Ruh-ul-Quran - Maryam : 59
اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ
اَفَمِنْ ھٰذَا : کیا بھلا اس الْحَدِيْثِ : بات سے تَعْجَبُوْنَ : تم تعجب کرتے ہو
تو کیا تم اس کلام پر اظہارِتعجب کرتے ہو
اَفَمِنْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَ ۔ وَتَضْحَکُوْنَ وَلاَ تَبْکُوْنَ ۔ (النجم : 59، 60) (تو کیا تم اس کلام پر اظہارِتعجب کرتے ہو۔ اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو۔ ) قریش کے روئیے پر اظہارِ تعجب پروردگار اظہارِ تعجب کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ جس کلام اور جس دعوت کے قبول نہ کرنے پر پہلی امتیں عذاب کا شکار ہوئیں جب اسی عذاب سے نبی کریم ﷺ ڈراتے ہیں تو عجیب بات ہے کہ تم اس عذاب کا منہ چڑاتے اور مذاق کرتے ہو۔ اور خوش فعلیوں کا موضوع بنا لیتے ہو۔ حالانکہ تمہاری یہ روش ہنسنے کی نہیں بلکہ رونے کا باعث ہے۔ کیونکہ جس شخص کو اندازہ ہو کہ میں عنقریب ایک بڑے خطرے سے دوچار ہونے والا ہوں تو وہ اس خطرے کی اطلاع دینے والے پر ہنسا نہیں کرتا۔ اور جب اسے یقین ہوجاتا ہے کہ میں اب اس برے انجام سے انھیں بچ سکتا جو میرے کرتوتوں کی وجہ سے میرے لیے مقدر ہوچکا ہے تو پھر وہ روتا ہے۔ لیکن تمہارا معاملہ بالکل اس کے برعکس ہے۔
Top