Ruh-ul-Quran - An-Najm : 51
فَاَصَابَهُمْ سَیِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا١ؕ وَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْ هٰۤؤُلَآءِ سَیُصِیْبُهُمْ سَیِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا١ۙ وَ مَا هُمْ بِمُعْجِزِیْنَ
فَاَصَابَهُمْ : پس انہیں پہنچیں سَيِّاٰتُ : برائیاں مَا كَسَبُوْا ۭ : جو انہوں نے کمائی وَالَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : اور جن لوگوں نے ظلم کیا مِنْ هٰٓؤُلَآءِ : ان میں سے سَيُصِيْبُهُمْ : جلد پہنچیں گی انہیں سَيِّاٰتُ : برائیاں مَا كَسَبُوْا ۙ : جو انہوں نے کمایا وَمَا هُمْ : اور وہ نہیں بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے
پس ان کے اعمال کے برے نتائج ان کے سامنے آئے اور ان لوگوں میں سے بھی جو ظالم ہیں وہ عنقریب اپنی کمائی کے برے نتائج بھگتیں گے اور یہ ہم کو عاجز کردینے والے نہیں ہیں
فَاَصَابَہُمْ سَیِّاٰتُ مَاکَسَبُوْا ط وَالَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْ ھٰٓـؤُلَآئِ سَیُصِیْبُھُمْ سَیِّاٰتُ مَا کَسَبُوْا لا وَمَا ھُمْ بِمُعْجِزِیْنَ ۔ (الزمر : 51) (پس ان کے اعمال کے برے نتائج ان کے سامنے آئے اور ان لوگوں میں سے بھی جو ظالم ہیں وہ عنقریب اپنی کمائی کے برے نتائج بھگتیں گے اور یہ ہم کو عاجز کردینے والے نہیں ہیں۔ ) ہر قوم اپنے اعمال کے نتائج کا سامنا کرتی ہے اس آیت کریمہ میں یہ اصول بیان فرمایا گیا ہے کہ ہر شخص اور ہر قوم اپنے اعمال کے نتائج کا سامنا کرتی ہے اور اس میں کسی قوم کا استثنیٰ نہیں۔ ہر دور کے لوگ جب اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو اپنی ذاتی کاوشوں کا نتیجہ سمجھ کر ناشکری پر تل جاتے ہیں اور پھر ان پر خدا کی پکڑ آتی ہے تو ان کی کمائی ان کے کسی کام نہیں آتی۔ اگر یہ مسلمہ حقیقت ہے تو قریش میں جو لوگ اس گمراہی میں مبتلا ہیں اور اسی وجہ سے سرکشی اور تمرد ان کی زندگی کا وطیرہ بن گیا ہے اور اس طرح سے انھوں نے اپنی فکری اور عملی دونوں طرح کی قوتوں پر ظلم ڈھایا ہے وہ بھی عنقریب اپنے برے اعمال کے نتائج بھگتیں گے۔ اور جب ہم ان کو پکڑیں گے تو پھر ان کی کوئی تدبیر ان کو ہماری پکڑ سے بچا نہیں سکے گی۔ آج جن قوتوں اور وسائل پر وہ فخر کرتے ہیں ان میں سے کوئی چیز ان کے کام آنے والی نہیں ہوگی۔ کیونکہ مخلوق کی کوئی طاقت بھی خالق کی طاقت اور تدبیر کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔
Top