Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 207
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَادِ
وَ : اور مِنَ : سے النَّاسِ : لوگ مَنْ : جو يَّشْرِيْ : بیچ ڈالتا ہے نَفْسَهُ : اپنی جان ابْتِغَآءَ : حاصل کرنا مَرْضَاتِ : رضا اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ رَءُوْفٌ : مہربان بِالْعِبَادِ : بندوں پر
اور لوگوں میں ایک شخص وہ ہے کہ بیچتا ہے اپنی جان کو اللہ کی رضا جوئی میں2 اور اللہ نہایت مہربان ہے اپنے بندوں پر3
2  پہلی آیت میں اس منافق کا ذکر تھا جو دین کے بدلے دنیا لیتا تھا اس کے مقابلہ میں اب اس آیت میں اس مخلص کامل الایمان کا ذکر ہے جو دنیا اور جان و مال کو طلب دین میں صرف کرتا ہے۔ کہتے ہیں حضرت صہیب رومی بارادہ ہجرت آپ ﷺ کی خدمت میں آتے تھے راستہ میں مشرکین نے ان کو گھیر لیا صہیب نے کہا کہ میں اپنا گھر اور تمام مال تم کو اس شرط پر دیتا ہوں کہ مجھ کو مدینہ جانے دو اور ہجرت سے نہ روکو اس پر وہ راضی ہوگئے اور صہیب آپ ﷺ کی خدمت میں چلے گئے اس پر یہ آیت مخلصین کی تعریف میں نازل ہوئی۔ 3   اس کی کتنی بڑی رحمت ہے کہ اپنے بندوں کو توفیق دی جو اسکی خوشی میں اپنی جان اور مال حاضر کردیتے ہیں اور نیز ہر ایک کی جان و مال تو اللہ کی ملک ہے پھر جنت کے بدلے اس کو خریدنا یہ محض اس کا احسان ہے۔
Top