Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - An-Nisaa : 117
اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِلَّاۤ اِنٰثًا١ۚ وَ اِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًاۙ
اِنْ يَّدْعُوْنَ
: وہ نہیں پکارتے
مِنْ دُوْنِهٖٓ
: اس کے سوا
اِلَّآ اِنَاثًا
: مگر عورتیں
وَاِنْ
: اور نہیں
يَّدْعُوْنَ
: پکارتے ہیں
اِلَّا
: مگر
شَيْطٰنًا
: شیطان
مَّرِيْدًا
: سرکش
یہ جو خدا کے سوا پرستش کرتے ہیں تو عورتوں ہی کی اور پکارتے ہیں تو شیطان سرکش ہی کو
آیت 117 یعنی یہ مشرکین اللہ تعالیٰ کے سوا جن ہستیوں کو پکارتے ہیں سب مؤنث ہیں یعنی لوگ جن بتوں کو پوجتے ہیں وہ عورتوں جیسے ناموں سے موسوم ہیں، مثلاً ” عزی “ اور ” مناۃ “ وغیرہ یہ بھی ہمیں معلوم ہے کہ اسم اپنے مسمی پر دلالت کرتا ہے اور جب ان بتوں کے نام مؤنث اور ناقص ہیں تو یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ ان اسماء کے مسمیات بھی ناقص اور صفات کمال سے محروم ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں متعدد مقامات پر فرمایا ہے کہ یہ بات کوئی چیز تخلیق کرسکتے ہیں نہ رزق عطا کرسکتے ہیں نہ وہ اپنے عبادت گزاروں کی کسی تکلیف کو دور کرسکتے ہیں بلکہ وہ تو اپنی ذات تک کے نفع و نقصان کے مالک نہیں اور اگر کوئی ان کو نقصان پہنچانا چاہے تو یہ اپنی مدد کرنے پر قادر نہیں ہیں۔ ان میں سماعت ہے نہ بصارت اور نہ سوچنے سمجھنے کی قوت۔ جس کے یہ اوصاف ہوں وہ کیسے عبادت کا مستحق ہوسکتا ہے اور اس ہستی کے لئے اخلاص کو کیسے ترک کیا جاسکتا ہے جو اسمائے حسنیٰ ، صفات علیا، حمد و کمال، مجد و جلال، غلبہ و جمال، رحمت و احسان، تخلیق و تدبیر میں منفرد اور امرو تقدیر میں عظیم حکمت کی مالک ہے۔ کیا یہ بدترین قباحت نہیں ہے جو ان ہستیوں کے نقص پر دلالت کرتی ہے اور اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی پرستش خساست و دناءت کے اس انتہائی نچیل درجے پر پہنچی ہوئی ہے جس کا کوئی تصور کرسکتا ہے نہ کوئی بیان کرنے والا بیان کرسکتا ہے ؟ بایں ہمہ یہ لوگ جو ان ناقص بتوں کی عبادت کرتے ہیں محض ان کی شکل و صورت کی عبادت کرتے ہیں ورنہ درحقیقت وہ شیطان کی عبادت کرتے ہیں جو ان کا دشمن ہے اور وہ ان کو ہلاک کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لئے وہ بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ سے بہت دور ہے اللہ تعالیٰ نے اسے ملعون قرار دے کر اپنی رحمت سے بہت دور کردیا ہے۔ پس جس طرح اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی رحمت سے دور کردیا ہے اسی طرح وہ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو اس کی رحمت سے دور کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (انما یدعوا حزبہ لیکونوا من اصحب السعیر) (فاطر :6/35) ” وہ تو اپنے پیرو کاروں کے گروہ کو محض اس لئے بلاتا ہے تاکہ وہ جہنم والے بن جائیں۔ “ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو گمراہ کرنے، شر اور فساد کو ان کے لئے مزین کرنے کی شیطانی کوششوں کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے فرمایا کہ شیطان نے قسم کھا کر اپنے رب سے کہا : (لاتخذن من عبادک نصیباً مفروضاً ) ” میں ضرور لووں گا تیرے بندوں سے حصہ مقررہ “ یعنی مقدر کیا ہوا حصہ۔ شیطان لعین کو علم تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے تمام بندوں کو گمراہ نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ کے مخلص بندوں پر اس کا کوئی زور نہیں چلتا۔ اس کا بس تو صرف اسی پر چلتا ہے جو اسے اپنا سرپرست بناتا ہے اور اس کی اطاعت کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر ترجیح دیتا ہے۔ ایک اور مقام پر وہ قسم کھا کر کہتا ہے کہ وہ ضرور ان کو گمراہ کرے گا۔ (لاغوینھم اجمعین، الاعبادک منھم المخلصین) (ص :83-82/38) ” میں ضرور ان سب کو بہکاتا رہوں گا سوائے ان کے جو تیرے چنے ہوئے بندے ہیں۔ “ یہ شیطان خبیث کا خیال تھا جس کو اس نے نہایت جزم کے ساتھ ظاہر کیا تھا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد میں اس کے وقوع کی خبر دی ہے۔ (ولقد صدق علیھم ابلیس ظنہ فاتبعوہ الافریقاً من المومنین) (سبا :20/33) ” اور ابلیس نے ان کے بارے میں اپنا قول سچ کر دکھایا کہ اہل ایمان کے ایک گروہ کے سوا سب نے اس کی پیروی کی۔ “ یہی وہ مقررہ حصہ ہے جس کے بارے میں شیطان نے قسم کھا رکھی ہے کہ وہ ان سے ضرور حاصل کرے کے رہے گا۔ اس نے بتادیا ہے کہ وہ ان سے کیا چاہتا ہے اور ان کے بارے میں اس کے کیا مقصاد ہیں۔ (ولاضلنھم) ” اور میں انہیں گمراہ کرتا رہوں گا۔ “ یعنی میں انہیں صراط مستقیم سے بھٹکاؤں گا اور علم و عمل میں انہیں گمراہ کر کے رہوں گا۔ (ولامنینھم) ” اور انہیں امیدیں دلاتا رہوں گا۔ “ یعنی میں ان کو گمراہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ امیدیں بھی دلاتا رہوں گا کہ انہیں وہ سب کچھ حاصل ہوگا جو ہدایت یافتہ لوگوں کو حاصل ہوتا ہے اور یہ عین فریب ہے۔ پس اس نے ان کو مجرد گمراہ کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اس نے اس گمراہ کو ان کے سامنے آراستہ کیا جس میں وہ مبتلا ہوئے اور یہ ان کی برائی میں مزید اضافہ ہے کہ انہوں نے اہل جہنم کے اعمال کئے جو عذاب کے موجب ہیں اور سمجھتے رہے کہ یہ اعمال انہیں جنت میں لے جائیں گے۔ ذرا یہود و نصاریٰ وغیرہ کا حال دیکھو، ان کا وہی رویہ ہے جس کی بابت اللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا : (لن یدخل الجنۃ الا من کان ھودآ او نصریٰ تلک امانیھم) (البقرہ :111/2) ” یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کوئی شخص جنت میں نہیں جائے گا یہ ان کی محض باطل آرزوئیں ہیں۔ “ فرمایا : (کذلک زینا لکل امۃ عملھم) (الانعام :108/6) ” اسی طرح ہم نے ہر گروہ کے عمل کو ان کے سامنے آراستہ کردیا ہے۔ “ اور فرمایا : (قل ھل ننبئکم بالاخسرین اعمالاً ، الذین ضل سعیھم فی الحیوۃ الدنیا وھم یحسبون انھم یحسنون صنعاً ) (الکھف :103,-103/18) ” کہہ دو کہ کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اعمال کے لحاظ سے خسارے میں کون ہیں ؟ وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں برباد ہوگئی اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ وہ اچھے کام کر رہے ہیں۔ “ اللہ تعالیٰ منافقین کے بارے میں فرماتا ہے کہ قیامت کے روزہ وہ اہل ایمان سے کہیں گے : (الم نکن معکم قالوا بلی ولکنکم فتنتم انفسکم وتربصتم وارتبتم وغرتکم الامانی حتی جآء امر اللہ و غرکم باللہ الغرور) (الحدید :13/58) ” کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ اہل ایمان جواب دیں گے کیوں نہیں مگر تم نے اپنے تئیں فتنے میں ڈال لیا تھا اور ہمارے بارے میں حوادث زمانہ کے منتظر تھے اور تم شک میں مبتلا ہوئے۔ تمہیں آرزوؤں نے فریب میں مبتلا کئے رکھا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آگیا اور دھوکے باز (شیطان) تمہیں اللہ کے بارے میں فریب دیتا رہا۔ “ (ولا مرنھم فلیبتکن اذان الانعام) ” اور یہ حکم دیتا رہوں گا کہ جانوروں کے کان چیرتے رہیں۔ “ یعنی میں ان کے مویشیوں کے کان کاٹن کا حکم دوں گا (تاکہ علامت بن جائے کہ یہ غیر اللہ کے نام پر چھوڑا ہوا جانور ہے) مثلاً ” بحیرہ “ ” سائبہ “” وصیلہ “ اور ” حام “ وغیرہ پس ایک کی طرف اشارہ کر کے تمام مراد لئے ہیں۔ گمراہی کی یہ قسم اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام ٹھہرانے اور حرام کردہ چیزوں کو حلال ٹھہرانے کی مقتضی ہے اور اسی میں فاسد اعتقادات اور ظلم و جور پر مبنی احکام بھی شامل ہیں جو بڑی گمراہیوں میں سے ہیں۔ (ولا مرنھم فلیغیرن خلق اللہ) ” اور میں انہیں حکم دوں گا پس وہ اللہ کی بنائی ہوئی صورتیں بدلیں گے “ اس کا اطلاق ظاہری تخلیق پر ہوتا ہے یعنی گودنا، دانتوں کو باریک کرنا، چہرے سے بال اکھیڑنا اور دانتوں کے درمیان فاصلہ بنانا ان تمام چیزوں کے ذریعے سے شیطان نے لوگوں کو گمراہ کیا اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو بدل ڈالا۔ لوگوں کی یہ حرکتیں اس بات کو متضمن ہیں کہ یہ لوگ اللہ کی پیدئاش پر نارضا اور اس کی حکمت پر نکتہ چین ہیں، نیز ان کا اعتضاد ہے کہ وہ کام جو وہ اپنے ہاتھوں سے سرانجام دیتے ہیں وہ اللہ کی تخلیق سے بہتر ہے، نیز یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور تدبیر پر بھی راضی نہیں ہیں۔ شیطان کا یہ کام باطنی تخلیق کی تبدیلی کو بھی شالم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بندوں کو حینف بنا کر اچھی فطرت پر پیدا کیا ہے، ان میں قبولحق اور حق کو ترجیح دینے والوں کی فطرت تخلیق سے ہٹا دیا اور شر، شرک، کفر، فسق اور معصیت کو ان کے سامن آراستہ کردیا، اس لئے کہ پیدا ہونے والا ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے، مگر اس کے والدین اسے یہودی نصرانی یا مجوسی وغیرہ بنا دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو جس فطرت پر پیدا کیا ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی توحید، اس کی محبت اور اس کی معرفت، وہ اس فطرت کو بدل ڈالتے ہیں۔ اس مقام پر شیاطین بندوں کا اسی طرح شکار کرتے ہیں جس طرح درندے اور بھیڑیئے ریوڑ سے الگ ہونے والی بھیڑ بکریوں کو پھاڑ کھاتے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کا اپنے مخلص بندوں پر فضل و کرم نہ ہوتا تو ان کا بھی وہی حشر ہوتا جو ان فتنہ زدہ لوگوں کا ہوا ہے۔ پس وہ بھی دنیاو آخرت کے خسارے میں پڑجاتے اور انہیں ناکامی اور گھاٹے کا منہ دیکھناپڑتا۔ ان فتنہ زدہ لوگوں کا یہ حشر اس وجہ سے ہوا کہ انہوں نے اپنے رب اور اپنے پیدا کرنے والے سے منہ موڑ کر ایسے دشمن کو اپنا سرپرست بنا لیا جو ہر لحاظ سے ان سے برائی کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (ومن یتخذ الشیطن ولیا من دون اللہ فقد خسر خسراناً مبیناً ) ” جو شخص اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا رفیق بنائے گا وہ صریح نقصان میں ڈوبے گا۔ “ جو دین و دنیا کے خسارے میں پڑجائے اور جسے اس کے گناہ اور نافرمانیاں ہلاک کر ڈالیں اس سے زیادہ واضح اور بڑا خسارہ اور کیا ہوسکتا ہے ؟ وہ ہمیشہ رہنے والی نعمت سے محروم ہو کر ابدی بدبختی میں مبتلا ہوگئے۔ اس طرح جو کوئی اپنے آقا اور مولا ہی کو اپنا سرپرست بناتا ہے اور اس کی رضا کو ترجیح دیتا ہے، وہ ہر لحاظ سے فائدے میں رہتا ہے، ہر طرح سے فلاح پاتا ہے دنیا و آخرت کی سعادت حاصل کرتا ہے اور اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں۔ اے اللہ ! جو چیز تو عطا کرے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جس چیز سے تو محروم کر دے اسے کوئی عطا نہیں کرسکتا۔ اے اللہ ! جن لوگوں کی تو نے سرپرستی فرمائی ان لوگوں کی معیت میں ہماری بھی سرپرستی فرما اور جن لوگوں کو تو نے عافیت سے نوازا ان کے ساتھ ہمیں بھی عافیت سے نوازا۔ (یعدھم ویمنیھم) ” وہ ان کو وعدے دیتا ہے اور امیدیں دلاتا ہے۔ “ یعنی شیطان ان لوگوں سے وعدہ کرتا ہے اور ان کو امیدیں دلاتا ہے جو لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے بھاگ دوڑ کرتے ہیں۔ یہاں وعدہ بھی وعید بھی شامل ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (الشیطن یعدکم الفقر) (البقرہ :268/2) ” شیطان تمہیں محتاجی سے ڈراتا ہے “ وہ بندوں کو یہ وعید سناتا ہے کہ اگر وہ اللہ کے راستے میں خرچ کریں گے تو محتاج اور تنگ دست ہوجائیں گے۔ وہ انہیں خوف دلاتا ہے کہ انہوں نے اللہ کے راستے میں جہاد میں حصہ لیا تو وہ قتل ہوجائیں گے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (انما ذلکم الشیطن یخوف اولیآء ہ) (آل عمران :180/3) ” یہ (خوف دلانے والا) تو شیطان ہے جو اپنے دوستوں سے خوف دلاتا ہے۔ “ جب بندے اللہ تعالیٰ کی مرضی کو ترجیح دیتے ہیں تو وہ انہیں ہر ممکن طریقے سے جو اس کی عقل میں آسکے، ڈراتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ بھلائی کا کام کرنے میں سست پڑجاتے ہیں۔ اسی طرح شیطان انہیں جھوٹی اور باطل تمناؤں میں مبتلا کرتا ہے اور تحقیق کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ یہ تمنائیں تو محض سراب تھیں جن کی کوئی حقیقت نہیں۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (اولئک ماوءھم جھنم) ” ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے۔ “ یعنی جس نے شیطان کی اطاعت کی اور اپنے رب سے روگردانی کی وہ شیطان کے پیروکاروں اور اس کے گروہ میں شامل ہوگیا، ان کا ٹھانا جہنم ہے۔ (ولایجدون عنھا محیصاً ) ” اور وہاں سے بھاگنے اور گلوخلاصی کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔ “ بلکہ وہ جہنم میں ابد الآباد تک رہیں گے۔ بدبخت لوگوں یعنی اولیائے شیطان کا انجام کار بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے خوش بخت لوگوں یعنی اولیائے رحمان کے انجام کا ذکران الفاظ میں فرمایا :
Top