Ruh-ul-Quran - Al-Hadid : 26
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا وَّ اِبْرٰهِیْمَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِمَا النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ فَمِنْهُمْ مُّهْتَدٍ١ۚ وَ كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ   ۧ
وَلَقَدْ : اور البتہ تحقیق اَرْسَلْنَا نُوْحًا : بھیجا ہم نے نوح کو وَّاِبْرٰهِيْمَ : اور ابراہیم کو وَجَعَلْنَا : اور بنایا ہم نے۔ رکھا ہم نے فِيْ ذُرِّيَّتِهِمَا : ان دونوں کی اولاد میں النُّبُوَّةَ : نبوت کو وَالْكِتٰبَ : اور کتاب کو فَمِنْهُمْ مُّهْتَدٍ ۚ : تو بعض ان میں سے ہدایت یافتہ ہیں وَكَثِيْرٌ مِّنْهُمْ : اور بہت سے ان میں سے فٰسِقُوْنَ : فاسق ہیں
ہم نے نوح اور ابراہیم کو بھیجا اور ان دونوں کی نسل میں نبوت اور کتاب رکھ دی، پس ان کی اولاد میں سے کچھ تو ہدایت پانے والے بنے اور بہت سے فاسق ہوگئے
وَلَقَدْ اَرْسَلْنَآ نُوْحًا وَّ اِبْرٰھِیْمَ وَجَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِھِمَا النُّبُوَّۃَ وَالْـکِتٰبَ فَمِنْھُمْ مُّھْتَدٍ ج وَکَثِیْرٌ مِّنْھُمْ فٰسِقُوْنَ ۔ (الحدید : 26) (ہم نے نوح اور ابراہیم کو بھیجا اور ان دونوں کی نسل میں نبوت اور کتاب رکھ دی، پس ان کی اولاد میں سے کچھ تو ہدایت پانے والے بنے اور بہت سے فاسق ہوگئے۔ ) تاریخ انبیاء سے ایک تأثر انبیائے کرام کی بعثت کا مقصد وحید بیان کرنے کے بعد انبیائے کرام کی تاریخ کے حوالے سے یہ بتایا جارہا ہے کہ انبیائے کرام کی اولاد نے اس مقصد کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ حالانکہ تمام انبیائے کرام کا مقصد عدل و قسط قائم کرنا تھا، لیکن ان کی اولاد میں سے تھوڑے لوگ ایسے نکلے جنھوں نے ہدایت کا راستہ اختیار کیا، ورنہ بیشتر لوگوں نے نافرمانی ہی کو اپنا طریقہ بنایا۔ یا تو ان پیغمبروں کو ماننے سے انکار کردیا اور یا پھر ایمان لائے تو اپنی بدعت پسندیوں کے باعث اس نصب العین سے منحرف ہو کر نافرمان بن گئے۔ ان میں نام صرف دو انبیائے کرام کا لیا گیا ہے ایک حضرت نوح (علیہ السلام) اور دوسرا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی حیثیت آدم ثانی کی ہے۔ اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بنی اسرائیل اور بنی اسماعیل کے جدِ امجد ہیں۔ ان دونوں سلسلوں میں جو انبیائے کرام تشریف لائے وہ ان کے مورث اعلیٰ ہیں۔ اس لحاظ سے ان دو بزرگوں کے ذکر سے نبوت کے تمام سلسلوں کا ذکر ہوگیا۔
Top