Ashraf-ul-Hawashi - Al-An'aam : 82
لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوْبُكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ
لَا يُؤَاخِذُكُمُ : نہیں پکڑتا تمہیں اللّٰهُ : اللہ بِاللَّغْوِ : لغو (بیہودہ) فِيْٓ : میں اَيْمَانِكُمْ : قسمیں تمہاری وَلٰكِنْ : اور لیکن يُّؤَاخِذُكُمْ : پکڑتا ہے تمہیں بِمَا : پر۔ جو كَسَبَتْ : کمایا قُلُوْبُكُمْ : دل تمہارے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا حَلِيْمٌ : بردبار
جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان میں ظلم (یعنی شرک) نہیں ملایا انہیں کو خاطر جمعی ہے اور وہی راہ پر ہیں5
5 یہ اللہ تعالیٰ کارشاد بھی ہوسکتا ہے اور حضرت ابرہیم ( علیہ السلام) کے قول کی تکمیل بھی، بخاری ومسلم میں حضرت عبد اللہ ؓ بن مسعود سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نال ہوئی تو صحا بہ کرام ؓ نے عرض کیا کہ ہم میں ایسا کون ہے جس نے اپنے آپ پر ظلم نہ کیا ہو (یعنی کسی گناہ کا ارتکاب نہ کیا ہو) نبی ﷺ نے فرمایا اس کا مطلب وہ نہیں جو تم سمجھ رہے ہو بلکہ ظلم سے مراد شرک ہے جیسا کہ لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا ان الشرک لظلم عظیم کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے (بخاری) پس یہ شرک ظلم عظیم ہے خواہ وہ دلائل توحید رب العالمین میں یا رسالت سید المر سلین ﷺ میں (سلفیہ بحوالہ ابن کثیر )
Top