Ruh-ul-Quran - Ar-Rahmaan : 54
مُتَّكِئِیْنَ عَلٰى فُرُشٍۭ بَطَآئِنُهَا مِنْ اِسْتَبْرَقٍ١ؕ وَ جَنَا الْجَنَّتَیْنِ دَانٍۚ
مُتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے عَلٰي فُرُشٍۢ : ایسے فرشوں پر بَطَآئِنُهَا : ان کے استر مِنْ اِسْتَبْرَقٍ ۭ : موٹے تافتے کے ہوں گے وَجَنَا الْجَنَّتَيْنِ : اور پھل دونوں باغوں کے۔ پھل توڑیں گے دونوں باغوں کے دَانٍ : قریب قریب ہوں گے۔ جھکے ہوئے ہوں گے
وہ ایسے فرشوں پر ٹیک لگا کر بیٹھیں گے جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے اور دونوں باغوں کے پھل ان کے سروں پر لٹک رہے ہوں گے
مُتَّـکِئِیْنَ عَلٰی فُرُشٍ م بَطَـآئِنُھَا مِنْ اِسْتَبْرَقٍ ط وَجَنَا الْجَنَّـتَـیْنِ دَانٍ ۔ فَبِاَیِّ اٰ لَآئِ رَبِّـکُمَا تُـکَذِّبٰنِ ۔ (الجن : 54، 55) (وہ ایسے فرشوں پر ٹیک لگا کر بیٹھیں گے جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے اور دونوں باغوں کے پھل ان کے سروں پر لٹک رہے ہوں گے۔ تم اپنے رب کے کن کن انعامات کو جھٹلائو گے۔ ) اہلِ جنت کی نشست اور آرام گاہ اہلِ جنت ایسے تختوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے جن پر بچھے ہوئے فرشوں کے استر موٹے اور دبیز ریشم کے ہوں گے۔ اور اس سے اشارہ اس طرف ہے کہ جن بچھے ہوئے فرشوں کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے ان کے ابرے کا اندازہ کون کرسکتا ہے۔ اور پھلدار درختوں کی ٹہنیاں اپنے پھلوں کے ساتھ اس قدر جھکی ہوئی ہوں گی کہ وہ بالکل سروں پر لٹک رہے ہوں گے تاکہ توڑنے میں کوئی زحمت نہ اٹھانی پڑے۔ اس کے بعد آیت ترجیع ہے جو اپنے مفہوم میں بالکل واضح ہے۔
Top