Tafseer-e-Saadi - At-Takaathur : 8
ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر لَتُسْئَلُنَّ : تم پوچھے جاؤگے يَوْمَئِذٍ : اس دن عَنِ النَّعِيْمِ : نعمتوں کی بابت
پھر اس روز تم سے (شکر) نعمت کے بارے میں پرسش ہوگی
(ثُمَّ لَتُسْـَٔــلُنَّ يَوْمَىِٕذٍ عَنِ النَّعِيْمِ ) پھر تم سے ان نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا جن سے تم دنیا کی زندگی میں متمتع ہوتے رہے ہو کہ آیا تم نے ان نعمتوں کا شکر ادا کیا اور آیاتم نے ان نعمتوں میں سے اللہ تعالیٰ کے حق کو ادا کیا اور تم نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں میں ان نعمتوں سے مدد نہیں لی تب وہ تمہیں ان نعمتوں سے اعلی و افضل نعمتیں عطا کرے گا۔ یا تم ان نعمتوں کی وجہ سے فریب خوردہ رہے اور تم نے ان کا شکر ادا نہ کیا ؟ بلکہ تم نے اللہ کی نافرمانیوں میں ان نعمتوں سے مدد لی تو اس پر اللہ تعالیٰ تمہیں سزا دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (ویوم یعرض الذین کفروا۔۔۔ تا۔۔۔۔ تفسقون۔ الاحقاف 20) جس دن ان لوگوں کو جنہوں نے کفر کیا جہنم کے سامنے پیش کیا جائے گا (تو ان سے کہا جائے گا) تم اپنی لذتیں، اپنی دنیا کی زندگی ہی میں ختم کرچکے اور ان سے فائدہ اٹھا چکے پس دنیا میں جو تم ناحق اکڑتے (تکبر کرتے) تھے اور نافرمانیاں کرتے تھے اس کے بدلے آج تمہیں رسوا کن عذاب دیا جائے گا۔
Top