Ruh-ul-Quran - Az-Zukhruf : 18
قٰلَ اَوَ لَوْ جِئْتُكُمْ بِاَهْدٰى مِمَّا وَجَدْتُّمْ عَلَیْهِ اٰبَآءَكُمْ١ؕ قَالُوْۤا اِنَّا بِمَاۤ اُرْسِلْتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ
قٰلَ : اس نے کہا (نبی نے) اَوَلَوْ : کیا بھلا اگر جِئْتُكُمْ : میں لایا ہوں تمہارے پاس بِاَهْدٰى : زیادہ ہدایت والا مِمَّا : اس سے جو وَجَدْتُّمْ : پایا تم نے عَلَيْهِ اٰبَآءَكُمْ : اس پر اپنے آباؤ اجداد کو قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم بِمَآ اُرْسِلْتُمْ : ساتھ اس کے جو بھیجے گئے تم بِهٖ : ساتھ اس کے كٰفِرُوْنَ : انکار کرنے والے ہیں
منذر نے کہا : کیا اگر میں اس سے زیادہ صحیح طریقہ لے کر تمہارے پاس آئوں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا، ہم اس چیز کے جسے دے کر تمہیں بھیجا گیا ہے، منکر ہیں
قَالَ اَوَلَوْجِئْتُـکُمْ بِاَھْدٰی مِمَّا وَجَدْتُّمْ عَلَیْہِ اٰبَـآئَ کُمْ ط قَالُوْٓا اِنَّا بِمَـآ اُرْسِلْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْنَ ۔ (الزخرف : 24) (منذر نے کہا : کیا اگر میں اس سے زیادہ صحیح طریقہ لے کر تمہارے پاس آئوں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا، ہم اس چیز کے جسے دے کر تمہیں بھیجا گیا ہے، منکر ہیں۔ ) اللہ تعالیٰ کا وہ رسول جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے انذار کرنے کے لیے آیا، اس نے اس قوم کو جس نے آبائواجداد کی تقلید کو دلیل قاطع کے طور پر پیش کیا، کہا : سوال یہ ہے کہ تم اپنے آبائواجداد کی تقلید صرف اس لیے کرتے ہو کہ وہ تمہارے آبائواجداد تھے، یا اس لیے کرتے ہو کہ انھوں نے تمہاری زندگی کی کامیابیوں کے لیے ہدایت کا جو راستہ تمہارے سامنے پیش کیا ہے اس سے بہتر اور کوئی راستہ نہیں ہوسکتا۔ اگر تو آبائواجداد کی تقلید صرف ان کی ذات کی وجہ سے ہے تو پھر تو بات کرنا بیکار ہے، لیکن اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ ہدایت کا جو راستہ انھوں نے کھولا ہے اس سے بہتر کوئی راستہ نہیں ہوسکتا تو میں تمہیں کہتا ہوں کہ میں ایک ایسے راستے کی ہدایت کی طرف تمہیں بلا رہا ہوں جو ہدایت کا راستہ ہی نہیں بلکہ سب سے کامیاب راستہ ہے۔ اس کے اہدیٰ ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ تو اگر تم ہدایت کے طالب ہو تو پھر تمہیں پیروی میری کرنی چاہیے، باپ دادا کی نہیں۔ تو انھوں نے جواب میں کہا کہ ہمیں اس سے غرض نہیں کہ تم جو دین اور شریعت لے کے آئے ہو اس میں زندگی کے ہر مسئلے کا حل بتایا گیا ہے، اور اس سے بہتر کوئی اور ضابطہ حیات نہیں ہوسکتا۔ ہمیں تو اس طریقے اور سلسلے ہی سے اختلاف ہے جس کی طرف تم ہمیں دعوت دے رہے ہو۔ ہمیں تو درحقیقت آبائواجداد کے نام سے اپنی خواہشات کی پیروی، اپنے مفادات کا تحفظ اور اپنی عقل کی پرستش کرنی ہے۔ اور تم جس دین کی طرف دعوت دے رہے ہو اس کی ہر بات ہمارے مقصود و مطلوب اور ہماری ترجیحات سے متصادم ہے۔ اس لیے ہم اس کی ہر بات کے مخالف ہیں۔
Top