Tafseer-e-Saadi - Adh-Dhaariyat : 10
قُتِلَ الْخَرّٰصُوْنَۙ
قُتِلَ : مارے گئے الْخَرّٰصُوْنَ : اٹکل دوڑانے والے
اٹکل دوڑانے والے ہلاک ہوں
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : (قتل الخرصون) اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ہلاک کرے، جنہوں نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھا، اس کی آیات کا انکار کیا اور باطل میں مشغول ہوئے تاکہ اس کے ذریعے سے حق کو نیچا دکھائیں، یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف ایسی باتیں منسوب کرتے ہیں جس کا وہ علم نہیں رکھتے۔ (الذین ھم فی غمرۃ) ” جو بیخبر ی میں ہیں۔ “ یعنی وہ کفر، جہالت اور ضلالت کی موجوں میں گھرے ہوئے ہیں۔ (ساھون ) ” اور بھولے ہوئے ہیں۔ “ (یسئلون) وہ شک اور تکذیب کے طور پر پوچھتے ہیں : ان کو کب دوبارہ اٹھایا جائے گا ؟ انہوں نے یہ سوال حیات بعد الموت کو بعید سمجھتے ہوئے کیا تھا۔ ان کے حال اور برے ٹھکانے کے بارے میں مت پوچھ (یوم ھم علی النار یفتنون) ” ہاں یہ وہ دن ہے کہ یہ آگ پر الٹے سیدھے پڑیں گے “ یعنی جس دن انہیں ان کے خبث باطن اور خبث ظاہر کے سبب سے عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا : (ذوقوا فتنتکم) آگ اور عذاب کا مزا چکھو یہ اس فتنے کے اثرات ہیں جس میں وہ مبتلا ہوئے، جس نے انہیں کفر اور گمراہی میں دھکیل دیا تھا۔ (ھذا) یہ عذاب جس میں تم ڈال دیے گئے ہو (الذی کنتم بہ تستعجلون) وہی ہے جس کے لئے تم جلدی مچایا کرتے تھے۔ “ پس اب مختلف انواع کی عقوبتوں، سزاؤں، زنجیروں، بیڑیوں، اللہ تعالیٰ کی ناراضی اور عذاب کا مزہ چکھو۔
Top