Tafseer-e-Saadi - Ar-Ra'd : 39
یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ١ۖۚ وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ
يَمْحُوا : مٹا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے وَيُثْبِتُ : اور باقی رکھتا ہے وَعِنْدَهٗٓ : اور اس کے پاس اُمُّ الْكِتٰبِ : اصل کتاب (لوح محفوظ)
خدا جس کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور (جسکو چاہتا ہے) قائم رکھتا ہے۔ اور اسی کے پاس اصل کتاب ہے۔
40-41: اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے نبی محمد مصطفیٰ ﷺ نے فرمایا ہے کہ کفار کو جس عذاب کی وعید سنائی گئی ہے آپ اس کے بارے میں جلدی نہ کریں۔ اگر وہ اپنی سرکشی اور کفر پر جمے رہے تو وہ عذاب ان کو ضرور آئے گا جس کی ان کو وعید سنائی گئی ہے۔ (آیت) ” اگر دکھلا دیں ہم آپ کو “ یعنی ان کو عذاب دیا جانا ہم آپ کو دنیا ہی میں دکھادیں جس سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔ یہ نزول عذاب اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف اور اس کی حمدو ثنا پر مبنی ہے کوئی اس میں نقص اور خامی تلاش نہیں کرسکتا اور نہ اس میں جرح و قدح کی کوئی گنجائش ہے۔ (آیت) ” یا آپ کو اٹھالیں “ یعنی ان پر نزول عذاب سے قبل اگر ہم آپ کو وفات دے دیں پس آپ اس میں مشغول نہ ہوں۔ (آیت) ” آپ کے ذمہ تو پہنچا دینا ہے۔ “ اور مخلوق کے سامنے بیان کردینا ہے (آیت) ” اور حساب لینا ہمارے ذمے ہے۔ “ ہم مخلوق سے ان کی ذمہ داریوں کا حساب لیں گے کہ انہوں نے ان کو پورا کیا ہے یا ضائع کیا ہے۔ پھر ہم انہیں ثواب سے نوازیں گے یا عذاب میں مبتلا کریں گے۔
Top