Madarik-ut-Tanzil - An-Naml : 90
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوْا كُفْرًا لَّنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الضَّآلُّوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کافر ہوگئے بَعْدَ : بعد اِيْمَانِهِمْ : اپنے ایمان ثُمَّ : پھر ازْدَادُوْا : بڑھتے گئے كُفْرًا : کفر میں لَّنْ تُقْبَلَ : ہرگز نہ قبول کی جائے گی تَوْبَتُھُمْ : ان کی توبہ وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی لوگ ھُمُ : وہ الضَّآلُّوْنَ : گمراہ
جو لوگ ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے پھر کفر میں بڑھتے گئے ایسوں کی توبہ ہرگز قبول نہیں ہوگی اور یہ لوگ گمراہ ہیں
90: اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِھِمْ ثُمَّ ازْدَادُ وْا کُفْرًا لَّنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُہُمْ وَاُولٰٓپکَ ھُمُ الضَّآ لُّوْنَ ۔ (بلاشبہ جنہوں نے انکار کیا) عیسیٰ ( علیہ السلام) اور انجیل کا۔ بَعْدَ اِیْمَانِھِمْ اسکے بعد کہ ان کو موسیٰ ( علیہ السلام) اور تورات پر ایمان تھا) ۔ کفر پر اصرار کرنے والے کی بوقت موت توبہ قابل قبول نہیں : ثُمَّ ازْدَادُ وْا کُفْرًا (پھر کفر میں مزید ترقی کر گئے) حضرت محمد ﷺ اور قرآن کا انکار کر کے۔ یا رسول اللہ ﷺ کا انکار کردیا۔ اسکے بعد کہ آپکی بعثت سے قبل آپ پر ایمان رکھتے تھے۔ پھر کفر پر اصرار کر کے اس میں ترقی کی اور ہر وقت ان پر طعن وتشنیع کرکے کفر میں اضافہ کیا۔ نمبر 2۔ یا ان لوگوں کے متعلق اتری جو مرتد ہو کر مکہ چلے گئے اور پھر اپنے کفر میں اس طرح کہہ کر مزید اضافہ کیا۔ کہ تم نے ان کو جلاوطن کردیا ہے۔ ہم حوادث زمانہ کے ان پر گھومنے کے منتظر ہیں۔ لَّنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُہُمْ ( انکی تو بہ ہرگز قبول نہ کی جائیگی) یعنی پکڑ کے وقت اگر وہ ایمان لائیں گے تو توبہ قابل قبول نہ ہوگی کیونکہ وہ موت کے وقت رجوع کریں گے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرما دیا فَلَمْ یَکُ یَنْفَعُہُمْ اِیْمَانُہُمْ لَمَّا رَاَوْا بَأْسَنَا ( غافر۔ 85) انکا ایمان لانا جب وہ ہماری پکڑ دیکھ لیں ہرگز نفع بخش نہ ہوگا۔ وَاُولٰٓپکَ ھُمُ الضَّآ لُّوْنَ ۔ (اور ایسے لوگ پکے گمراہ ہیں)
Top