Ruh-ul-Quran - Az-Zumar : 58
اَوْ تَقُوْلَ حِیْنَ تَرَى الْعَذَابَ لَوْ اَنَّ لِیْ كَرَّةً فَاَكُوْنَ مِنَ الْمُحْسِنِیْنَ
اَوْ : یا تَقُوْلَ : وہ کہے حِيْنَ : جب تَرَى : تو دیکھے الْعَذَابَ : عذاب لَوْ اَنَّ : کاش اگر لِيْ : میرے لیے كَرَّةً : دوبارہ فَاَكُوْنَ : تو میں ہوجاؤں مِنَ : سے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکو کار (جمع)
یا کوئی یہ کہے جس وقت وہ عذاب کو دیکھے کہ کاش مجھے (دنیا میں جانے کا) ایک موقع ملے تو میں نیک عمل کرنے والوں میں سے بن جائوں گا
اَوْتَقُوْلَ حِیْنَ تَرَی الْعَذَابَ لَوْ اَنَّ لِیْ کَرَّۃً فَاَکُوْنَ مِنَ الْمُحْسِنِیْنَ ۔ (الزمر : 58) (یا کوئی یہ کہے جس وقت وہ عذاب کو دیکھے کہ کاش مجھے (دنیا میں جانے کا) ایک موقع ملے تو میں نیک عمل کرنے والوں میں سے بن جاؤں گا۔ ) حق کو قبول نہ کرنے کے نتیجے میں ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ جب یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دیکھیں تو اس تمنا کا اظہار کرنے لگیں کہ کاش ہمیں ایک دفعہ پھر دنیا میں جانے کا موقع مل جائے تو ہم اللہ تعالیٰ کے نیکوکار بندوں میں سے بن جائیں گے۔ لیکن ان کی اس تمنا کی کوئی قیمت نہیں ہوگی کیونکہ یہ دارالجزا ہے، دارالعمل نہیں، اس کا دور گزر گیا۔
Top