Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - An-Nisaa : 153
یَسْئَلُكَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَنْ تُنَزِّلَ عَلَیْهِمْ كِتٰبًا مِّنَ السَّمَآءِ فَقَدْ سَاَلُوْا مُوْسٰۤى اَكْبَرَ مِنْ ذٰلِكَ فَقَالُوْۤا اَرِنَا اللّٰهَ جَهْرَةً فَاَخَذَتْهُمُ الصّٰعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ١ۚ ثُمَّ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ فَعَفَوْنَا عَنْ ذٰلِكَ١ۚ وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا
يَسْئَلُكَ
: آپ سے سوال کرتے ہیں
اَهْلُ الْكِتٰبِ
: اہل کتاب
اَنْ
: کہ
تُنَزِّلَ
: اتار لائے
عَلَيْهِمْ
: ان پر
كِتٰبًا
: کتاب
مِّنَ
: سے
السَّمَآءِ
: آسمان
فَقَدْ سَاَلُوْا
: سو وہ سوال کرچکے ہیں
مُوْسٰٓى
: موسیٰ
اَكْبَرَ
: بڑا
مِنْ ذٰلِكَ
: اس سے
فَقَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اَرِنَا
: ہمیں دکھائے
اللّٰهَ
: اللہ
جَهْرَةً
: علانیہ
فَاَخَذَتْهُمُ
: سو انہیں آپکڑا
الصّٰعِقَةُ
: بجلی
بِظُلْمِهِمْ
: ان کے ظلم کے باعث
ثُمَّ
: پھر
اتَّخَذُوا
: انہوں نے بنالیا
الْعِجْلَ
: بچھڑا (گؤسالہ)
مِنْۢ بَعْدِ
: اس کے بعد
مَا
: کہ
جَآءَتْهُمُ
: ان کے پاس آئیں
الْبَيِّنٰتُ
: نشانیاں
فَعَفَوْنَا
: سو ہم نے درگزر کیا
عَنْ ذٰلِكَ
: اس سے (اس کو)
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دیا
مُوْسٰى
: موسیٰ
سُلْطٰنًا
: غلبہ
مُّبِيْنًا
: ظاہر (صریح)
(اہل کتاب آپ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ آپ براہ راست آسمان سے ایک کتاب اتاریں (اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں) انھوں نے مطالبہ کیا تھا موسیٰ (علیہ السلام) سے اس سے بھی بڑا۔ انھوں نے کہا تھا ہمیں تم اللہ کو کھلم کھلا دکھا دو ۔ تو ان کو بجلی کی کڑک نے اس زیادتی کے باعث آپکڑا۔ پھر انھوں نے بچھڑے کو اپنا معبود بنا لیا۔ اس کے بعد کہ آچکی تھیں ان کے پاس بڑی بڑی نشانیاں۔ پھر بھی ہم نے اس سے درگزر کیا۔ اور موسیٰ (علیہ السلام) کو ہم نے نہایت واضح حجت عطا کی۔
یَسْئَلُکَ اَہْلُ الْکِتٰبِ اَنْ تُنَزِّلَ عَلَیْہِمْ کِتٰبًا مِّنَ السَّمَآئِ فَقَدْ سَاَلُوْا مُوْسٰیٓ اَکْبَرَ مِنْ ذٰلِکَ فَقَالُوْٓا اَرِنَا اللّٰہَ جَھْرَۃً فَاَخَذتْہُمُ الصّٰعِقَۃُ بِظُلْمِہِمْ ج ثُمَّ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ مِنْ م بَعْدِ مَا جَآئَ تْہُمُ الْبَیِّنٰتُ فَعَفَوْنَا عَنْ ذٰلِکَ ج وَاٰتَیْنَا مُوْسٰی سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا وَرَفَعْنَا فَوْقَہُمُ الطُّوْرَ بِمِیْثَاقِہِمْ وَقُلْنَا لَہُمُ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّقُلْنَا لَہُمْ لَا تَعْدُوْا فِی السَّبْتِ وَاَخَذْنَا مِنْہُمْ مِّیْثَاقًا عَلِیْظًا فَبِمَا نَقْضِہِمْ مِّیْثَاقَہُمْ وَکُفْرِہِمْ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَقَتْلِہِمُ الْاَنْبِیَآئَ بِغَیْرِحَقٍّ وَّ قَوْلِہِمْ قُلُوْبُنَا غُلْفٌ ط بَلْ طَبَعَ اللّٰہُ عَلَیْہَا بِکُفْرِہِمْ فَلَا یُؤْمِنُوْنَ اِلَّا قَلِیْلًا ص ” اہل کتاب آپ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ آپ براہ راست آسمان سے ایک کتاب اتاریں (اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں) انھوں نے مطالبہ کیا تھا موسیٰ (علیہ السلام) سے اس سے بھی بڑا۔ انھوں نے کہا تھا ہمیں تم اللہ کو کھلم کھلا دکھا دو ۔ تو ان کو بجلی کی کڑک نے اس زیادتی کے باعث آپکڑا۔ پھر انھوں نے بچھڑے کو اپنا معبود بنا لیا۔ اس کے بعد کہ آچکی تھیں ان کے پاس بڑی بڑی نشانیاں۔ پھر بھی ہم نے اس سے درگزر کیا۔ اور موسیٰ (علیہ السلام) کو ہم نے نہایت واضح حجت عطا کی۔ اور ہم نے ان کے اوپر طور کو معلق کیا ان کے عہد کے ساتھ اور ہم نے ان سے کہا کہ دروازے میں داخل ہو سر جھکائے ہوئے۔ اور ہم نے ان سے کہا کہ سبت کے معاملے میں حد سے نہ بڑھنا۔ اور ہم نے ان سے ایک مضبوط عہد لیا۔ پس بوجہ اس کے کہ انھوں نے اپنے عہد کو توڑا بوجہ اس کے کہ انھوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا۔ بوجہ اس کے کہ انھوں نے انبیاء کو قتل کیا اور بوجہ اس کے کہ انھوں نے کہا ہمارے دل تو بند ہیں۔ بلکہ اللہ نے ان کے کفر کے سبب ان کے دلوں پر مہر کردی ہے تو وہ کم ہی ایمان لائیں گے۔ “ (النسآء : 153 تا 155) شانِ نزول مفسرین بیان کرتے ہیں کہ کعب بن اشرف جو یہودیوں کے ایک قبیلے کا سردار تھا ‘ چند اور یہودیوں کو ہمراہ لے کر نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ ہم آپ ﷺ پر ایمان لانے کے لیے تیار ہیں ‘ بس آپ ﷺ ہماری ایک چھوٹی سی شرط پوری کردیجیے۔ وہ شرط یہ ہے کہ جس طرح ہمارے پیغمبر موسیٰ (علیہ السلام) پر لکھی ہوئی تورات آسمان سے نازل ہوئی تھی آپ بھی ایسی ہی کوئی کتاب اتروا دیں جو مرتب اور مجلد شکل میں ہو۔ تو ہم آج ہی ایمان لے آئیں گے۔ اہل کتاب کی تاریخ سے استشہاد ان کے اس مطالبے سے آنحضرت ﷺ کو تعجب ہوا تو یہ آیات نازل ہوئیں۔ جس میں آنحضرت ﷺ سے کہا گیا ہے کہ یہود کے اس مطالبے سے آپ ﷺ کو متعجب نہیں ہونا چاہیے ‘ کیونکہ وہ تو اپنی قومی تاریخ اور قومی مزاج کے مطابق آپ ﷺ سے مطالبات کر رہے ہیں اور مزید بھی کریں گے۔ آپ ﷺ سے تو صرف کتاب اتارنے کا مطالبہ کیا ہے ‘ موسیٰ (علیہ السلام) سے تو وہ اس سے بڑے بڑے مطالبات کرچکے ہیں۔ اللہ کے لیے کتاب اتارنا کوئی مشکل کام نہیں اور لوگوں کا اس کتاب کو تحریری شکل میں دیکھنا اور پڑھنا بھی ایک ممکن امر ہے۔ یہود تو اس سے پہلے ایسا مطالبہ کرچکے ہیں جسے دیکھنے کی انسانوں میں طاقت نہیں۔ انھوں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا تھا کہ ہم اس وقت آپ ﷺ پر ایمان لانے میں مطمئن ہوں گے جب ہماری نگاہیں کھلم کھلا اللہ کو دیکھیں گی۔ آپ اگر ہم سے ایمان چاہتے ہیں تو پھر اللہ کو کھلم کھلا ہماری نظروں کے سامنے لے آیئے تاکہ ہم اسے دیکھ سکیں۔ ایک معمولی عقل کا آدمی بھی سمجھ سکتا ہے کہ انسانی نظر میں تو سورج کو دیکھنے کی طاقت نہیں اور آسمانوں کی بلندیوں کو آج تک انسان نہ دیکھ سکا۔ جو کچھ انسانوں نے آج تک دیکھا ہے وہ ان دیکھی چیزوں کی نسبت بہت کم ہے۔ تو جب وہ چیزیں جو دیکھی جاسکتی ہیں انسان انھیں دیکھنے پر قادر نہیں تو وہ اللہ کی ذات کو کیسے دیکھ سکتا ہے جب کہ وہ جسم سے پاک ہے اور زمان و مکان اس کا احاطہ نہیں کرسکتے۔ کائنات کی ہر چیز اس کے احاطہ قدرت میں ہے ‘ لیکن وہ کسی مخلوق کے احاطہ قدرت میں نہیں آسکتا۔ ” لاتدر کہ الابصاروھو یدرک الابصار وھو اللطیف الخبیر “ (آنکھیں اسے نہیں گھیر سکتیں وہ سب آنکھوں کو گھیرے ہوئے ہے ‘ وہ لطیف ہے (اس لیے نظر نہیں آتا) وہ خبیر ہے (اس لیے سب سے باخبر ہے) انھوں نے جب اس مطالبے پر اصرار کیا تو بجلی کے ایک کڑکے نے انھیں آدبوچا ‘ سب بےہوش ہو کر گرگئے یا سب مار دیے گئے۔ چناچہ موسیٰ (علیہ السلام) کی آہ وزاری اور بار بار دعائوں سے اللہ نے انھیں دوبارہ زندہ فرمایا۔ پھر اس سے عجیب بات یہ کہ انھوں نے کوہ طور پر اللہ کا جلال خود اپنے اوپر برستا دیکھا ‘ پہاڑ ان کے سامنے ریزہ ریزہ ہوا ‘ ہجرت کے سفر میں جب بحر قلزم نے راستہ روک لیا تو انھوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کس طرح عصائے موسیٰ سے اللہ تعالیٰ نے بحرقلزم کو خشک کردیا اور بنی اسرائیل نہایت اطمینان سے قلزم کو پار کر گئے۔ اور جب فرعون اور اس کی فوجیں ان کا تعاقب کرتے ہوئے قلزم میں داخل ہوگئیں تو ان کی آنکھوں کے سامنے ان کو ڈبو دیا گیا۔ پھر صحرائے تیہ میں جب کہ ان کے پاس زندگی گزارنے کے اسباب نہیں تھے اللہ نے ان کے سروں پر بادل کا سایہ کیا ‘ کھانے کو من وسلویٰ عطا فرمایا ‘ پینے کے لیے ایک چٹان سے بارہ چشمے رواں کردیے۔ یہ ساری نشانیاں انھوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ اس کے باوجود موسیٰ (علیہ السلام) کی غیر حاضری میں سامری نے سونے کا ایک گوسالہ بنا کر ان کے سامنے کھڑا کردیا اور اس کے سوراخوں سے ہوا کے گزرنے سے ” باں باں “ کی آواز آنے لگی تو سامری نے ان سے کہا کہ یہی تمہارا خدا ہے جو تمہیں مصر سے نکال کے لایا۔ موسیٰ تو نہ جانے کہاں جا کے گم ہوگئے۔ سامری کے گمراہ کرنے سے ان کی ایک بڑی تعداد اس گو سالہ کے سامنے جھک گئی اور اس کی پوجا کرنے لگی۔ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم نے اس سے بھی درگزر کیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کو نہایت واضح حجت عطا کی تاکہ ان کے لیے کوئی عذر باقی نہ رہ جائے۔ حجت سے مراد آپ کے واضح معجزات بھی ہوسکتے ہیں اور تورات بھی۔ چناچہ تورات لے کر موسیٰ (علیہ السلام) جب ان کے پاس پہنچے تو انھوں نے تورات کے احکام پر عمل کرنے سے انکار کردیا اور عجیب و غریب بہانے بنا کر لیت و لعل سے کام لینے لگے۔ اللہ فرماتا ہے کہ پھر ہم نے ان کے سروں پر کوہ طور معلق کردیا۔ اور یہ دھمکی دی کہ تم چونکہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لا چکے ہو اور اللہ اور اس کے رسول کے احکام ماننے کا عہد کرچکے ہو۔ ہم نے وہ عہد بھی ان کے سامنے پیش کیا اور کہا کہ اس عہد کے مطابق تورات کو قبول کرو ورنہ کوہ طور کے نیچے تمہیں کچل دیا جائے گا۔ جب انھوں نے یہ کیفیت دیکھی تو تب انھوں نے تورات کو قبول کیا۔ پھر ہم نے ان کو حکم دیا کہ دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو اس سے مراد یا تو خیمہ عبادت کا دروازہ ہے اور یا پھر اس شہر کا پھاٹک ہے جسے سب سے پہلے بنی اسرائیل نے فتح کیا اور انھیں حکم دیا گیا کہ فاتحانہ جاہ و جلال دکھانے کے بجائے نہایت عاجزی اور فروتنی سے اس طرح شہر میں داخل ہو کہ دیکھنے والوں کو یقین آئے کہ یہ اللہ کے نیک اور عاجز بندے ہیں۔ پھر ہم نے تمہیں سبت یعنی ہفتہ کی تعظیم و تکریم کا حکم دے کر پابند کیا کہ اس دن کے احترام کا تقاضا یہ ہے کہ اس دن تمہارے چولہے نہیں جلنے چاہئیں ‘ تمہیں روزے سے رہنا چاہیے ‘ تمہیں دنیا کا کوئی کام نہیں کرنا بلکہ یہ دن عبادت میں گزارنا ہے اور ایک خاص بستی کے رہنے والوں کو حکم دیا کہ تم ہفتے کے دن مچھلی کا شکار نہیں کرو گے۔ اور ان احکام کے ساتھ تاکید کی گئی کہ دیکھنا ان احکام کی نافرمانی نہ کرنا اور تمہارے لیے جو حدود مقرر کردی گئی ہیں ان حدود سے تجاوز نہ کرنا۔ اور اس پر ہم نے ان سے پختہ عہد بھی لیا ‘ لیکن انھوں نے اس عہد کو بھی توڑ ڈالا اللہ کی آیات کا انکار کیا اور بسا اوقات انبیاء کو بےگناہ قتل کیا اور ان کی سرکشی یہاں تک پہنچی کہ نہایت تکبر اور نخوت سے پیغمبر کی دعوت کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ تم جو کچھ کہتے ہو یہ ہمارے دلوں میں داخل نہیں ہوتا کیونکہ ہمارے دل پہلے ہی ہدایت سے لبریز ہیں ‘ اس میں تمہاری فضول باتوں کے داخل ہونے کا کوئی راستہ نہیں۔ یہ وہ واقعات ہیں جو سورة بقرہ اور سورة اعراف میں کہیں اختصار سے اور کہیں تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں۔ واقعات بیان کرنے کا مقصود یہاں مقصود صرف ان واقعات کا حوالہ دے کر یہ بتلانا ہے کہ جس قوم کی تاریخ اس طرح کے مطالبات اور اس طرح کے جرائم سے بھرپور ہو ان کے اخلاف اگر آج آپ سے قرآن کریم کے کتابی شکل میں نازل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تو اس میں تعجب کی کیا بات ہے ؟ یہ تو یوں سمجھئے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ البتہ ان کی اس تاریخ سے یہ بات ضرور معلوم ہوتی ہے کہ انھوں نے بڑے بڑے معجزات دیکھ کر بھی ہدایت قبول کرنے سے انکار کردیا۔ اس لیے آج اگر ان کا مطالبہ پورا بھی کردیا جائے تو اے پیغمبر آپ یہ خیال نہ کیجیے کہ یہ ہدایت کو قبول کرلیں گے۔ بلکہ یہ اپنی تاریخ کو بدلنے کے لیے کبھی تیار نہیں ہوں گے۔ یہ وہی کچھ کریں گے جو ان کے اسلاف کرتے رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی مسلسل بد عہدیوں ‘ سرکشیوں ‘ بغاوتوں اور بد اعمالیوں کے سبب اللہ نے ان پر لعنت کردی تھی۔ اس لعنت کی گرفت اتنی شدید ہے کہ اب یہ لوگ ایمان قبول نہیں کرسکتے۔ البتہ چند ایسے خوش نصیب ضرور ہوں گے جو اپنی اصلاح کی وجہ سے ایمان کی دولت پائیں گے۔
Top