Ruh-ul-Quran - Al-Hadid : 12
یَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ یَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ بُشْرٰىكُمُ الْیَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُۚ
يَوْمَ تَرَى الْمُؤْمِنِيْنَ : جس دن تم دیکھو گے مومن مردوں کو وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں کو يَسْعٰى نُوْرُهُمْ : دوڑتا ہے نور ان کا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ : ان کے آگے وَبِاَيْمَانِهِمْ : اور ان کے دائیں ہاتھ بُشْرٰىكُمُ الْيَوْمَ : (کہا جائے گا) خوشخبری ہی ہے تم کو آج کے دن جَنّٰتٌ : باغات ہیں تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ : ان کے نیچے سے نہریں خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۭ : ہمیشہ رہنے والے ہیں اس میں ذٰلِكَ : یہی هُوَ الْفَوْزُ : وہ کامیابی ہے الْعَظِيْمُ : بڑی
اس دن کو یاد رکھو جس دن تم مومن مردوں اور عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا، (ان سے کہا جائے گا کہ) آج بشارت ہے تمہارے لیے باغوں کی جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہی ہے وہ بڑی کامیابی
یَوْمَ تَرَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ یَسْعٰی نُوْرُھُمْ بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَبِاَیْمَانِہِمْ بُشْرٰ کُمُ الْیَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَاالْاَنْھٰـرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا ط ذٰلِکَ ھُوَالْفَوْزُالْعَظِیْمُ ۔ (الحدید : 12) (اس دن کو یاد رکھو جس دن تم مومن مردوں اور عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا، (ان سے کہا جائے گا کہ) آج بشارت ہے تمہارے لیے باغوں کی جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہی ہے وہ بڑی کامیابی۔ ) اجرِکریم کا ایک پہلو گزشتہ آیت میں جس اجرِکریم کا ذکر فرمایا گیا یہ اسی کے ایک خاص پہلو کی وضاحت ہے کہ میدانِ حشر میں نور ان انفاق و جہاد کرنے والوں کے آگے آگے دوڑ رہا ہوگا اور ان کے دائیں جانب ساتھ ساتھ چل رہا ہوگا۔ اور کفار و منافقین اور فساق و فجار تاریکی میں بھٹک رہے ہوں گے۔ ہدایت کی روشنی سے جس طرح وہ دنیا میں محروم رہے اسی طرح آج ایمان و عمل کی روشنی سے بھی محروم رہیں گے۔ معلوم ہوتا ہے کہ انسان نے مشکل حالات میں انفاق و جہاد کی جو شمع روشن کی ہوگی وہی میدانِ حشر میں روشنی بن کر کام آئے گی۔ کیونکہ انفاق سے ہی نفاق کی چڑ کٹتی ہے۔ اور اسی سے وہ نورحکمت عطا ہوتا ہے جو اس دنیا کی تاریکیوں میں انسان کی رہنمائی کرتا ہے اور آخرت میں بھی یہ رہنمائی کرے گا۔ جس شخص کا ایمان و عمل اور انفاق و جہاد جتنا تابندہ ہوگا اس کے وجود کی روشنی اتنی ہی زیادہ تیز ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ کسی کا نور اتنا تیز ہوگا کہ مدینہ سے عدن تک مسافت کے برابر فاصلے تک پہنچ رہا ہوگا۔ اور کسی کا نور مدینہ سے صنعاء تک۔ اور کسی کا اس سے کم۔ یہاں تک کہ کوئی مومن ایسا بھی ہوگا جس کا نور اس کے قدموں سے آگے نہ بڑھے گا۔ (ابنِ جریر) میدانِ حشر میں نور کی یہ بخشش جنت کے راستے کو آسان کرنے کے لیے ہوگی۔ اس دن کی اصل بشارت تو وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی، اور جس میں جانے والے ہمیشہ اس کے مکین بن کر رہیں گے۔ یہی وہ بڑی کامیابی ہے جو اسلامی زندگی اور جہاد و انفاق کا اصل ثمرہ ہے۔
Top