Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - At-Tawba : 23
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰبَآءَكُمْ وَ اِخْوَانَكُمْ اَوْلِیَآءَ اِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْاِیْمَانِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: وہ لوگ جو ایمان لائے (ایمان والے)
لَا تَتَّخِذُوْٓا
: تم نہ بناؤ
اٰبَآءَكُمْ
: اپنے باپ دادا
وَاِخْوَانَكُمْ
: اور اپنے بھائی
اَوْلِيَآءَ
: رفیق
اِنِ
: اگر
اسْتَحَبُّوا
: وہ پسند کریں
الْكُفْرَ
: کفر
عَلَي الْاِيْمَانِ
: ایمان پر (ایمان کے خلاف)
وَ
: اور
مَنْ
: جو
يَّتَوَلَّهُمْ
: دوستی کریگا ان سے
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
فَاُولٰٓئِكَ
: تو وہی لوگ
هُمُ
: وہ
الظّٰلِمُوْنَ
: ظالم (جمع)
اے ایمان والو ! تم اپنے باپوں اور اپنے بھائیوں کو اپنا ولی نہ بنائو اگر وہ ایمان پر کفر کو ترجیح دیں اور تم میں سے جو لوگ ان کو اپنا ولی بنائیں گے تو وہی لوگ اپنے اوپر ظلم کرنے والے ٹھہریں گے۔
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتَتَّخِذُوْآ اٰبَآئَ کُمْ وَاِخْوَانَکُمْ اَوْلِیَآئَ اِنِ اسْتَحَبُّوْاالْکُفْرَ عَلَی الْاِیْمَانِط وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ قُلْ اِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَاَبْنَاؤُکُمْ وَاِخْوَانُکُمْ وَاَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَاَمْوَالُنِ افْتَرَفْتُمُوْھَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَھَا وَمَسٰکِنُ تَرْضَوْنَھَآ اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَجِھَادٍ فِیْ سَبِیْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَاْ تِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖطوَاللّٰہُ لَایَھْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ ع (التوبۃ : 23، 24) (اے ایمان والو ! تم اپنے باپوں اور اپنے بھائیوں کو اپنا ولی نہ بنائو اگر وہ ایمان پر کفر کو ترجیح دیں اور تم میں سے جو لوگ ان کو اپنا ولی بنائیں گے تو وہی لوگ اپنے اوپر ظلم کرنے والے ٹھہریں گے۔ ان سے کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں، تمہارا خاندان اور وہ مال جو تم نے کمایاوہ تجارت جس کے مندا پڑجانے کا تمہیں کھٹکا لگا رہتا ہے اور وہ حویلیاں جو تمہیں پسند ہیں اگر تمہیں اللہ اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ عزیز ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ صادر فرمادے اور اللہ بد عہدوں کو بامراد نہیں کرتا۔ ) اللہ سے ولایت کے رشتے میں کوئی دوسرا رشتہ حائل نہیں ہوسکتا گزشتہ آیات میں ہم پڑھ چکے ہیں کہ مسلمانوں کی کامیابی، اللہ کے یہاں رفع درجات جنت کی نعمتوں کا استحقاق اور اللہ سے اجر عظیم کی امید کا دارومدار صرف تین باتوں پر رکھا گیا ہے۔ (ایمان، ہجرت اور جہاد) کیونکہ یہی وہ تین اساسی باتیں ہیں جس کو اختیار کرنے کے بعد ایک شخص اللہ کا وفادار، اللہ کے رسول کا فرمانبردار اور مومن کہلاسکتا ہے اور انھیں صفات کے حامل مومن جب جماعت کی شکل اختیار کرتے ہیں تو وہ حزب اللہ بن جاتے ہیں اور آنحضرت ﷺ کی راہنمائی میں ایک ایسی امت تشکیل پاتی ہے جو اپنے نظریات میں مخلص، اپنے رجحانات میں واضح، اپنے فیصلوں میں یکسو اور اپنے انجام پر کامل یقین رکھنے والی اور دل و دماغ کے رشتوں میں اللہ اور رسول کی کامل وفادار ہوتی ہے۔ وہ اپنی عبادات میں اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتی، اپنے تعلقات اور محبتوں میں اللہ اور اس کے رسول پر کسی کو ترجیح نہیں دیتی، اس کا ایک ایک فرد دل آویز شخصیت کا مالک ہوتا ہے، دل نوازی کا سلیقہ اس کے لہو میں گردش کرتا ہے۔ اس کی تمام وفاداریاں اور اس کی محبتوں کے تمام علاقے اللہ اور اس کے رسول اور اس کے دین سے پیوست ہوتے ہیں۔ وہ انسانوں میں انسانوں کی طرح رہتا ہے۔ ماں باپ کے حقوق ادا کرتا اور ان سے محبت کرتا ہے۔ بھائیوں کے حقوق بجا لاتا ہے، معاشرے کا سب سے منجھا ہوا اور شائستہ انسان ہوتا ہے۔ لیکن اگر ان میں کوئی رشتہ اللہ اور اس کے رسول کے رشتے کی قیمت بن جائے یا کوئی رشتہ اللہ اور اس کے رسول کے رشتے پر غالب آنے لگے، ماں باپ اور اقربا اپنے گمراہ نظریات پر چلنے کے لیے اصرار کریں تو ایک مومن اپنے طبعی تقاضوں اور خونی رشتوں کو ایک طرف رکھ کر دینی رشتوں کے تقاضوں کی طرف بڑھنا شروع کردیتا ہے کیونکہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان کا مفہوم ہی یہ ہے کہ نظریات کی دنیا میں اور راہنمائی کے حوالے سے ان کے مقابلے میں کسی کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھا جاسکتا اور اگر کبھی ان کے تعلق اور دوسرے تعلقات میں تصادم کی کیفیت پیدا ہوجائے تو ایمان کی قوت پہلے لمحے میں یہ فیصلہ کردیتی ہے کہ مجھے کس طرف جانا ہے۔ اسے یہ کہنے میں کوئی تامل نہیں ہوتا رضیت باللہ ربا وبالاسلام دینا وبمحمد نبیا۔ میں نے اللہ کو رب کے طور پر اپنا لیا ہے وہ صرف میرا روزی دہندہ ہی نہیں بلکہ مجھے آئین اور قانون دینے والا بھی ہے۔ حلت و حرمت اور جائز اور ناجائز کے فیصلے اسی کی بارگاہ سے ہوں گے۔ میں نے اسلام کو دین کے طور پر اختیار کرلیا ہے۔ اب میری زندگی کا طرز عمل اور انفرادی اور اجتماعی زندگی کا قانون اور مسلمان مملکت کا آئین صرف اسلام ہوگا اور محمد ﷺ کو میں نے نبی مان لیا ہے ایک وہی ہیں جو اللہ اور میرے درمیان واسطہ ہیں۔ ان پر اللہ کی وحی اترتی ہے۔ وہ اپنی ذات میں معصوم عن الخطا ہیں۔ دنیا کا کوئی راہنما کمزوریوں سے مبرّا نہیں لیکن وہ ہر کمزوری سے بالا ہیں اور ہر نارسائی سے محفوظ ہیں۔ ان کے واسطے سے جو ہمیں دین ملا ہے، وہ ازاول تا آخر ہمارا سرمایہ ہے۔ اس کے راستے میں اگر باپ جیسا عظیم رشتہ بھی حائل ہو اور بھائیوں جیسے دست وبازو بھی دوسری طرف کھینچنے کی کوشش کریں تو میں اس رشتے کو توڑ ڈالوں گا۔ میں ان علاقات کو جھٹک دوں گا کیونکہ ہجرت نے مجھے ایمان کے راستے پر چلنا اور غیر اسلام سے دامن کشاں ہونا سکھایا ہے۔ میں اسلام کے لیے وطن بھی چھوڑ چکا ہوں اور ان رشتوں کو بھی جو اس راستے میں حائل ہوتے اور ایمان پر کفر کو ترجیح دیتے ہوں بلکہ میں ایک قدم آگے بڑھ کر ان تمام قوتوں کے خلاف جدوجہد اور بدرجہ آخر قتال کرنے کا پابند ہوں جو اسلام کے راستے میں حائل ہوں اور اللہ کی زمین پر کفر کو غالب رکھنے کی کوشش کریں۔ یہ ہے وہ بات جو اس آیت کریمہ میں فرمائی گئی ہے۔ اس میں نام اگرچہ صرف دو رشتوں کا لیا گیا ہے یعنی باپ اور بھائی۔ لیکن اگلی آیت کریمہ میں اس اجمال کو کھول دیا گیا ہے اور ایمان، ہجرت اور جہاد کے اصل ہدف کو واضح کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ انسانوں کے انسانوں سے تعلقات ایک ضرورت ہیں لیکن اس کی حدود بھی ہیں۔ اصل ہدف اور منزل وہ اللہ کا دین ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے رشتے سے وجود میں آتا ہے۔ اسی دین کی پابندی اور بالادستی سے زندگی کا وہ رویہ وجود میں آتا ہے جس سے انفرادی اور اجتماعی زندگی ایک خاص قالب میں ڈھلتی ہے۔ نئی معاشرت وجود میں آتی ہے، نئی تہذیب اور نیا تمدن جنم لیتا ہے، اجتماعی زندگی کے تمام ادارے اسلامی رنگ اختیار کرلیتے ہیں۔ اس سے انفرادی اور اجتماعی زندگی میں ایک ایسی یکسوئی پیدا ہوتی ہے کہ مسجدوں میں جس کی عبادت ہوتی ہے گھروں میں اسی کی محبت اور اس کے رسول کی محبت بچوں کے ذہنوں میں اتاری جاتی ہے۔ اسی کے رسول کی راہنمائی میں اصول تربیت اور اصول خانہ داری وجود میں آتے ہیں۔ اسی دین کی بنیاد پر تعلیم کی نشو و نما ہوتی ہے اور وہاں سے نکلنے والا ہر نوجوان اللہ کے دین کا علمبردار اور رسول اللہ ﷺ کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ اس میں ایمان اور ہجرت ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ ایمان کی راہنمائی میں انسانیت کی تشکیل ہوتی ہے اور ہجرت کی نگرانی میں ہر غلط بات سے اجتناب کیا جاتا ہے اور اگر کبھی مملکتِ اسلامیہ پر باہر سے نظریاتی یا فوجی حملہ ہوتا ہے تو جہاد کی قوت سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتی ہے۔ زندگی کی اس تصویر میں اگر آپ غور کریں گے تو اس بات کی کوئی گنجائش نہیں مل سکتی کہ کسی اور رشتے یا کسی اور چاہت کو اللہ اور اس کے رسول اور اس کے دین کے رشتوں پر ترجیح دی جائے لیکن دین کی اس ہمہ گیری کے باوجود پھر بھی اگر کوئی اپنے تعلقات کی باگ ڈور ان لوگوں کے ساتھ باندھ لیتا ہے جو دین کے دشمن اور دوسروں کے ایجنٹ ہیں۔ تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ اس کا رشتہ اللہ اور رسول سے محض زبان کا رشتہ ہے حقیقت میں اللہ کو وہ اپنا ولی نہیں سمجھتا بلکہ اس کے اولیاء وہی ہیں جن سے وہ تعلقات نبھانے پر اصرار کرتا ہے۔ ہمارے تعلق کی تو سادہ سی پہچان یہ ہے بہت سادہ سا ہے اپنا اصول دوستی کو ثر جو ان سے بےتعلق ہے ہمارا ہو نہیں سکتا اس لیے آیت کریمہ کے آخر میں فرمایا گیا ہے کہ جو اسلام کے مخالفین سے رشتہ ولایت رکھنے پر مصر ہیں وہ درحقیقت انھیں میں سے ہیں۔ وہ انھیں کے مفادات کے نگران اور انھیں کے مفادات کے نمائندے ہیں۔ ایسے لوگ جو مسلمان کہلا کر دوسری وابستگیاں (جو اسلام کو نقصان پہنچاتی ہیں) ختم نہ کرسکیں تو یہی لوگ درحقیقت ظالم ہیں۔ انھیں معلوم ہی نہیں کہ دلوں کی بیداری کن تعلقات سے ہونی چاہیے۔ اگلی آیت کریمہ میں تمام ممکن تعلقات کی تفصیل بیان کردی گئی ہے۔ لیکن ان تعلقات کو نہایت خوبصورت ترتیب سے بیان کیا گیا ہے۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انسان نفسیاتی طور پر رشتوں میں کس ترتیب کو پسند کرتا ہے۔ پہلے باپ، بیٹے، بھائی، بیوی اور خاندان کے رشتوں کا ذکر کیا گیا ہے جن کی بنیاد محبت یا عصبیت پر ہے۔ پھر اموال، کاروبار اور مکانات کا ذکر کیا ہے جوا نسان کے لیے علائق کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن انسانی ضروریات اور ترجیحات کے حوالے سے انسان کے لیے ان سے دامن کشاں ہونا بہت مشکل ہے۔ اموال کے ساتھ { افْتَرَفْتُمُوْھَا } کی قید لگائی گئی ہے۔ جو اس کے محبوب ہونے پر دلالت کرتی ہے کیونکہ جس مال کو آدمی کماتا ہے وہ اسے زیادہ محبوب بھی رکھتا ہے۔ تجارت کے ساتھ { تَخْشَوْنَ کَسَادَھَا } کی قید اس بات کی طرف اشارہ کررہی ہے کہ وہ کامیاب اور چلتی ہوئی تجارت ہے اور تجارت کرنے والے کے دل و دماغ کا ایک ایک ریشہ اس میں پھنسا ہوا ہے۔ ایسی تجارت اور ایسے تعلق میں توازن قائم رکھنا بہت مشکل کام ہے۔ توازن قائم رکھتے ہوئے عموماً حلال و حرام کا رشتہ ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے اور تجارت کا رشتہ غالب آجاتا ہے۔ یہ تمام رشتے جن کا ذکر کیا گیا ہے حقیقت میں انسانی زندگی کے لیے ایک بت کی حیثیت رکھتے ہیں انسان دن رات ان کی پوجا کر رہا ہے۔ بظاہر اللہ کو وحدہٗ لاشریک سمجھتا ہے لیکن زندگی کے معاملات میں پوجا ہمیشہ ان رشتوں کی ہوتی ہے اور انھیں کے حوالے سے زندگی کے فیصلے ہوتے ہیں۔ اقبال نے اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا : یہ مال و دولت دنیا یہ رشتہ و پیوند بتانِ وہم و گماں لا الہ الا اللہ ان تمام رشتوں کی تفصیل ذکر کرنے کے بعد پروردگار مسلمان کہلانے والوں سے سوال کرتا ہے کہ تم بتائو تمہیں یہ رشتے زیادہ عزیز ہیں یا اللہ اور اس کا رسول ؟ تمہیں یہ رشتے زیادہ پیارے ہیں یا اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ؟ اگر تو تم اللہ اور اس کے رسول کو اور اس کے دین کی بالادستی کے لیے جہاد کرنے کو ان تمام رشتوں پر ترجیح دیتے ہو تو پھر کامل مومن ہو اور اگر ایسا نہیں تو پھر معاملہ انتہائی خطرناک ہے۔ تم ایک ایسی امت ہو جسے قیامت تک کے لیے فیصلہ کن حیثیت دی گئی ہے۔ اگر اللہ اور اس کے رسول سے تمہارے تعلق اور اس کے راستے میں جان فدا کرنے کے حوالے سے تمہاری عصبیت میں کوئی دراڑ پیدا ہوگئی یا کوئی کمی رہ گئی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تاریخ کی بنیادیں کج ہوجائیں گی۔ انسان کی منزل کھوٹی ہوجائے گی اور انسانیت کا مستقبل تاریک ہوجائے گا۔
Top