Ruh-ul-Quran - Az-Zumar : 47
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ
اِنَّمَا : درحقیقت الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ اِذَا : جب ذُكِرَ اللّٰهُ : ذکر کیا جائے اللہ وَجِلَتْ : ڈر جائیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَاِذَا : اور جب تُلِيَتْ : پڑھی جائیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُهٗ : ان کی آیات زَادَتْهُمْ : وہ زیادہ کریں اِيْمَانًا : ایمان وَّ : اور عَلٰي رَبِّهِمْ : وہ اپنے رب پر يَتَوَكَّلُوْنَ : بھروسہ کرتے ہیں
اگر ان لوگوں کے پاس جنھوں نے شرک کیا، وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اسی کے برابر اور بھی، تو یہ روزقیامت کے برے عذاب سے بچنے کے لیے فدیہ میں دے دینا چاہیں گے، وہاں اللہ کی طرف سے ان کے سامنے وہ کچھ آئے گا جس کا وہ گمان بھی نہیں رکھتے تھے
وَلَوْ اَنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَـہٗ مَعَہٗ لاَ فْتَدَوْا بِہٖ مِنْ سُوْٓئِ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰـمَۃِ ط وَبَدَا لَھُمْ مِّنَ اللّٰہِ مَا لَمْ یَـکُوْنُوْا یَحْتَسِبُوْنَ ۔ (الزمر : 47) (اگر ان لوگوں کے پاس جنھوں نے شرک کیا، وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اسی کے برابر اور بھی، تو یہ روزقیامت کے برے عذاب سے بچنے کے لیے فدیہ میں دے دینا چاہیں گے، وہاں اللہ کی طرف سے ان کے سامنے وہ کچھ آئے گا جس کا وہ گمان بھی نہیں رکھتے تھے۔ ) مشرکین کو ایک تنبیہ آج جن لوگوں کا حال یہ ہے کہ انھیں اللہ تعالیٰ کے تنہا ذکر سے تکلیف ہونے لگتی ہے اور وہ آنحضرت ﷺ کی دعوت پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں۔ کاش انھیں اس بات کا اندازہ ہوتا کہ قیامت کے دن ان کو کیسی ہولناک صورتحال سے واسطہ پڑے گا۔ آج جس مال و دولت اور ثروت و رفاہیت کے غرور کی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ کے دین کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنے کے لیے بھی تیار نہیں، وہ دولت ان کے کسی کام نہیں آئے گی۔ وہ قیامت کے ہولناک عذاب سے بچنے کے لیے تمنا کریں گے کاش زمین کی ساری دولت انھیں مل جاتی اور وہ اسے فدیہ میں دے کر اس عذاب سے چھوٹ جاتے۔ لیکن وہاں انھیں جس صورتحال سے دوچار ہونا پڑے گا اس کا انھیں کبھی سان گمان بھی نہیں گزرا تھا۔ وہ یہ سمجھتے تھے کہ اگر ہمارے اعمال اور ہمارے طوراطوار اللہ تعالیٰ کی ناخوشی کا باعث ہوتے تو وہ یقینا دنیا میں ہمیں اس کی سزا دیتا۔ لیکن جب دنیا میں ہم پر کوئی گرفت نہیں ہوئی تو آخر قیامت کے دن ان ہی اعمال کی وجہ سے ہمیں کیوں پکڑا جائے گا۔ لیکن جب وہ قیامت کو دیکھیں گے کہ وہاں اللہ تعالیٰ کا عدل و انتقام پوری طرح کارفرما ہے، ہر مستحق کو اس کا صلہ مل رہا ہے اور ہر گنہگار اعمال کی سزا پا رہا ہے، تو تب ان کی آنکھیں کھلیں گی اور انھیں اندازہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ جتنا بڑا کریم ہے اتنا ہی بڑا عادل اور منتقم بھی ہے۔
Top