Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 99
اِنَّهٗ لَیْسَ لَهٗ سُلْطٰنٌ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ
اِنَّهٗ : بیشک وہ لَيْسَ : نہیں لَهٗ : اسکے لیے سُلْطٰنٌ : کوئی زور عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَلٰي رَبِّهِمْ : اور اپنے رب پر يَتَوَكَّلُوْنَ : وہ بھروسہ کرتے ہیں
(بیشک اس کا ان لوگوں پر کچھ بھی زور نہیں چلتا جو ایمان لائے ہوئے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
اِنَّہٗ لَیْسَ لَہٗ سُلْطٰنٌ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْن۔ اِنَّمَا سُلْطٰنُہٗ عَلَی الَّذِیْن یَتَوَلَّوْنَہٗ وَالَّذِیْنَ ھُمْ بِہٖ مُشْرِکُوْنَ ۔ (سورۃ النحل : 99۔ 100) (بیشک اس کا ان لوگوں پر کچھ بھی زور نہیں چلتا جو ایمان لائے ہوئے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اس کا زور صرف انھیں پر چلتا ہے جو اسے دوست رکھتے ہیں اور جو اللہ تعالیٰ کے شریک ٹھہرانے والے ہیں۔ ) مومنوں پر شیطان کا اثر نہیں ہوتا یوں تو یہ سابقہ آیت کے مضمون ہی کی مزید وضاحت ہے، لیکن بالواسطہ طور پر قرآن پر ایمان لانے والوں کے لیے ضمانت اور ایک وعدہ بھی ہے۔ اور دوسرے لفظوں میں یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ ایک تسلی بھی ہے۔ کہنا یہ ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ شیطان کے وساوس اور اس کے چرتر بہت شدید ہیں۔ وہ بڑے بڑوں کو چکرا دیتا ہے۔ اس کے الجھاو وں سے بچنا آسان نہیں۔ لیکن صاحب ایمان لوگوں کو اطمینان رکھنا چاہیے کہ جن کے پاس حقیقی ایمان کی قوت ہے اور وہ یقین کی قوت سے اللہ تعالیٰ کو مانتے ہیں اور کوئی شک و ارتیاب کا کانٹا ان کے یقین میں سوراخ نہیں کرسکتا۔ اور مزید یہ کہ وہ ہرحال میں اللہ تعالیٰ ہی پر توکل کرتے ہیں۔ ان کی فکر کو بھی اللہ تعالیٰ پر بھروسہ ہوتا ہے اور ان کا عمل بھی اسی کے سہارے پروان چڑھتا ہے۔ شیطان اپنی ساری کوششوں کے باوجود ان پر اثرانداز نہیں ہوسکتا۔ ہاں جو لوگ دعویٰ ایمان کا کرتے ہیں لیکن بھروسہ انھیں شیطان پر ہے۔ ان کے قلبی رشتے شیطانی قوتوں سے استوار رہتے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کو ماننے کی بجائے نہ جانے کس کس کو اس کا شریک ٹھہراتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ انھیں اللہ تعالیٰ کی پناہ نصیب ہوگی یا نہیں، کیونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ اور اس کے دین کے بارے میں یکسو نہیں ہوتا، اللہ تعالیٰ کی رحمت بھی اس کے لیے اپنا دروازہ نہیں کھولتی۔
Top