Bayan-ul-Quran - Maryam : 26
فَكُلِیْ وَ اشْرَبِیْ وَ قَرِّیْ عَیْنًا١ۚ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًا١ۙ فَقُوْلِیْۤ اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُكَلِّمَ الْیَوْمَ اِنْسِیًّاۚ
فَكُلِيْ : تو کھا وَاشْرَبِيْ : اور پی وَقَرِّيْ : اور ٹھنڈی کر عَيْنًا : آنکھیں فَاِمَّا تَرَيِنَّ : پھر اگر تو دیکھے مِنَ : سے الْبَشَرِ : آدمی اَحَدًا : کوئی فَقُوْلِيْٓ : تو کہدے اِنِّىْ نَذَرْتُ : میں نے نذر مانی ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کے لیے صَوْمًا : روزہ فَلَنْ اُكَلِّمَ : پس میں ہرگز کلام نہ کرونگی الْيَوْمَ : آج اِنْسِيًّا : کسی آدمی
پھر (اس کا پھل) اور (وہ پانی) پیو اور آنکھیں ٹھنڈی کرو (ف 2) پھر اگر تم آدمیوں میں سے کسی کو بھی (اعتراض کرتا) دیکھو تو کہہ دینا میں نے تو اللہ کے واسطے روزے کی منت مان لی رکھی ہے سو آج میں کسی آدمی سے نہیں بولوں گی۔ (ف 3)
2۔ یعنی بچہ کے دیکھنے سے اور کھانے پینے سے اور علامت قبول عنداللہ ہونے سے خوش رہو۔ 3۔ بس تم اتنا جواب دے کر بےفکر ہوجانا۔ اللہ تعالیٰ اس مولود مسعود کو خرق عادت کے طور پر بولتا کردے گا جس سے ظہور اعجاز دلیل نزہت و عصمت ہوجاوے گی، غرض ہر غم کا علاج ہوگیا۔
Top