Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 195
اَلَهُمْ اَرْجُلٌ یَّمْشُوْنَ بِهَاۤ١٘ اَمْ لَهُمْ اَیْدٍ یَّبْطِشُوْنَ بِهَاۤ١٘ اَمْ لَهُمْ اَعْیُنٌ یُّبْصِرُوْنَ بِهَاۤ١٘ اَمْ لَهُمْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِهَا١ؕ قُلِ ادْعُوْا شُرَكَآءَكُمْ ثُمَّ كِیْدُوْنِ فَلَا تُنْظِرُوْنِ
اَلَهُمْ
: کیا ان کے
اَرْجُلٌ
: پاؤں (جمع)
يَّمْشُوْنَ
: وہ چلتے ہیں
بِهَآ
: ان سے
اَمْ
: یا
لَهُمْ
: ان کے
اَيْدٍ
: ہاتھ
يَّبْطِشُوْنَ
: وہ پکڑتے ہیں
بِهَآ
: ان سے
اَمْ
: یا
لَهُمْ
: ان کی
اَعْيُنٌ
: آنکھیں
يُّبْصِرُوْنَ
: دیکھتے ہیں
بِهَآ
: ان سے
اَمْ لَهُمْ
: یا ان کے
اٰذَانٌ
: کان ہیں
يَّسْمَعُوْنَ
: سنتے ہیں
بِهَا
: ان سے
قُلِ
: کہ دیں
ادْعُوْا
: پکارو
شُرَكَآءَكُمْ
: اپنے شریک
ثُمَّ
: پھر
كِيْدُوْنِ
: مجھ پر داؤ چلو
فَلَا تُنْظِرُوْنِ
: پس نہ دو مجھے مہلت
کیا ان کے پائوں ہیں جن سے وہ چلتے ہیں ؟ کیا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑتے ہیں ؟ کیا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہیں ؟ کیا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے ہیں ؟ کہہ دو ! تم اپنے شریکوں کو بلائو پھر میرے خلاف چالیں چل کر دیکھو اور مجھے مہلت نہ دو
ارشاد فرمایا : اَلَہُمْ اَرْجُلٌ یَّمْشُوْنَ بِھَآز اَمْ لَھُمْ اَیْدٍ یَّبْطِشُوْنَ بِھَآز اَمْ لَھُمْ اَعْیُنٌ یُّبْصِرُوْنَ بِھَآ ز اَمْ لَھُمْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِھَآط قُلِ ادْعُوْا شُرَکَآئَ کُمْ ثُمَّ کِیْدُوْنِ فَلاَ تُنْظِرُوْنَ اِنَّ وَلِیِّیَ اللّٰہُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْکِتٰبَ ز صلے وَھُوَ یَتَوَلَّی الصّٰلِحِیْنَ (الاعراف : 195، 196) کیا ان کے پائوں ہیں جن سے وہ چلتے ہیں ؟ کیا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑتے ہیں ؟ کیا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہیں ؟ کیا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے ہیں ؟ کہہ دو ! تم اپنے شریکوں کو بلائو پھر میرے خلاف چالیں چل کر دیکھو اور مجھے مہلت نہ دو میرا کارساز وہ اللہ ہے جس نے کتاب اتاری ہے اور وہ نیکوکاروں کی کارسازی فرماتا ہے۔ اس آیت کریمہ میں تنقید کا نشتر تیز ہوگیا ہے مشرکین کی غیرت کو جھنجھوڑتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ ایک طرف تو تم یہ کہتے ہو کہ ہم جن کی پوجا کرتے اور جن سے مدد طلب کرتے ہیں وہ شخصیتیں بہت بڑی قوتوں کی مالک ہیں اور ان کی اللہ تک رسائی ہے وہ جو چاہیں کرسکتی ہیں لیکن تمہارا معاملہ ان کے ساتھ یہ ہے کہ تم نے ان کے نام پر پتھر کے بت تراش لیے جن کی بےبسی خود تمہارے سامنے ہے ان کی بےبسی کا مذاق اڑاتے ہوئے انھیں جھنجھوڑا گیا ہے کہ تم ایک طرف اپنا تصور کرو اور ایک طرف اپنے معبودوں کا۔ عابد ہمیشہ کمزور اور بےبس ہوتا ہے اور معبود قدرتوں کا مالک۔ لیکن جن معبودوں کے تم نے بت یا مجسمے تراش رکھے ہیں ذرا غور کرو تم نے ان کے پائوں بنائے ہیں، معمولی جانور کا بچہ بھی اپنے پائوں سے چلتا ہے لیکن یہ تمہارے معبود پائوں سے چلنے کے قابل نہیں۔ تم نے ان کے ایسے ہاتھ بنائے ہیں جن میں پکڑنے کی طاقت نہیں، وہ تمہیں تو کیا تھا میں گے تم انھیں اٹھاکر کبھی ادھر کبھی ادھر رکھتے ہو، پھر ان کی آنکھیں ایسی ہیں جن میں دیکھنے کی صلاحیت نہیں حالانکہ تم اور تم جیسے اور لوگ بھی دیکھنے کی صلاحیت سے بہرہ ور ہیں ایسے ہی تم نے ان کے کان بنا رکھے ہیں جن سے وہ سن نہیں سکتے جبکہ معمولی سے معمولی شخص بھی قوت سماعت سے گراں بار ہے یعنی جو نعمتیں تمام انسانوں حتی کہ حیوانوں تک کو میسر ہیں یہ تمہاری بڑی قوتوں والوں کے قالب اور ان کے مجسمے وہ ان قوتوں سے بھی محروم ہیں۔ اس سے بڑا فکری تضاد اور عقل کا فساد اور کوئی نہیں ہوسکتا کہ جو قوتیں عقل تو بہت بڑی بات ہے معمولی احساس سے تہی دامن ہیں تم انھیں اپنا معبود بنا رہے ہو۔ یہ ایک ایسی تنقید ہے جسے سن کر ہر عقیدت مند برہمی کے اظہار کے سوا کچھ نہیں کرسکتا یا تو وہ کہنے والے سے الجھ پڑے گا اور یا پھر صورتحال سے نکلنے کی کوشش کرے گا ایک باغیرت آدمی کے لیے ایسی صورت حال سے تو مرجانا بہتر ہوتا ہے۔ لیکن مشرکینِ مکہ کا ہمیشہ یہ طریقہ رہا ہے کہ جب وہ اس طرح کی جارحانہ تنقید کا جواب نہیں دے سکتے تو ایک طرف تو وہ مخالفت میں شدت پیدا کردیتے ہیں اور دوسری طرف وہ داعی حق کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ خوف زدہ ہو کر انھیں آئینہ دکھانے سے رک جائے۔ یہاں بھی معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے ایسا ہی کیا آنحضرت ﷺ کو دھمکی دی جانے لگی کہ اگر تم اس تنقید سے نہ رکے اور تم نے ہمارے بتوں کی مذمت کرنا بند نہ کی تو ہم تمہیں تنبیہ کرتے ہیں کہ ہمارے معبودوں کی مارتم پر پڑے گی، ان کا غضب تم پر بھڑکے گا اور تم بھسم ہو کر رہ جاؤ گے، تمہارا سب کچھ تباہ ہوجائے گا۔ چناچہ اسی کا جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا جارہا ہے کہ تم سے دلائل کا جواب اگر بن نہیں پارہا تو تم مجھے نقصان پہنچانے کی جو تدبیر کرسکتے ہو کر گزرو مجھے ہرگز مہلت نہ دو کہ میں تمہاری اس تدبیر اور اس چال کا کوئی توڑ سوچ سکوں لیکن مجھے یقین ہے کہ تمہارے عقائد چونکہ سراسر باطل ہیں تم نے سراب کو پانی سمجھ رکھا ہے تم نے ان سے امید وفا باندھ رکھی ہے جو جانتے نہیں کہ وفا کیا ہے، تم نے ان سے امیدیں باندھ رکھی ہیں جن کی حقیقت سوائے پتھروں کے اور کچھ نہیں، تم نے محض مفروضوں کے سہارے حقیقتوں کا خون کرکے رکھ دیا ہے، تم نے اس مفروضے کی بنیاد پر پتھروں کے بت تراشے ہیں کہ ان میں تمہاری دیویوں اور تمہارے دیوتائوں کی روحیں حلول کر جاتی ہیں اس لیے تم ان پتھروں کے واسطے سے ان کی پوجا کرتے اور ان سے مدد مانگتے ہو۔ اس بات کی حقیقت سوائے مفروضے کے اور کچھ نہیں، اس لیے کہ پتھر میں کسی کی قوت منتقل نہیں ہوتی اور پھر جن قوتوں کے سہارے تم نے شرک کا کاروبار رچا رکھا ہے، وہ بجائے خودا پنی کوئی حقیقت نہیں رکھتیں۔ قوت کا سرچشمہ صرف اللہ کی ذات ہے۔ شیطانی قوتیں بعض دفعہ اپنے ماننے والوں کو شرک میں مستحکم کرنے کے لیے تھوڑا بہت سہارا تو دیتی ہیں لیکن یہ سہارے صرف گمراہی کے سہارے ہوتے ہیں۔ جب حق و باطل کا معرکہ گرم ہوتا ہے اور اللہ کے نبی سے معاملہ پڑتا ہے یا نبیوں کے سچے پیروکاروں سے واسطہ پڑتا ہے تو پھر یہ شیطانی یا جناتی قوتیں بھی اپنے ماننے والوں کو کوئی مدد نہیں دے سکتیں۔ اس لیے فرمایا جارہا ہے کہ تمہیں تمہارے کاہنوں نے بہت سارے غلط سہارے دے رکھے ہیں لیکن اب تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ میرا کارساز اور میرا مددگار اور میرا حامی و ناصر اللہ ہے (یہاں ولی کا لفظ آیا ہے جس کے معنی حامی وناصر اور مرجع و کارساز کے ہیں) اور جس کا ولی اور حامی وناصر اللہ ہو اس کے مقابلے میں آنے کی کسی کو جرأت نہیں ہوسکتی اور اللہ اگر نہ چاہے تو کوئی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا چناچہ جنگ بدر میں قرآن کریم نے ہمیں بتایا ہے کہ شیطان نے مشرکین مکہ کو میدانِ بدر میں لانے تک اپنا کردارادا کیا اور وہاں بھی ان کا حوصلہ بڑھاتارہا لیکن جب اس نے فرشتوں کو دیکھا اور اللہ کی مدداترتے ہوئے دیکھی تو ان سے ہاتھ چھڑاکر بھاگا اور کہنے لگا کہ جو میں دیکھ رہا ہوں وہ تم نہیں دیکھ رہے ہو اس لیے میں اللہ سے ڈرتا ہوں میں جانتا ہوں کہ اس کا عذاب بڑا سخت عذاب ہے۔ اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ شیطانی قوتیں بعض دفعہ اپنے ماننے والوں کو مدد تو دیتی ہیں لیکن جس کا ولی اللہ ہو اور وہ اس کے سہارے کفر و باطل کی قوتوں کے مقابلے میں تن کر کھڑا ہوجائے تو پھر اللہ کا قانون یہ ہے کہ تمام شیطانی قوتیں چاہتے ہوئے بھی نہ کافروں کا ساتھ دیتی ہیں اور نہ اہل حق کا کچھ بگاڑ سکتی ہیں۔ مزید فرمایا کہ میرا کارساز میرا ولی وہ اللہ ہے جس نے نہایت اہتمام سے مجھ پر کتاب اتاری اور اس میں دو باتوں کی طرف اشارہ ہے کہ تم اپنے بتوں کو اگر راہنمائی کے لیے پکارو تو وہ تمہیں جواب تو کیا دیں گے وہ تمہارے ساتھ چلنے کو بھی تیار نہیں ہوتے حتی کہ وہ اس قابل بھی نہیں ہیں کہ تمہاری پیروی کرسکیں لیکن جس اللہ کی بندگی میں کرتا ہوں اس نے میری راہنمائی کے لیے جہاں مجھے حواس اور جوہرِ عقل سے نوازا ہے وہیں مجھ پر کتاب بھی اتاری ہے اور دوسرا اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ تم نے جو میری دشمنی پر کمر باندھ رکھی ہے اور اس دشمنی میں تم ہر تعلق کو بھول چکے ہو اس کی وجہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ میں اللہ کی طرف سے ایک کتاب لے کر آیا ہوں جس میں زندگی گزارنے کا طریقہ، زندگی کے لیے شریعت اور زندگی کا ایک قانون دیا گیا ہے تمہیں دشمنی اصل میں اللہ کی اس راہنمائی سے ہے تم اپنی خواہشوں سے بھرپور زندگی کو چھوڑ کر اللہ کی بندگی کی طرف نہیں آنا چاہتے، اس لیے تم اس کا راستہ ہر طرح کی مخالفت سے روک دینا چاہتے ہو۔ میں چونکہ اللہ کے اسی دین کو تمہارے سامنے پیش کرتا ہوں اس لیے تم اس دین کی وجہ سے میرے دشمن ہوگئے ہو تو یہ کیسے ممکن ہے کہ جس پروردگار کے دین کو میں شب وروز پیش کرنے میں لگا ہوا ہوں اور جس کی وجہ سے تم نے مجھے زندگی کا ہر دکھ پہنچانے سے بھی دریغ نہیں کیا وہ تمہارے مقابلے میں میری مدد نہ کرے وہ یقینا میری مدد کرے گا اس لیے مجھے تمہاری مخالفتوں کی کوئی پرواہ نہیں نہ تم میرا کچھ بگاڑ سکتے ہو اور نہ یہ تمہارے دیوی، دیوتا میرا کچھ بگاڑ سکتے ہیں۔ مزید فرمایا کہ یہ بات صرف میرے ساتھ مخصوص نہیں کہ میں چونکہ اللہ کے دین کی سربلندی، اس کی تبلیغ و دعوت اور اس کے غلبہ کے لیے کام کررہا ہوں اس لیے وہ میری مدد کرتا ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ جو بھی اللہ کا صالح بندہ اپنی زندگی اسی مشن کے لیے گزارے گا جس کے لیے میں گزاررہا ہوں اور وہ محض اللہ کے لیے دشمنوں کی دشمنیاں انگیخت کرے گا اور اپنی شخصیت کی نفی کرتے ہوئے اللہ کے دین میں اپنے آپ کو گم کردے گا اور اس کی زندگی کا مقصدا للہ کے دین کی سرافرازی ٹھہرے گا تو اللہ یقینا اس کی مدد کرے گا، اس کا حامی وناصر ہوگا اور ہر طرح سے اس کی کارسازی فرمائے گا یہ اللہ کا ایک ایسا اٹل قانون ہے جسے اس نے قرآن پاک میں جابجا بیان فرمایا ہے کہ اگر تم اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے کام کروگے تو اللہ تمہیں سربلند کرے گا تم اللہ کے دین کی مدد کروگے اللہ تمہاری مدد کرے گا اور اگر م اس کے دین کی سربلندی اور اس کے نفوذ سے ہاتھ کھینچ لو گے اور اپنا تعلق اس سے توڑ لوگے تو اللہ تمہیں مٹادے گا اور تمہاری جگہ ایک ایسی قوم کو لائے گا جو تم جیسی نہیں ہوگی یہ اس کا قانون ہے جو باربار ہمیں قرآن پاک میں گونجتا ہواسنائی دیتا ہے اور یہی بات آنحضرت ﷺ نے اپنے ارشادات میں باربار دہرائی تاریخ بھی اس بات کی شہادت دیتی ہے کہ مسلمانوں نے جب بھی اللہ کو اپنا کارساز اور ولی سمجھ کر اس کے راستے میں سب کچھ جھونک دیا تو اللہ نے ہمیشہ ان کی مدد فرمائی۔ ظفر علی خاں نے ٹھیک کہا تھا ؎ یثرب سے اب بھی گونجتی ہے یہ صدا سنو ! وہ جو خدا کے ہوگئے ان کا خدا ہوگیا ایک طرف مشرکین کی بےبسی اور بدنصیبی اور دوسری طرف آنحضرت ﷺ پر ایمان لانے والوں کی اللہ کی جانب سے نصرت و حمایت کے ذکر پر بات ختم ہوجانی چاہیے کیونکہ شرک کی بےبضاعتی پوری طرح واضح ہوگئی اور دوسری طرف مسلمانوں پر اللہ کے احسانات کے فیصلے کا اعلان ہوگیا اس سے بڑی اتمامِ حجت کوئی نہیں ہوسکتی۔ لیکن اگلی دو آیتوں میں مشرکین سے ایک دفعہ پھر اسلوب بدل کر آخری بات کہی جارہی ہے۔
Top