Taiseer-ul-Quran - Yaseen : 48
اَلَهُمْ اَرْجُلٌ یَّمْشُوْنَ بِهَاۤ١٘ اَمْ لَهُمْ اَیْدٍ یَّبْطِشُوْنَ بِهَاۤ١٘ اَمْ لَهُمْ اَعْیُنٌ یُّبْصِرُوْنَ بِهَاۤ١٘ اَمْ لَهُمْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِهَا١ؕ قُلِ ادْعُوْا شُرَكَآءَكُمْ ثُمَّ كِیْدُوْنِ فَلَا تُنْظِرُوْنِ
اَلَهُمْ : کیا ان کے اَرْجُلٌ : پاؤں (جمع) يَّمْشُوْنَ : وہ چلتے ہیں بِهَآ : ان سے اَمْ : یا لَهُمْ : ان کے اَيْدٍ : ہاتھ يَّبْطِشُوْنَ : وہ پکڑتے ہیں بِهَآ : ان سے اَمْ : یا لَهُمْ : ان کی اَعْيُنٌ : آنکھیں يُّبْصِرُوْنَ : دیکھتے ہیں بِهَآ : ان سے اَمْ لَهُمْ : یا ان کے اٰذَانٌ : کان ہیں يَّسْمَعُوْنَ : سنتے ہیں بِهَا : ان سے قُلِ : کہ دیں ادْعُوْا : پکارو شُرَكَآءَكُمْ : اپنے شریک ثُمَّ : پھر كِيْدُوْنِ : مجھ پر داؤ چلو فَلَا تُنْظِرُوْنِ : پس نہ دو مجھے مہلت
کیا ان کے پاؤں ہیں، جن سے وہ چلتے ہوں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے پکڑتے ہوں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے دیکھتے ہوں یا ان کے کان ہیں 193 جن سے سنتے ہوں ؟ آپ ان سے کہئے کہ اپنے سارے شریکوں کو بلاؤ اور میرا جو کچھ بگاڑ سکتے ہو بگاڑو 194 اور مجھے مہلت بھی نہ دو
193 جو بت مشرکوں نے بنا رکھے تھے ان کے ہاتھ، پاؤں، ناک، کان، آنکھیں وغیرہ سب کچھ ہوتا تھا اللہ تعالیٰ مشرکوں سے یہ پوچھتے ہیں کہ ان بتوں کے جو تم نے پاؤں بنا رکھے ہیں کیا یہ ان کے ساتھ چل بھی سکتے ہیں کیونکہ پاؤں بنانے کا مقصد تو یہی ہوتا ہے کہ ان سے چلا جاسکے پھر جب یہ پاؤں اپنی غرض اور مقصد پورا نہیں کرسکتے تو ایسے پاؤں بنانے کا فائدہ کیا ہے ؟ اسی طرح ان کے جو تم نے ہاتھ بنا رکھے ہیں ان سے یہ پکڑ بھی نہیں سکتے۔ تمہاری بنائی ہوئی آنکھوں سے یہ دیکھ بھی نہیں سکتے اور نہ کانوں سے سن سکتے ہیں تو ایسے مصنوعی اعضاء بنانے کا فائدہ کیا ہے جو اپنی غرض پوری نہیں کرتے۔ شرک کی مختلف صورتیں :۔ مشرکوں کے شرک میں تین صورتیں پائی جاتی ہیں مثلاً ایک شخص سورج پرست ہے تو شرک کی ایک صورت تو یہ ہے کہ وہ بالخصوص سورج کے نکلتے وقت اور غروب ہوتے وقت اس کی طرف منہ کر کے اور اس کے سامنے ہاتھ باندھ کر ادب سے کھڑا ہوجائے۔ دوسری شکل یہ ہے کہ ان ستاروں کی روح کی پوجا کی جاتی ہے اور انہیں عند الضرورت پکارا جاتا ہے اور تیسری صورت یہ ہے کہ ان ارواح کی خیالی صورتیں متعین کر کے ان کے مجسمے بنا کر عبادت خانوں میں یا آستانوں میں رکھے جاتے ہیں پھر ان کی پوجا کی جاتی ہے اور تصور یہ ہوتا ہے کہ اس مجسمے کے ساتھ اس کی روح کا تعلق قائم رہتا ہے لہذا ان مجسموں کی جو پوجا پاٹ کی جاتی ہے وہ ان مجسموں کی نہیں بلکہ ان کی ارواح کی ہوتی ہے۔ مسلمانوں میں بھی یہ مرض عام ہے وہ مجسموں کی بجائے اولیاء اللہ کی قبروں سے یہی تمام تر عقائد وابستہ کردیتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں شرک کی ان سب اقسام کا رد فرما دیا ہے۔ 194 مشرکوں کا اپنے معبودوں سے ڈرنا :۔ مشرکین مکہ آپ سے کہا کرتے تھے کہ ہمارے معبودوں کی بےادبی کرنا چھوڑ دو ورنہ یہ معبود تم پر کوئی نہ کوئی آفت نازل کردیں گے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورة زمر میں فرمایا (وَيُخَوِّفُوْنَكَ بالَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖ 36؀ۚ ) 39 ۔ الزمر :36) اسی کا جواب یہاں دیا جا رہا ہے کہ آپ ان مشرکین سے کہہ دیجئے کہ تم اپنے تمام معبودوں سے درخواست کرو کہ وہ میرا جو کچھ بگاڑ سکتے ہیں اس میں کچھ بھی کسر نہ چھوڑیں اور مجھے مہلت بھی نہ دیں جو کرسکتے ہیں فوراً کریں اور میں دیکھوں گا کہ وہ میرا کیا بگاڑ سکتے ہیں ؟۔
Top