Ruh-ul-Quran - An-Najm : 10
فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ مَاۤ اَوْحٰىؕ
فَاَوْحٰٓى اِلٰى عَبْدِهٖ : تو اس نے وحی کی اس کے بندے کی طرف مَآ اَوْحٰى : جو اس نے وحی کی۔ وحی پہنچائی
پھر اس نے وحی کی اللہ کے بندے کی طرف جو وحی کی
فَاَوْحٰٓی اِلٰی عَبْدِہٖ مَـآ اَوْحٰی۔ (النجم : 10) (پھر اس نے وحی کی اللہ کے بندے کی طرف جو وحی کی۔ ) آیت کا مفہوم اس آیت کے تین ترجمے ممکن ہیں۔ 1 حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کے بندے کی طرف وحی کی جو وحی کی۔ اس صورت میں مضاف الیہ کی ضمیر کا مرجع اللہ تعالیٰ ہوگا۔ 2 اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کی طرف وحی کی جو بھی کی۔ اس صورت میں اَوْحٰیکا فاعل حضرت جبرائیل نہیں، اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکات ہے۔ 3 حضرت جبرائیل نے اپنے بندے کی طرف وحی کی جو کچھ بھی کی۔ اس صورت میں مضاف الیہ کی ضمیر کا مرجع حضرت جبرائیل ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ یہ تیسرا ترجمہ ہر لحاظ سے مردود ہے۔ نہ سیاق وسباق اس کی اجازت دیتا ہے اور نہ حقیقتِ نفس الامری اس کی اجازت دیتی ہے۔ البتہ پہلے دونوں ترجمے صحیح ہیں۔ لیکن مفسرین نے بالعموم سب سے پہلے ترجمے کو اختیار کیا ہے۔ یعنی اَوْحٰی کا فاعل حضرت جبرائیل ہیں اور یہ سیاق وسباق سے ثابت ہے۔ اور عَبْدِہٖ میں مضاف الیہ کی ضمیر کا مرجع اللہ تعالیٰ ہے۔ اس پر یہ اشکال ہوسکتا ہے ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہاں کوئی ذکر نہیں۔ تو پھر اسے مرجع کیسے بنایا جاسکتا ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ مرجع کا تعین ہمیشہ قرینہ سے ہوتا ہے۔ اور یہاں منشائِ کلام قرینہ ہے اس بات کا کہ یہاں ضمیر کا مرجع اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ اور سیاق کلام اس کی تائید کررہا ہے۔ قرآن کریم میں اس کی اور بھی مثالیں موجود ہیں۔ مثلاً اِنَّا اَنْزَلْنٰـہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ ” ہم نے اس کو شب قدر میں نازل کیا ہے۔ “ یہاں قرآن کا سرے سے کہیں ذکر نہیں، مگر سیاق کلام خود بتارہا ہے کہ ضمیر کا مرجع قرآن کریم ہے۔ اسی طرح سورة یٰسین میں فرمایا گیا وَمَا عَلَمَّنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِیْ لَـہٗ ” ہم نے اسے شعر کی تعلیم نہیں دی اور نہ شاعری اس کو زیب دیتی ہے۔ “ یہاں نبی کریم ﷺ کا کوئی ذکر نہیں، مگر کلام بتارہا ہے کہ ضمیروں کے مرجع آپ ﷺ ہیں۔ اسی طرح اور بھی مثالیں قرآن کریم میں موجود ہیں۔ مختصر یہ کہ پہلا ترجمہ ہی بہتر ہے اور وہی فحوائے کلام سے واضح ہے کہ حضرت جبرائیل نے اللہ تعالیٰ کے بندے کی طرف وحی کی۔ اور وحی سے مراد وہ سب کچھ ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل کے واسطے سے آپ پر نازل کرنا چاہا۔
Top