Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 69
اَوَ عَجِبْتُمْ اَنْ جَآءَكُمْ ذِكْرٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَلٰى رَجُلٍ مِّنْكُمْ لِیُنْذِرَكُمْ١ؕ وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَآءَ مِنْۢ بَعْدِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ زَادَكُمْ فِی الْخَلْقِ بَصْۜطَةً١ۚ فَاذْكُرُوْۤا اٰلَآءَ اللّٰهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
اَوَعَجِبْتُمْ
: کیا تمہیں تعجب ہوا
اَنْ
: کہ
جَآءَكُمْ
: تمہارے پاس آئی
ذِكْرٌ
: نصیحت
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
عَلٰي
: پر
رَجُلٍ
: ایک آدمی
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
لِيُنْذِرَكُمْ
: تاکہ وہ تمہیں ڈرائے
وَاذْكُرُوْٓا
: اور تم یاد کرو
اِذْ
: جب
جَعَلَكُمْ
: اس نے تمہیں بنایا
خُلَفَآءَ
: جانشین
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
قَوْمِ نُوْحٍ
: قوم نوح
وَّزَادَكُمْ
: اور تمہیں زیادہ دیا
فِي
: میں
الْخَلْقِ
: خلقت ٠ جسم
بَصْۜطَةً
: پھیلاؤ
فَاذْكُرُوْٓا
: سو یاد کرو
اٰلَآءَ
: نعمتیں
اللّٰهِ
: اللہ
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تُفْلِحُوْنَ
: فلاح (کامیابی) پاؤ
کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے پاس خود تمہاری اپنی قوم کے ایک آدمی کے ذریعہ سے تمہارے رب کی یاد دہانی آئی ‘ تاکہ وہ تمہیں خبردار کرے ؟ اور یاد کرو کہ تمہارے رب نے نوح کی قوم کے بعدتمھیں ان کا جانشین بنایا اور جسمانی اعتبار سے تمہیں وسعت و کشادگی عطا فرمائی۔ پس اللہ کی قدرت کے کرشموں کو یاد رکھو ‘ تاکہ تم فلاح پائو۔
ارشاد فرمایا : اَوَ عَجِبْتُمْ اَنْ جَآئَکُمْ ذِکْرٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ عَلٰی رَجُلٍ مِّنْکُمْ لِیُنْذِرَکُمْ ط وَاذْکُرُوْٓا اِذْ جَعَلَکُمْ خُلَفَآئَ مِنْ م بَعْدِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ زَادَکُمْ فِی الْخَلْقِ بَصْطَۃً ج فَاذْکُرُوْٓا اَلَآئَ اللہِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ۔ (الاعراف : 69) ” کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے پاس خود تمہاری اپنی قوم کے ایک آدمی کے ذریعہ سے تمہارے رب کی یاد دہانی آئی ‘ تاکہ وہ تمہیں خبردار کرے ؟ اور یاد کرو کہ تمہارے رب نے نوح کی قوم کے بعدتمھیں ان کا جانشین بنایا اور جسمانی اعتبار سے تمہیں وسعت و کشادگی عطا فرمائی۔ پس اللہ کی قدرت کے کرشموں کو یاد رکھو ‘ تاکہ تم فلاح پائو “۔ ایک اعتراض کا جواب اس آیت کریمہ میں سب سے پہلے قوم ہود کا ایک اعتراض نقل کیا ہے جسے وہ ازراہِ تعجب یعنی مذاق اڑاتے ہوئے پیش کیا کرتے تھے اور ایسا ہی اعتراض گزشتہ رکوع میں قوم نوح کی طرف سے بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس اعتراض کا اگرچہ جواب نہیں دیا کیونکہ یہ اعتراض اس قابل نہیں کہ اسے گفتگو کا موضوع بنایا جائے لیکن بین السطور میں اور قرآن پاک کی بعض دوسری جگہوں میں اس کا جواب بھی موجود ہے اور یہاں لِیُنْذِرَکُمْ سے اس جواب کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے۔ قوم ہود کا اعتراض یہ ہے کہ نبوت و رسالت ایک بہت بڑا اعزاز اور ایک بڑا نازک منصب ہے جو شخص اپنے رسول ہونے کا دعویٰ کرتا ہے وہ حقیقت میں اللہ سے اپنے خاص تعلق کا دعویٰ کرتا ہے۔ ظاہر ہے اللہ سے خاص تعلق کے لیے انسانوں سے بڑھ کر کسی مخلوق میں سے ہونا ضروری ہے کیونکہ انسانوں میں تو ایسی طاقت نہیں کہ وہ براہ راست اللہ سے خاص تعلق پیدا کرلیں اور ہود چونکہ ہماری طرح کے ایک آدمی ہیں جو خصوصیات اور صلاحیتیں ہم میں ہیں انہی کے حامل وہ بھی ہیں اس لیے ان کا یہ دعویٰ کہ اللہ کے ساتھ ان کا خاص تعلق ہے اور اللہ براہ راست اپنا کلام ان پر اتارتا ہے یہ سراسر ایک تعجب خیز بات ہے جس پر اعتماد کرنا بہت مشکل ہے۔ قرآن کریم نے مختلف جگہ اس کا جواب دیتے ہوئے تعجب کا اظہار کیا ہے اور گزشتہ قوموں کی تاریخ کے حوالے سے یہ بتایا ہے کہ انسان بھی عجیب واقع ہوا ہے اس نے ہمیشہ نبوت اور بشریت میں تضادمحسوس کیا یہ سمجھتا ہے کہ نبی بشر نہیں ہوسکتا اور بشر نبی نہیں ہوسکتا اور جب وہ اپنے جیسے ایک بشر کو نبوت کا دعویٰ کرتا ہوا سنتا ہے تو اسے نبی ماننے سے انکار کردیتا ہے حالانکہ دو باتیں بالکل سامنے کی ہیں۔ پہلی بات یہ کہ نبوت یقینا ایک بہت بڑا منصب ہے اور یہ اسی کو ملنا چاہیے جو مخلوق میں سب سے اعلیٰ اور بلند ہو۔ سوال یہ ہے کہ کیا مخلوقات میں انسان سے کوئی بالاتر مخلوق بھی ہے ؟ تمام مخلوقات میں تین مخلوقات سب سے فوقیت رکھتی ہیں۔ جنات ‘ فرشتے اور انسان جہاں تک جنات اور فرشتوں کا تعلق ہے تخلیق آدم کے وقت ان دونوں کو حضرت آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان ان دونوں کا مسجود اور ان دونوں سے فائق ہے۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیجیے کہ انسان کو اللہ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے اب اگر نبی ہونا ایک بڑے مرتبے کی بات ہے تو اسے یقینا اشرف المخلوقات میں سے ہی ہونا چاہیے اس لیے اللہ نے تمام انبیاء و رسل انسانوں ہی میں سے مبعوث کیے اور وہ سب انسان تھے۔ دوسری بات یہ کہ سوال اللہ کے قرب کا نہیں وہ تو جسے چاہے اپنے قرب سے نواز سکتا ہے سوال انسانوں کی اصلاح کا ہے غور فرمایئے اگر انسانوں کی اصلاح کے لیے کسی فرشتے یا جن کو بھیجا جاتا تو کیا انسان اس سے پوری طرح استفادہ کرسکتے تھے ؟ اور کیا وہ انسانوں کی زندگی کے لیے نمونہ بن سکتے تھے کیونکہ نمونہ بننے کے لیے ضروری ہے کہ نبی کے اندر وہی احساسات ‘ وہی ضروریات ‘ وہی فعلی اور انفعالی قوتیں اور وہی خواہشیں اور وہی داعیے ہوں جو انسانوں میں پائے جاتے ہیں چناچہ جب وہ انسانوں کے سامنے اپنی ضروریات پر ضبط کر کے دکھائے ‘ اپنے احساسات پر پاکیزگی کا پہرہ بٹھائے ‘ اپنی فعلی اور انفعالی قوتوں کو اللہ کی اطاعت کا امین بنا دے اور اپنے جذبات اور خواہشات پر تقویٰ کی مہر ثبت کر دے تو اس کی زندگی کا یہ رویہ اور اس کی یہ صفات یقینا باقی انسانوں کے لیے اسوہ بن کر روشنی کا سامان کریں گی۔ اسے جب بھوک لگے گی اور وہ روزہ رکھ کر صبر کرے گا تو اس سے دوسرے انسانوں کو صبر کی تلقین ہوگی۔ اسے جب کبھی بیماری آئے گی اور وہ بیماری میں اللہ ہی کی طرف رجوع کرے گا تو اس سے انسانوں کو اللہ سے رجوع کرنے کا سلیقہ آئے گا۔ وہ جب زخمی ہو کر زخموں کا علاج کرے گا اور ساتھ ساتھ اللہ سے شفا بھی مانگے گا تو اس کا یہ رویہ انسانوں کے لیے سنت بن جائے گا اور اللہ سے شفا مانگنے کا طریقہ سکھائے گا۔ اسی طرح اگر اس کے سامنے دولت کے انبار لگا دیئے جائیں لیکن وہ پھر بھی زہد و استغنا کی تصویر بنا رہے تو اس سے اس پر ایمان لانے والوں کو زہد و استغنا کی وہ تعلیم ملے گی جس سے حبّ دنیا میں کمی آئے گی اور قناعت اور استغناء انسانی سیرت کا جوہر بن جائے گا غرضیکہ انسانوں کی اصلاح کے لیے یہ ضروری تھا کہ انسانوں ہی میں سے کسی کو نبوت و رسالت کے منصب پر فائز کیا جاتا چناچہ لِیُنْذِرَکُمْ سے انہی باتوں کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے کہ اللہ کے نبیوں کا انسان اور بشر ہونا اللہ کے قرب کے حصول میں رکاوٹ نہیں بلکہ یہ تمہاری اصلاح اور تمہاری زندگی کی راہنمائی کے لیے ایک بنیادی ضرورت ہے اس لیے تمہیں اس پر تعجب نہیں ہونا چاہیے بلکہ تمہیں اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے تمہاری تربیت اور اصلاح کے لیے تمہی میں سے ایک شخص کو اٹھایا ہے یہ تمہاری جنس اور نوع سے تعلق رکھتا ہے ‘ تمہارے ہی قبیلوں میں سے کسی قبیلے کا فرزند ہے ‘ تم اس کے شخصی اور خاندانی پس منظر سے واقف ہو ‘ وہ تمہارے ہی ماحول میں پلا بڑھا ہے ‘ وہ تمہاری معاشرت کا ایک نمائندہ فرد ہے ‘ تمہارے ماحول نے ہر طرح کا رطب و یابس اس کے سامنے رکھا ہے۔ اسے بھی روایات اخذ کرنے اور زندگی گزارنے کے وہی امکانات ملے ہیں جو تمہارے سامنے ہیں اس کے باوجود وہ پتھروں میں اگر ہیرے کی مانند ہے تو یہ اس کے اللہ کے رسول ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے تو تمہیں آگے بڑھ کر اس کے ہاتھ میں ہاتھ دینا چاہیے اور اسے اپنے جیسا دیکھ کر اپنے اندر ایک اعتماد پیدا کرنا چاہیے کہ جن اوصاف حمیدہ سے اللہ کا یہ عظیم بندہ متصف ہے مجھے بھی کوشش کرنی چاہیے کہ میں کسی نہ کسی حد تک انھیں اپنے اندر پیدا کرسکوں۔ دوسرا احسان یہ ذکر فرمایا کہ لوگو ! قوم نوح کے مٹ جانے کے بعد اللہ نے تمہیں اس کا جانشین بنایا ہے یعنی جس طرح اس زمین کے ایک بڑے حصے پر اللہ نے انھیں قیام کی سہولتیں بخشیں اور پھر اقتدار عطا کیا اسی طرح زمین کے ایک بڑے حصے پر آج تم آباد ہو۔ اللہ نے تم پر جسمانی اور معنوی نعمتوں کے دروازے کھولے ہیں۔ تم اپنے قد و قامت اور اپنی قوت و طاقت میں اپنے وقت کی نمایاں قوم ہو پھر اللہ نے تمہیں عقل و خرد کا ایسا جوہر عطا کیا ہے جس کی وجہ سے تم نے صنعت و ایجادات کی ایک دنیا کو وجود بخشا ہے۔ اس پر تمہیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور آگے بڑھ کر اللہ کے نبی کی دعوت کو قبول کرنا چاہیے۔ لیکن عجیب بات ہے کہ بجائے اس کے کہ تم اللہ کے ان احسانات کا شکر ادا کرو تم کفران نعمت کرتے ہوئے اللہ کے ساتھ ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہو اور تمہاری اصلاح و تربیت کے لیے جس نبی کو بھیجا گیا ہے تم اس کی دعوت قبول کرنے کی بجائے اسے اذیتیں پہنچا رہے ہو۔ تمہارے اندر اگر سوچنے سمجھنے کی کچھ بھی صلاحیت موجود ہے تو پھر اللہ کی نعمتوں اور اس کی قدرتوں کو یاد کرو اور اس کا جو منطقی نتیجہ ہونا چاہیے اس کے مطابق اپنی زندگی تبدیل کرو۔ یہی وہ کامیابی کا راستہ ہے۔ منعم کی نعمتوں کو دیکھتے ہوئے اور محسن کے احسانات کی احسان شناسی کرتے ہوئے زندگی گزارنا یہ فلاح و کامرانی کا راستہ ہے۔ تم اگر چاہو تو یہ راستہ تمہارے لیے روشن ہوسکتا ہے لیکن اگر تم نے اپنے اندر احسان شناسی اور شکر نعمت کا جذبہ پیدا نہ کیا تو پھر یقینا تم اس نعمت سے محروم ہوجاؤ گے اس آیت کریمہ میں ایک لفظ استعمال ہوا ہے بَصْطَۃً اور سورة البقرہ میں یہی لفظ سین کے ساتھ استعمال ہوا ہے دونوں ایک ہی لفظ ہیں اس کا معنی کشادگی ‘ وسعت اور پھیلائو کے ہوتے ہیں مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قوم ہود کو جسمانی و عقلی دونوں اعتبار سے تفوق اور برتری عطا فرمائی ہے۔ عرب کی روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ قوم عاد صحت جسمانی کے اعتبار سے بھی نمایاں تھی اور اپنے عقلی کارناموں کے اعتبار سے بھی اس کی بڑی دھوم تھی۔ آیت کریمہ کے آخری جملے میں اَلَآئَ اللہِ کا لفظ آیا ہے اَلَآئَ جمع ہے اِلٰی ‘ اِلَی ‘ اَلَیکی۔ اس کے معنی نعمت کے بھی ہوتے ہیں اور کرشمہ ‘ شان ‘ کارنامہ اور عجوبہ کے بھی ہیں۔ یہاں دونوں ہی معنی مراد لیے جاسکتے ہیں اور قرآن کریم میں اس لفظ کو انہی مختلف معانی میں استعمال کیا ہے مطلب یہ ہے کہ خدا کی نعمتوں اور اس کے احسانات کو بھی یاد رکھو اور یہ بھی فراموش نہ کرو کہ وہ تم سے یہ نعمتیں چھین لینے کی بھی قدرت رکھتا ہے۔ اتنی واضح اور موثر ترغیب کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ قوم عاد اپنے رویے پر شرمندہ ہوتی اور وہ اللہ کی نعمتوں اور اس کے احسانات کو یاد کر کے صرف اسی کی اطاعت اور اس کی بندگی کا عہد کرتی لیکن قومیں جب بگڑتی ہیں تو ان کی محرومیاں بڑی شدید ہوتی ہیں اس قوم نے بھی نصیحت اختیار کرنے کی بجائے ہٹ دھرمی کا راستہ اختیار کیا اور کہنے لگی :
Top