Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 55
قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا بِالْحَقِّ اَمْ اَنْتَ مِنَ اللّٰعِبِیْنَ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَجِئْتَنَا : کیا تم لائے ہو ہمارے پاس بِالْحَقِّ : حق کو اَمْ : یا اَنْتَ : تم مِنَ : سے اللّٰعِبِيْنَ : کھیلنے والے (دل لگی کرنیوالے)
انھوں نے پوچھا کہ تم ہمارے پاس کوئی سچی بات لے کر آئے ہو یا صرف دل لگی کررہے ہو۔
قَالُوْٓا اَجِئْـتَنَا بِالْحَقِّ اَمْ اَنْتَ مِنَ اللّٰعِبِیْنَ ۔ (الانبیاء : 55) (انھوں نے پوچھا کہ تم ہمارے پاس کوئی سچی بات لے کر آئے ہو یا صرف دل لگی کررہے ہو۔ ) لوگوں نے یہ سمجھا کہ ابراہیم (علیہ السلام) جو کچھ کہہ رہے ہیں، یہ محض ہم سے دل لگی کررہے ہیں ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ بت پرستی کے ماحول میں بت پرستی کی مذمت کی جائے اور اسے صریح گمراہی قرار دیا جائے۔ اس لیے انھوں نے پلٹ کر ابراہیم (علیہ السلام) سے ان کی بات کی وضاحت چاہی۔
Top