Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 85
وَ اِذَا رَاَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الْعَذَابَ فَلَا یُخَفَّفُ عَنْهُمْ وَ لَا هُمْ یُنْظَرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب رَاَ : دیکھیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوا : انہوں نے ظلم کیا (ظالم) الْعَذَابَ : عذاب فَلَا يُخَفَّفُ : پھر نہ ہلکا کیا جائے گا عَنْهُمْ : ان سے وَلَا : اور نہ هُمْ : وہ يُنْظَرُوْنَ : مہلت دی جائے گی
اور جب وہ لوگ جنھوں نے ظلم کیا ہوگا عذاب کو دیکھ لیں گے تو نہ وہ عذاب ان سے ہلکا کیا جائے گا اور نہ وہ مہلت دیے جائیں گے۔
وَاِذَا رَاَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الْعَذَابَ فَلاَ یُخَفَّفُ عَنْھُمْ وَ لاَھُمْ یُنْظَرُوْنَ ۔ (سورۃ النحل : 85) (اور جب وہ لوگ جنھوں نے ظلم کیا ہوگا عذاب کو دیکھ لیں گے تو نہ وہ عذاب ان سے ہلکا کیا جائے گا اور نہ وہ مہلت دیے جائیں گے۔ ) خودسروں کا انجام یہ آج کے خودسر اور سرکش لوگ جو رسول کی دعوت کا نام سننے کے بھی روادار نہیں قیامت کو جب اپنے سامنے بھڑکتا ہوا جہنم دیکھیں گے تو ان کے پِتّے پانی ہونے لگیں گے۔ وہ کوشش کریں گے کہ عذاب اگر ٹل نہیں سکتا تو کسی طرح اس میں تخفیف ہوجائے تو کسی طرح کی تخفیف نہیں ہونے پائے گی حالانکہ دنیا کا کوئی عذاب ایسا نہیں جس میں وقت کے ساتھ ساتھ تخفیف نہ ہوتی ہو۔ تخفیف کمیت میں بھی ہوتی ہے اور کیفیت میں بھی۔ جو دن گزرتا جاتا ہے وہ عذاب سے منہا ہوتا جاتا ہے۔ اسی طرح وقت کے ساتھ ساتھ اس کی شدت میں بھی کمی آتی جاتی ہے لیکن یہ عجیب عذاب ہوگا کہ جیسے جیسے وقت گزرے گا عذاب کے ماہ و سال میں اضافہ ہوتا جائے گا اور شدت میں اور شدت آتی جائے گی۔ اور یہ بھی نہیں ہوسکے گا کہ انھیں تھوڑی بہت مہلت دے دی جائے۔ فیصلہ ہوتے ہی یہ لوگ اپنے انجام کے حوالے کردیے جائیں گے اور پھر وہاں کے سخت گیر نگرانوں سے ان کو کبھی کوئی رعایت نہیں ملے گی۔
Top