہ بہتر فرقوں میں بٹے ان میں تین بچے باقی سب ہلاک ہوگئے۔ بادشاہوں نے ان سے مقابلہ کیا اور اللہ تعالیٰ اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے دنی پر ان سے جنگ کی یہاں تک کہ انہیں قتل کردیا ایک فرقہ ایسا تھا جن میں بادشاہوں سے مقابلہ کرنے ہمت نہ تھی وہ اپنی قوم میں ہی رہے اور انہیں اللہ تعالیٰ کے دین کی طرف دعوت دی اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے دین کی طرف دعوت دی۔ بادشاہوں نے انہیں پکڑ لیا، انہیں قتل کیا اور انہیں آریوں کے ساتھ چیر دیا ایک جماعت ایسی تھی انہیں بادشاہوں کے ساتھ مقابلہ کی طاقت نہ تھی اور نہ یہ طاقت تھی کہ وہ اپنی قوم کے درمیان رہیں کہ انہیں اللہ تعالیٰ اور حضرت عیسیٰ السلام کے دین کی طرف دعوت دیں وہ پہاڑوں میں سیاحت کرنے لگے اور ان میں رہبانیت کو پال یا یہی وہ جماعت ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ورھبانیۃ ابتدعوفا جو مجھ پر ایمان لایا میری پیروی کی اور میری تصدیق کی اس نے اس کی رعایت کی جس طرح رعایت کرنے کا حق تھا اور جو مجھ پر ایمان نہ لایا تو وہ فاسق ہے یعنی جس نے یہودیت اور نصرانیت کو اپنایا۔ ‘ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے حضتر محمد ﷺ کو پایا اور آپ پر ایمان نہ لایء تو وہی لوگ فاسق ہیں۔ آیت میں نبی کریم ﷺ کے لئے تسلی ہے۔ یعنی پہلے لوگوں نے کفر پر اصرار کیا اس لئے اپنے زمانہ کے لوگوں پر تعجب نہ کیجیے اگر وہ کفر پر اصرار کریں۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔
Top