Tafseer-e-Saadi - An-Naml : 79
فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّكَ عَلَى الْحَقِّ الْمُبِیْنِ
فَتَوَكَّلْ : پس بھروسہ کرو عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر اِنَّكَ : بیشک تم عَلَي : پر الْحَقِّ الْمُبِيْنِ : واضح حق
تو خدا پر بھروسہ رکھو تم تو حق صریح پر ہو
(آیت 79 یعنی جلب منفعت، دفع ضرر، تبلیغ رسالت، اقامت دین اور دشمنان اسلام کے خلاف جہاد کرنے میں آپ اپنے رب پر بھروسہ کیجئے ! (انک علی الحق المبین) ” بیشک آپ واضح حق پر ہیں “۔ وہ شخص جو حق پر ہو، حق کی طرف دعوت دیتا ہو اور اس کی مدد کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ پر توکل کرنے میں کسی دوسرے کی نسبت زیادہ مستحق ہے۔ کیونکہ وہ ایک ایسے معاملے کے لئے کوشاں ہے جس کی صداقت قطعی ہے اور جس میں کوئی شک و شبہ نہیں، نیز یہ انتہائی واضح طور پر حق ہے یہ کوئی چھپی ہوئی چیز ہے نہ اس مکیں کوئی اشتباہ ہے۔ جب آپ حق کی خاطر کھڑے ہوجاتے ہیں اور اس بارے میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہیں تو کسی کا گمراہ ہونا آپ کو کوئی نقصان نہیں دے سکتا اور ان کو ہدایت دینا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے، اس لئے فرمایا : (انک لا تسمع الموتی ولا تسمع الصم الدعاء) ” کچھ شک نہیں کہ آُ مردوں کو سناسکتے ہیں نہ بہروں کو “۔ یعنی جب آپ ان کو پکارتے اور ندا دیتے ہیں اور خاص طور پر (اذا والوامدبرین) ” اس وقت جب وہ منہ پھیر کر جارہے ہوں “ تب یہ عدم سماع کی انتہا کو پہنچے ہوئے ہوتے ہیں۔ (وما انت بھدی العمی عن ضللتھم) ” اور نہ آپ اندھوں کو گمراہی سے (نکال کر) راستہ دکھا سکتے ہیں۔ “ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (انک لتھدی من اجبت ولکن اللہ یھدی من یشاء) (القصص : 82 تا 65) ” آپ جسے چاہیں اسے ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ اللہ جسے چاہے ہدایت دیتا ہے۔ “ (ان تسمع الامن یومن بایتنا فھم مسلمون) ” آپ تو ان ہی کو سناسکتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں اور وہ مطیع ہوجاتے ہیں۔ “ یہی لوگ جو آپ کے سامنے سراطاعت خم کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی آیات پر ایمان رکھتے ہیں اپنے اعمال اور اپنی اطاعت کے ذریعے سے ان آیات کی اتباہ کرتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ (انما یستجیب الذین یسمعون والموتی یبعثھم اللہ ثم الیہ یرجعون) (الانعام : 6 تا 63) ” حق کو صرف وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو سنتے ہیں اور مردوں کو تو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز زندہ کرے گا پھر وہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔ “
Top