Ruh-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 10
وَ الْاَرْضَ وَ ضَعَهَا لِلْاَنَامِۙ
وَالْاَرْضَ : اور زمین وَضَعَهَا : اس نے رکھ دیا اس کو لِلْاَنَامِ : مخلوقات کے لیے
اور زمین کو اس نے بچھایا مخلوقات کے لیے
وَالْاَرْضَ وَضَعَھَا لِلْاَنَامِ ۔ فِیْھَا فَاکِھَۃٌ ص لا وَّالنَّخْلُ ذَاتُ الْاَکْمَامِ ۔ وَالْحَبُّ ذُوالْعَصْفِ وَالرَّیْحَانُ ۔ (الرحمن : 10 تا 12) (اور زمین کو اس نے بچھایا مخلوقات کے لیے۔ اس میں میوے اور کھجور ہیں جن پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں۔ اور بھس والے غلے بھی ہیں اور خوشبودار پھول بھی۔ ) زمین پر پھیلے ہوئے خوانِ ربوبیت کا ذکر آسمان کے ذکر کے حوالے سے بعض اہم حقائق کی طرف توجہ دلانے کے بعد اب زمین کا ذکر فرمایا جارہا ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے اپنا خوان ربوبیت بچھا رکھا ہے۔ اور الفاظ کا انتخاب بلاغت کا شاہکار ہے۔ آسمان کے لیے رفع کا لفظ استعمال فرمایا، اور زمین کے لیے وضع کا لفظ۔ اس سے خودبخود یہ بات نکلتی ہے کہ آسمان کو اس طرح بلند کیا جس طرح چھت کو بلند کیا جاتا ہے۔ اور زمین کو فرش کی طرح بچھا دیا۔ اس طرح سے مخلوقات کے لیے زمین و آسمان کی صورت میں ایک آرام دہ مکان بنادیا۔ اور پھر جس طرح آسمان میں سورج، چاند اور ستاروں کے چراغ اور قمقمے روشن کیے تاکہ اس گھر کو روشنی اور حرارت ملے۔ اسی طرح زمین کو مختلف قسم کے پھلوں، غلوں اور پھولوں سے گراں بار کردیا تاکہ اس زمین پر رہنے والوں کو غذا میسر آئے۔ اور غذا بھی ایسی جس سے ہر نوع کی مخلوق متمتع ہوسکے۔ اور پھر ان نعمتوں کی صورت میں صرف پیٹ بھرنے کا انتظام نہیں کیا بلکہ لذت کام دہن کا سامان بھی کیا اور جمالیاتی ذوق کی تسکین کا بھی۔ پیٹ بھرنے کے لیے اگر غلے پیدا فرمائے تو لذت کام و دہن کے لیے قسم قسم کے میوے پیدا کیے۔ اور ذوق جمال کی تسکین کے لیے خوشبودار پھول پیدا فرمائے۔ اور شوق آرائش کا سامان کرنے کے لیے ان کو ایسے رنگ بخشے کہ جس میں نگاہ ٹھٹھک کے رہ جاتی ہے۔ اور پھر اس ربوبیت کا اہتمام ایسا ہے کہ میوے عطا فرمائے تو ان کی پیکنگ میں ایسا کمال پیدا کیا کہ انسان دیکھ کے دنگ رہ جاتا ہے۔ اور غلے عطا فرمائے تو ان کی حفاظت کا ایسا سامان کیا کہ انھیں ذوالعسف بنایا۔ یعنی اس طرح غلے اور پھل عطا نہیں کیے جیسے کسی فقیر کو خیرات دی جاتی ہے۔ بلکہ اس طرح عطا فرمائے جیسے نہایت عزت کے ساتھ کسی مہمان کو پیش کیے جاتے ہیں۔ اور اس اہتمام سے مقصود یہ ہے کہ انسان اپنے رب کی پروردگاری کا حق پہچانے اور اس کا شکرگزار رہے۔ اور ہمیشہ اس حقیقت کو پیش نظر رکھے کہ جس ذات والا تبار نے بغیر کسی استحقاق کے سب کچھ عطا فرمایا ہے وہ ان نعمتوں سے متمتع ہونے والے کو یونہی شتر بےمہار کی طرح چھوڑے نہیں رکھے گا بلکہ حساب کا ایک دن بھی آئے گا۔
Top