Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - An-Nisaa : 127
وَ یَسْتَفْتُوْنَكَ فِی النِّسَآءِ١ؕ قُلِ اللّٰهُ یُفْتِیْكُمْ فِیْهِنَّ١ۙ وَ مَا یُتْلٰى عَلَیْكُمْ فِی الْكِتٰبِ فِیْ یَتٰمَى النِّسَآءِ الّٰتِیْ لَا تُؤْتُوْنَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَ تَرْغَبُوْنَ اَنْ تَنْكِحُوْهُنَّ وَ الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الْوِلْدَانِ١ۙ وَ اَنْ تَقُوْمُوْا لِلْیَتٰمٰى بِالْقِسْطِ١ؕ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِهٖ عَلِیْمًا
وَيَسْتَفْتُوْنَكَ
: اور وہ آپ سے حکم دریافت کرتے ہیں
فِي النِّسَآءِ
: عورتوں کے بارہ میں
قُلِ
: آپ کہ دیں
اللّٰهُ
: اللہ
يُفْتِيْكُمْ
: تمہیں حکم دیتا ہے
فِيْهِنَّ
: ان کے بارہ میں
وَمَا
: اور جو
يُتْلٰي
: سنایا جاتا ہے
عَلَيْكُمْ
: تمہیں
فِي الْكِتٰبِ
: کتاب (قرآن) میں
فِيْ
: (بارہ) میں
يَتٰمَي
: یتیم
النِّسَآءِ
: عورتیں
الّٰتِيْ
: وہ جنہیں
لَا تُؤْتُوْنَھُنَّ
: تم انہیں نہیں دیتے
مَا كُتِبَ
: جو لکھا گیا (مقرر)
لَھُنَّ
: ان کے لیے
وَتَرْغَبُوْنَ اَنْ
: اور نہیں چاہتے ہو کہ
تَنْكِحُوْھُنَّ
: ان کو نکاح میں لے لو
وَالْمُسْتَضْعَفِيْنَ
: اور بےبس
مِنَ
: سے (بارہ) میں
الْوِلْدَانِ
: بچے
وَاَنْ
: اور یہ کہ
تَقُوْمُوْا
: قائم رہو
لِلْيَتٰمٰي
: یتیموں کے بارہ میں
بِالْقِسْطِ
: انصاف پر
وَمَا تَفْعَلُوْا
: اور جو تم کرو گے
مِنْ خَيْرٍ
: کوئی بھلائی
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِهٖ عَلِيْمًا
: اس کو جاننے والا
(اور لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجیے کہ اللہ تمہیں فتویٰ دیتا ہے ان کے بارے میں (اور یاد دلاتا ہے) وہ احکام جو پڑھے جاتے ہیں تم پر ان یتیم بچیوں کے متعلق جنھیں تم نہیں دیتے ہو وہ حق جو ان کے لیے مقرر کیا گیا ہے اور رغبت رکھتے ہو کہ خود ان سے نکاح کرلو اور (یاد دلاتا ہے تمہیں احکام) کمزور بچوں کے متعلق اور یہ کہ تم قائم رہو یتیموں کے معاملے میں احسان پر اور جو تم بھلائی کرو گے تو یقینا اللہ تعالیٰ اس کو خوب جاننے والا ہے
وَیَسْتَفْتُوْنَـکَ فِی النِّسَآئِ ط قُلِ اللّٰہُ یُفْتِیْکُمْ فِیْہِنَّ لا وَمَا یُتْلٰی عَلَیْکُمْ فِی الْکِتٰبِ فِیْ یَتٰمَی النِّسَآئِ الّٰتِیْ لَا تُؤْتُوْنَہُنَّ مَاکُتِبَ لَہُنَّ وَتَرْغَبُونَ اَنْ تَنْکِحُوْہُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الْوِلْدَانِ لا وَاَنْ تَقُوْمُوْا لِلْیَتٰمٰی بِالْقِسْطِ ط وَمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍفَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِہٖ عَلِیْمًا ” اور لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجیے کہ اللہ تمہیں فتویٰ دیتا ہے ان کے بارے میں (اور یاد دلاتا ہے) وہ احکام جو پڑھے جاتے ہیں تم پر ان یتیم بچیوں کے متعلق جنھیں تم نہیں دیتے ہو وہ حق جو ان کے لیے مقرر کیا گیا ہے اور رغبت رکھتے ہو کہ خود ان سے نکاح کرلو اور (یاد دلاتا ہے تمہیں احکام) کمزور بچوں کے متعلق اور یہ کہ تم قائم رہو یتیموں کے معاملے میں احسان پر اور جو تم بھلائی کرو گے تو یقینا اللہ تعالیٰ اس کو خوب جاننے والا ہے۔ “ (النسآء : 127) ترجمہ سے متعلق اس آیت کریمہ کی وضاحت سے پہلے ترجمہ کے حوالے سے ایک بات ذہن نشین فرما لیجیے۔” فِیْ یَتٰمَی النِّسَآئِ الّٰتِیْ لَا تُؤْتُوْنَہُنَّ مَا کُتِبَ لَہُنَّ وَ تَرْغَبُونَ اَنْ تَنْکِحُوْہُنَّ “ آیت کریمہ کے اس حصہ کا ترجمہ دو طرح سے کیا جاتا ہے اور وہ دونوں ہی صحیح ہیں۔ ایک یہ کہ (اللہ تعالیٰ تمہیں یاد دلاتا ہے ان یتیم بچیوں کے بارے میں جنھیں تم ان کا حق نہیں دیتے ہو اور خواہش رکھتے ہو کہ خود ان سے نکاح کرلو) اور دوسرا ترجمہ یہ ہے (اللہ تعالیٰ تمہیں یاد دلاتا ہے ان عورتوں کے یتیموں کے بارے میں جن کا تم حق ادا نہیں کرتے ہو اور خواہش رکھتے ہو کہ خود ان سے نکاح کرلو) اور ترجمے میں ایک فرق اور بھی ہے اس کی بھی ترجمے میں گنجائش موجود ہے۔ وہ یہ ہے کہ ” وَ تَرْغَبُونَ اَنْ تَنْکِحُوْہُنَّ “ (تم خواہش رکھتے ہو کہ خود ان سے نکاح کرلو) اور دوسرا ترجمہ یہ ہے (تم ان سے نکاح کرنے سے اعراض کرتے ہو) یہاں چونکہ ” ترغبون “ کا کوئی صلہ ” عن “ یا ” الیٰ “ سے ذکر نہیں کیا گیا ‘ اس لیے دونوں ترجموں کی گنجائش موجود ہے۔ ربط کلام اس عظیم سورت میں آپ نے دیکھا کہ اس میں معاشرے کی تنظیم ‘ تاسیس اور تطہیر سے متعلق احکام اور ہدایات دی گئیں۔ مختلف ضمنی مباحث کے ساتھ ساتھ احکام و ہدایات کا سلسلہ مسلسل جاری رہا ‘ جو گزشتہ رکوع سے اتمام کو پہنچا۔ اب اس رکوع اور اس آیت کریمہ سے جو کچھ فرمایا جا رہا ہے اس کی حیثیت خاتمہ سورت کی ہے۔ اس سورت میں نازل ہونے والے احکام سے متعلق جو سوالات مختلف وقتوں میں پیدا ہوئے ان کا جواب دیا جا رہا ہے اور اس وقت کے حالات کے مطابق منافقوں اور اہل کتاب کو آخری تنبیہات ہدایات کی صورت میں کی جا رہی ہیں تاکہ وہ اہل کتاب اسلام اور مسلمانوں سے عناد اور عداوت کے انجام پر غور کرلیں اور منافقین اگر ہو سکے تو اپنی اصلاح پر توجہ دیں۔ اس آیت کریمہ میں سب سے پہلے یہ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اے پیغمبر لوگ آپ سے فتویٰ طلب کرتے ہیں۔ ” یستفتون “ فعل مضارع ہے جس کا مصدر ہے ” استفتاء “ جب کوئی آدمی کسی معاملے میں شریعت کا حکم معلوم کرنے کے لیے سوال کرتا ہے تو اسے استفتا کہتے ہیں۔ اور مفتی جب اس سوال کا جواب دیتا ہے تو اسے ” فتویٰ “ کہتے ہیں۔ مراد اس سے یہ ہے کہ لوگوں کو بعض سوالات درپیش ہیں وہ آپ سے معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ اس بارے میں اسلامی شریعت کیا حکم دیتی ہے ؟ اور آپ جانتے ہیں کہ اسلامی شریعت کے چار مآخذ ہیں۔ قرآن اور سنت ‘ اجماع اور قیاس۔ آج جب کسی عالم سے اس طرح کا سوال کیا جاتا ہے تو وہ قرآن و سنت ‘ اجماع اور قیاس کے حوالوں سے اس کا جواب دیتا ہے۔ لیکن آنحضرت ﷺ کو کسی حوالے کی ضرورت نہیں۔ اللہ کا حکم بھی آپ کی زبان سے ادا ہوتا ہے اور خود آپ ﷺ کا اپنا حکم اللہ کی طرف سے دل میں اترتا ہے اور آپ اسے ادا فرما دیتے ہیں۔ چناچہ اس سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں نے آپ ﷺ سے کچھ سوالات کیے۔ لیکن وہ سوالات کیا ہیں ؟ قرآن کریم نے اس کا ذکر نہیں فرمایا۔ قرآن کریم کا اسلوب یہ ہے کہ وہ بالعموم سوال کی تفصیل بیان نہیں کرتا ‘ البتہ جواب کی وضاحت خود سوال کو متعین کردیتی ہے۔ یہاں بھی ایسا ہی ہوا۔ اس آیت کریمہ میں سوال کا جواب دینے سے پہلے جن احکام سے متعلق سوالات کیے جا رہے ہیں ‘ ان پر عمل کرنے کی یاد دہانی کرائی جا رہی ہے اور تاکید فرمائی جا رہی ہے۔ اس لیے فرمایا کہ سب سے پہلے پروردگار تمہیں ان احکام کی یاد دلاتا ہے جو قرآن کریم میں پڑھے جاتے ہیں تم ان کی تلاوت کرتے ہو اور سورة النسآء کے آغاز میں آیت نمبر 2‘ 3 اور 4 میں وہ احکام موجود ہیں۔ ان آیات میں یتیموں کے حقوق کی ادائیگی پر زور دیا گیا ہے ‘ جو بچیاں یتیم رہ جاتی ہیں اور ان کے باپوں کے مرنے سے ان کی مائیں بیوہ ہوجاتی ہیں ان دونوں کے بارے میں احکام دیے گئے ہیں اور یہ تاکید کی گئی ہے کہ تم اگر ان بیوگان سے نکاح کرو یا یتیم بچیوں سے نکاح کرو تو ان کا حق مہر ادا کرو اور ان کے معاملات میں عدل سے کام لو۔ اور اس سے پہلے اگر تمہاری کوئی ایک بیوی یا بیویاں موجود ہیں تو انھیں یتیم یا لاوارث سمجھ کر نظر انداز مت کرو ‘ بلکہ ان کو وہی حق دو جو تمہاری پہلی بیوی کو میسر ہے۔ اور یہ بھی یاد رکھو کہ اسلام لانے سے پہلے تو بیویوں کی تعداد پر کوئی پابندی نہیں تھی ‘ تم جتنی چاہتے تھے بیویاں رکھتے تھے لیکن اب تمہیں چار سے زیادہ بیویاں ایک وقت میں رکھنے کی اجازت نہیں۔ اور اس کے ساتھ مزید شرط یہ ہے کہ ان میں انصاف کرو اور برابری کا سلوک کرو۔ ان احکام کے بارے میں مسلمانوں میں یہ سوال پیدا ہوا کہ ہم اگر یتیم بچیوں یا ان کی مائوں سے نکاح کرتے ہیں تو صرف اس لیے کرتے ہیں تاکہ انھیں ایک عزت کی زندگی میسر آئے اور انھیں اپنے تحفظ کا احساس ہو۔ اور اگر یتیم بچوں کی مائوں سے نکاح کیا جاتا ہے تو اس کا سبب بھی یہ ہوتا ہے کہ ہمارے بچوں کی مائیں ان یتیم بچوں پر ظلم نہ کریں۔ یا کم از کم اپنے بچوں کے مقابلے میں انھیں نظر انداز نہ کریں۔ جب وہ خود گھر میں بیوی کی حیثیت سے موجود ہوں گی تو وہ یتیموں یعنی اپنے بچوں کی مناسب دیکھ بھال کرسکیں گی اور ان کے معاملات چونکہ انہی کے ہاتھوں میں ہوں گے اس لیے بچوں کو یہ شکایت نہیں ہوگی کہ دوسرے بچے یا ان کی مائیں ان پر ظلم کرتی ہیں۔ یہ جو ہم نے یتیم بچیوں یا یتیموں کی مائوں سے نکاح کا ذکر کیا ہے تو اس کا سبب یہ ہے کہ قرآن پاک کے الفاظ بھی دونوں مطالب کے متحمل ہیں اور روایات بھی دونوں کی تائید کرتی ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ ( رض) کی روایت میں اس بات کا ذکر موجود ہے کہ بچیاں اگر خوبصورت اور مالدار ہوتیں تو بچیوں کے سرپرست ان سے اس لیے نکاح کرلیتے کہ ایک تو ان کے جمال سے فائدہ اٹھائیں گے اور دوسرا ان کا مال بھی ان کے قبضے میں رہے گا۔ اور اگر وہ بدصورت ہوتیں تو ان کے مال پر قبضہ رکھنے کے لیے کسی سے ان کا نکاح حتیٰ الامکان نہیں ہونے دیتے تھے۔ اور اگر کسی سے نکاح کرتے بھی تھے تو ایسے گرے پڑے شخص سے جو ان سے اس کے حقوق کا مطالبہ نہ کرسکے۔ اور انہی الفاظ سے بعض اہل علم نے یتیموں کی مائوں یعنی بیوگان سے نکاح مراد ہے تاکہ یتیموں کی دیکھ بھال کا مسئلہ حل ہو سکے۔ سوال یہ پیدا ہوا کہ ہم نے ان سے نکاح اپنی ضرورت کے تحت نہیں کیا کیونکہ ہمارے پاس تو پہلے ہی خوش جمال بیویاں موجود تھیں۔ ان سے نکاح تو انہی کی مصلحت کی خاطر کیا گیا۔ تو اس صورت میں ہم پر حق مہر کی ادائیگی اور عدل کی شرط نہیں ہونی چاہیے۔ چناچہ پہلے تو سورة النسآء کے آغاز میں ذکر کیے گئے احکام کی طرف توجہ دلائی گئی کہ ان میں سے کوئی حکم بھی وقتی نہیں۔ اگر تمہیں کوئی خاتون پسند نہیں تو تمہیں ہرگز اس سے نکاح نہیں کرنا چاہیے اور اگر کیا ہے تو پھر اس کے تمام حقوق ادا کرنا ضروری ہیں۔ اس لیے تمہیں حکم دیا جاتا ہے کہ ان سے انصاف سے پیش آئو اور جو یتیم بچے تمہاری تحویل میں ہیں وہ ابھی اتنے بےبس اور کمزور ہیں کہ تم سے خود کوئی مطالبہ نہیں کرسکتے۔ ان کے حقوق ادا کرو اور ان کے تمام معاملات کی نگہداشت کرو۔ اور آخر میں فرمایا کہ یتیم بچوں اور بچیوں اور ان کی مائوں کے ساتھ جو بھی تم حسن سلوک کرو گے اور ان کے اموال اور حقوق کی نگہداشت کرو گے تو اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز بھی اوجھل نہیں۔ وہ تمہاری تمام نیکیوں اور احسانات کو جانتا ہے۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ جانتے ہوئے بھی تمہیں اس کا اجر وثواب عطا نہ کرے۔ کیونکہ اس سے بڑھ کر حوصلہ افزائی کرنے والا قدردان اور کوئی نہیں۔
Top