Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 83
یَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللّٰهِ ثُمَّ یُنْكِرُوْنَهَا وَ اَكْثَرُهُمُ الْكٰفِرُوْنَ۠   ۧ
يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ ثُمَّ : پھر يُنْكِرُوْنَهَا : منکر ہوجاتے ہیں اسکے وَاَكْثَرُهُمُ : اور ان کے اکثر الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع) ناشکرے
یہ اللہ کی نعمتوں کو پہچانتے ہیں پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں اکثر ناشکرے ہیں۔
یَعْرِفُوْنَ نِعْمَتَ اللّٰہِ ثُمَّ یُنْکِرُوْنَھَا وَاَکْثَرُھُمُ الْکٰفِرُوْنَ ۔ (سورۃ النحل : 83) (یہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو پہچانتے ہیں پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں اکثر ناشکرے ہیں۔ ) یہ کفار مکہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو خوب پہچانتے ہیں، وہ ایسے بیوقوف اور کو دن نہیں کہ یہ بھی نہ جانتے ہوں کہ ان نعمتوں کا دینے والا اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور ہے۔ البتہ یہ بات تعجب خیز ضرور ہے کہ وہ اس کا انکار کرتے ہیں۔ انکار دراصل اس بات کا نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ نعمتیں پیدا فرمائی ہیں اور وہی ان کا عطا کرنے والا بھی ہے۔ انکار اس بات کا ہے کہ نعمتوں کا عطا کرنے والا تنہا اللہ تعالیٰ نہیں بلکہ درمیان میں کچھ واسطے ہیں جن کی مدد سے ہم تک ان نعمتوں کا پہنچنا ممکن ہوا ہے کیونکہ ہم نے جن کو آج تک پکارا اور جن کی ہم پوجا کرتے رہے ان بزرگوں اور دیوتائوں کے کرم سے یہ نعمتیں ہم تک پہنچیں۔ اگر وہ اس میں مداخلت نہ کرتے تو ممکن تھا کہ ہم ان نعمتوں سے نوازے نہ جاتے۔ اس لیے جہاں ہم پر ان نعمتوں کے حوالے سے اللہ تعالیٰ کا شکر لازم ہے اس سے بڑھ کر ان بزرگوں اور دیوتائوں کا شکر لازم ہے۔ حیرت ہوتی ہے کہ انسان جب بگڑ جاتا ہے تو کس طرح سامنے کی چیز کا بھی انکار کردیتا ہے۔ کفار جانتے ہیں کہ یہ نعمتیں کہاں سے آئی ہیں لیکن اس کے باوجود درمیانی واسطوں کو دخیل مان کر اپنے شرک کا جواز پیدا کرلیا۔
Top