Ruh-ul-Quran - Al-Qasas : 62
وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ فَیَقُوْلُ اَیْنَ شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يُنَادِيْهِمْ : وہ پکارے گا انہیں فَيَقُوْلُ : پس کہے گا وہ اَيْنَ : کہاں شُرَكَآءِيَ : میرے شریک الَّذِيْنَ : وہ جنہیں كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ : تم گمان کرتے تھے
اور اس دن کو یاد کرو جس دن اللہ تعالیٰ انھیں آواز دے گا پھر پوچھے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شریک جنھیں تم میرا شریک گمان کرتے رہے ہو
وَیَوْمَ یُنَاذِیْھِمْ فَیَقُوْلُ اَیْنَ شُرَکَآئِ یَ الَّذِیْنَ کُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ ۔ (القصص : 62) (اور اس دن کو یاد کرو جس دن اللہ تعالیٰ انھیں آواز دے گا پھر پوچھے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شریک جنھیں تم میرا شریک گمان کرتے رہے ہو۔ ) شرک اور اہل شرک کا انجام گزشتہ آیت کریمہ میں متاع دنیا کے فریب میں پھنسے ہوئے لوگوں کو توجہ دلاتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ تم جب مسلمانوں کی غربت، کم مائیگی اور فلاکت کو دیکھتے ہو اور پھر اپنی خوش عیشی اور فارغ البالی پر نظر ڈالتے ہو تو تمہیں اپنے برسرحق ہونے اور اپنی کامیابی و کامرانی کا وہم ہونے لگتا ہے۔ اور مسلمانوں کی ناکامی اور نامرادی کا یقین آنے لگتا ہے۔ لیکن تم اس بات کو بھول جاتے ہو کہ تمہاری یہ خوش حالیاں چند روزہ ہیں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل اور نامرادیوں کا کوئی شمار نہیں۔ لیکن مسلمانوں کی تنگدستی اور بدحالی بھی چند دنوں کی بات ہے لیکن اس کے بعد ان کا درخشاں مستقبل ان کے انتظار میں ہے۔ دنیا کی آسودہ زندگی انھیں مصیبتوں سے طلوع ہونے والی ہے۔ اور پھر آخرت میں اس دنیا میں دی جانے والی قربانیوں کا ثمر جن نعمتوں کی صورت میں ملنے والا ہے ان کا نقشہ تو الفاظ میں کھینچنا ممکن ہی نہیں، تو ذرا غور کرو فانی اور باقی کا کیا مقابلہ۔ اور چند روزہ خوش عیشی کے نتیجے میں آخرت میں ہمیشہ کے عذاب کو لازم کرلینا کیسا خطرناک فیصلہ ہے۔ لیکن ان تمام باتوں کے جواب میں عرب کے مادہ گزیدہ اور دنیا کی خوش عیشی کے سحر میں ڈوبے ہوئے لوگ آخرت کا مذاق اڑاتے اور مسلمانوں کی کوتاہ نظری پر اظہارِ افسوس کرنے لگتے ہیں۔ پیش نظر آیت کریمہ میں ان کی اسی غلط فہمی کا تدارک فرمایا گیا ہے، کیونکہ اہل عرب کا گمان یہ تھا کہ اولاً تو قیامت کے آنے کا امکان کوئی نہیں، اور اگر ایسا واقعہ ظہور پذیر ہو ہی گیا تو پھر وہ غیرمرئی قوتیں اور وہ خیالی معبود اور توہمات کے گھڑے ہوئے خدا اور اجرامِ فلکی میں سے بنائے ہوئے دیوتا اور اوتار اور اہل زمین میں بعض مشیخیت کے دعویداروں کے غیرمعمولی مراتب اور طاغوتی قوتوں کا بنا ہوا طلسم آخر کب کام آئے گا۔ ہم ان قوتوں سے جب استمداد کریں گے تو ہمارے لیے مشکل آسان ہوجائے گی۔ اسی دن کا حوالہ دے کر پروردگار ارشاد فرماتے ہیں کہ ایسے تمام مشرکین سے جنھوں نے اللہ تعالیٰ کے شریک بنائے اور ان کے بھروسے پر اللہ تعالیٰ کے پیغمبر کی دعوت کا تمسخر اڑایا اور اس کے انذار کی تمام کوششوں کو مذاق بنا کے رکھ دیا۔ قیامت کے دن کہا جائے گا کہ کہاں ہیں وہ میرے شریک جن کا تم اپنے تئیں بڑا مضبوط تصور رکھتے تھے اور جو بھی تمہارے اس خیال باطل کی تردید کرتا تھا تم اس کے ساتھ مرنے مارنے پر تیار ہوجاتے تھے۔ پروردگار کی طرف سے سوال کا یہ انداز بجائے خود دہلادینے والا ہے۔ کیونکہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کی کبریائی، اس کی عظمت اور اس کا جلال ہر دیکھنے والے کی نگاہوں کے سامنے ہوگا۔ دنیا میں شرک کے اس کاروبار نے اللہ تعالیٰ کی جس کبریائی پر پردہ ڈال رکھا تھا قیامت کے دن پورے آب و تاب سے نگاہوں کے سامنے جلوہ گر ہوگی۔ جب ان مشرکین کو ان شرکاء کو پیش کرنے کا حکم دیا جائے گا تاکہ ان میں سے ہر ایک اپنے انجام کو پہنچے تو مشرکین کی بےبسی دیکھنے کے قابل ہوگی۔
Top