Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 133
الٓمّٓصٓۚ
الٓمّٓصٓ
: المص
المص
قال اللہ تعالیٰ ۔ المص۔ کتاب انزل الیک۔۔۔ الی۔۔۔ بما کانو بایاتنا یظلمون (ربط) گذشتہ سورت کے آخری رکوع میں قرآن مجید کے اتباع کا حکم اور اس کی ترغیب تھی اور اس سے انحراف اور اعراض پر نزول عذاب کی وعید تھی اور اسی بناء پر گزشتہ سورت کے آخری رکوع کو ان ربک سریع العقاب وانہ لغفور رحیم پر ختم فرمایا اب اس سورت کے آغاز میں قرآن مجید کے اتباع کا حکم دیتے ہیں اور گزشتہ امتوں کے منکرین حق اور مکذبین حق کی ہلاکت اور بربادی کا ذکر کرتے ہیں تاکہ منکرین قرآن اس سے عبرت پکڑیں۔ چناچہ فرماتے ہیں۔ المص سورة بقرہ کے شروع ہی میں اس قسم کے حروف مقطعات کے متعلق مفسرین کے اقوال بسط اور تفصیل کے ساستھ گزر چکے ہیں ان اقوال میں سب سے زیادہ صحیح اور راجح قول یہ ہے کہ یہ متشابہات میں سے ہیں اس کے معنی سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کو معلوم نہیں یہ تمام حروف مقطعات اللہ تعالیٰ کے اسرار و رموز ہیں جن کا علم اللہ ہی کو ہے اور بعض مفسرین اس طرف گئے ہیں کہ المص اس سورت کا نام ہے جیسا کہ سورة بقرہ کے شروع میں گزر چکا ہے۔ شان نزول : آنحضرت ﷺ جب مکہ مکرمہ میں تشریف فرما تھے تو کافروں کا بہت زور تھا اور مسلمان تھوڑے اور کمزور تھے احکام الٰہی کا نزول زور وشور سے ہورہا تھا۔ توحید اور رسالت اور قیامت کے مسائل کو دلائل قاہرہ سے بیان کیا جاتا تھا جس سے مشرکین کی دشمنی اور عداوت دن بدن بڑھتی جاتی تھی اس سے آں حضرت ﷺ کو طبعی طور پر گرانی پیش آتی تھی تو اس پر یہ آیتیں نازل ہوئی۔ المص۔ یہ قرآن مجید ایک مبارک کتاب ہے جو من جانب اللہ آپ کی طرف اتاری گئی ہے پس جان لیجیے کہ اللہ کی توجہات اور عنایات آپ کے ساتھ ہیں کہ آپ پر ایسی مبارک کتاب نازل فرمائی پس چاہیے کہ آپ کے سینے میں اس سے یعنی اس کی تبلیغ سے کسی قسم کی کوئی تنگی نہ ہو یعنی لوگوں کے نہ ماننے کی وجہ سے آپ اس کی تبلیغ و دعوت میں تنگدل نہ ہوں اللہ تعالیٰ آپ کا محافظ ہے مطلب یہ ہے کہ آپ ان معاندین اور احمقوں کے طعن وتشنیع اور بےہودہ سوالات سے منقبض اور مکدر ہو کہ قرآن کریم کی تبلیغ میں تنگ دل نہ ہوں بلکہ پورے شرح صدر اور طمانیت اور قوت اور جرأت کے ساتھ فریضۂ تبلیغ وانذار میں ہمہ تن مشغول ہوجائیے اور یہ یقین رکھیے کہ اللہ تعالیٰ کی عنایتیں آپ کے ساتھ ہیں اور اللہ آپ کا محافظ اور نگہبان ہے۔ قوم کی تکلیف اور عداوت سے گھبرا کر تبلیغ اور دعوت حق میں کوئی کمی نہ کیجئے کما قال تعالیٰ فلعلک تارک بعض ما یوحی الیک وضائق بہ صدرک ان یقولوا لو لا انزل علیہ کنزل او جاء معہ ملک وقال تعالیٰ فاصبر کما صبر اولو الاعزم من الرسل۔ یعنی جیسا کہ رسل اولو العزم نے صبر اور تحمل سے کام لیا آپ بھی اسی طرح صبر اور تحمل سے کام لیں اور ان مغرورین اور متکبرین کی پرواہ نہ کریں جو اپنے مال وجاہ پر مغرور ہیں۔ بہت سی بستیوں کو ہم نے یکایک ہلاک کردیا کہ رات کو سوتے وقت یا دوپہر میں قیلولہ کے وقت ان متکبرین کو عذاب الٰہی نے آپکڑا بجز اس کے کہ اپنے جرم اور خطا کا اقرار کریں کچھ نہ بن پڑا لہٰذا آپ اس کتاب کی تبلیغ سے تنگ دل نہ ہوں یہ کتاب آپ پر اس لیے نازل کی گئی ہے تاکہ آپ اس کے ذریعے سے لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرا میں اور تاکہ یہ کتاب ایمان والوں کے لیے ایک نصیحت ہو۔ پس آپ تنگ دل نہ ہوں اور لوگوں سے یہ کہئے کہ اے لوگو جو کتاب نصیحت وہدایت تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہاری جانب اتاری گئی اس پر چلو اور اللہ کے سوا اور دوستوں کی راہ پر نہ چلو جو تم کو گمراہ کرتے ہیں جیسے شیاطین الانس والجن مگر باوجود اس مشفقانہ نصیحت کے تم لوگ بہت کم دھیان کرتے ہہو نبی جو تمہارا خیر خواہ ہے اس کی طرف کان نہیں لگاتے اور جو تمہارے دشمن ہیں اور تمہیں ہلاک اور برباد کرنا چاہتے ہیں ان کی سنتے ہو۔ اور کتنی ہی بستیاں تھیں جنہوں نے انبیاء کرام کی نصیحتوں سے اعراض کیا اور اپنے دوستوں کا اتباع کیا ہم نے ان کو یکایک ہلاک کیا۔ پس ان پر ہمارا عذاب آیا رات کو سوتے وقت یا دوپہر کے وقت جبکہ وہ قیلولہ کر رہے تھے۔ اس سے مقصود مشرکین کو ڈرانا ہے کہ دنیاوی امن و راحت وعیش و عشرت پر مغرور نہ ہوں ہم نے تم سے پہلے بہت سی بستیوں پر راحت و آرام کے وقت میں ان پر عذاب نازل کیا اور غفلت اور بیخبر ی میں ان کو ہمارے عذاب نے آپکڑا اگر تم کفر وشرک سے باز نہ آئے تو تمہارا بھی یہی حشر ہونا ہے سو جس وقت ان پر ہمارا عذاب آیا تو ان کا قول بجز اس کے کچھ نہ تھا کہ بیشک ہم ظالم تھے۔ انبیاء ورسل کی مخالفت کر کے ہم نے خود اپنی جانوں پر ظلم کیا مطلب یہ ہے کہ جب عذاب الٰہی نے آپکڑا تب اپنے جرم کا اقرار کیا مگر اس وقت کے اقرار سے کیا ہوتا تھا۔ وقت گزر چکا تھا جب وقت تھا تو دشمنوں کو دوست سمجھتے رہے اور انبیاء کو اپنا دشمن سمجھتے رہے۔ یہ ناگہانی عذاب تو دنیا میں آیا پھر اس عذاب کے بعد اخروی عذاب کا وقت آئے گا یعنی قیامت آئے گی۔ اس وقت ہم ان امتوں سے ضرور باز پرس کریں گے جن کی طرف رسول بھیجے گئے کہ تم نے پیغمبروں کی دعوت کو قبول کیا یا نہیں اور ہماری نازل کردہ ہدایت اور نصیحت کو مانا یا نہیں کما قال تعالیٰ ما ذا اجبتم المرسلین۔ اور ہم رسولوں سے بھی ضرور سوال کریں گے کہ تم نے اپنی امتوں کو ہمارا پیغام پہنچایا تھا یا نہیں اور تمہاری امتوں نے تمہارا کہنا مانا تھا یا نہیں کما قال تعالی۔ یوم یجمع اللہ الرسل فیقول ما ذا اجبتم۔ اور ان دونوں سوالون سے مقصود کافروں کی توبیخ اور سرزنش ہوگی تاکہ اس کے بعد کافر خود اپنے منہ سے حرم کا اقرار کر کے ذلیل و خوار ہوں اور ان پر انبیاء کرام کی عظمت وشان ظاہر ہو اور انبیاء کے جواب کے بعد ان پر اللہ کی حجت پوری ہو ورنہ خدا تعالیٰ عالم الغیب ہے اسے کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں اور پھر ہم اپنے علم سے ان پر ان کے تمام اعمال کو تفصیل کے ساتھ بیان کریں گے اور ہم ان سے غائب نہ تھے۔ ہم سے ان کا کوئی قول وفعل مخفی نہیں تھا۔ انبیاء کرام کو ان کے اعمال کا تفصیلی نہیں اور انبیاء کرام ہر وقت ان کے ساتھ نہ تھے۔ وھو معکم این ما کنتم تو خدا تعالیٰ ہی کی شان ہے ہم تفصیل کے ساتھ ان کے تمام اعمال واحوال کو ان کے روبرو کردیں گے۔ اور پھر ان دونوں سوالوں کے بعد اتمام حجت کے لیے اس دن اعمال ظاہرہ اور باطنہ کا وزن حق ہے قیامت کے دن اول سوال و جواب ہوگا۔ پھر حساب و کتاب ہوگا اس کے بعد تمام اوعمال ظاہرہ و باطنہ کا وزن ہوگا تاکہ وزن سے ہر ایک کی حالت سب پر ظاہر اور عیاں ہوجائے اور اس امر کا مشاہدہ ہوجائے کہ حساب و کتاب کے بعد جو ثواب اور عقاب کا حکم دیا گیا ہے وہ عین حق اور عین صواب ہے پھر وزن کے بعد جس کی نیکیوں کے پلڑے بھاری ہونگے سو وہی لوگ فلاح پانے والے ہونگے اور جن کی نیکیوں کے پلڑے ہلکے ہونگے سو یہ وہی لوگ ہونگے جنہوں نے اپنی جانوں کو خسارہ میں ڈالا جس کا سبب یہ ہے کہ وہ ہماری آیتوں کے ساتھ بےانصافی کرتے تھے۔ آیتوں کا حق اور انصاف یہ تھا کہ ان پر ایمان لاتے اور ان کو قبول کرتے مگر ان لوگوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ بےانصافی کرتے تھے۔ آیتوں کا حق اور انصاف یہ تھا کہ ان پر ایمان لاتے اور ان کو قبول کرتے مگر ان لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کر کے اپنی ہی جانوں پر ظلم کیا۔ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ اگر حسنات غالب ہوئے تو جنت ہے اور اگر سیئات غالب ہوئے تو دوزخ ہے اور اگر دونوں برابر ہوئے تو اس کے لیے سر دست اعراف تجویز ہوگی بعد میں سزا سے قبل یا بعد شفاعت سے مغفرت ہوجائے گی۔ یا خدا تعالیٰ کی رحمت سے۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔ لطائف ومعارف 1 ۔ وزن اعمال کی کیفیت میں علماء کا اختلاف ہے جمہور علماء کا قول یہ ہے کہ نفس اعمال کا وزن ہوگا قیامت کے دن جو چیز ترازو میں رکھی جائے گی وہ اعمال ہونگے۔ اعمال اگرچہ اعراض ہیں اور غیر قائم بالذات ہیں مگر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کو اجساد بنادے گا۔ یعنی قیامت کے دن اعمال کو قابل وزن جواہر بنادیا جائے گا۔ امام بغوی (رح) تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ قول ابن عباس ؓ سے مروی ہے جیسا کہ حدیث صحیح میں آیا ہے کہ قیامت کے دن سورة بقرہ اور آل عمران دو بادل یا دو چھتری یا دو پرندوں کے پر کی طرح آویں گی اور حدیث میں ہے کہ مومن کے پاس قبر میں ایک خوبصورت اور خوشبو دار جوان سامنے آئیگا تو مومن اس سے پوچھے گا کہ تو کون ہے تو وہ کہے گا کہ میں تیرا عمل صالح ہوں اور کافر اور منافق کے حق میں اس کے برعکس ذکر فرمایا اور حدیث میں ہے کلمتان خفیفتان علی السان ثقیلتان فی المیزان حبیبتان الی الرحمن سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم۔ اس حدیث سے بھی نفس اعمال کا میزان میں تولا جانا ظاہر ہے۔ دوسرا قول : اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ اعمال تو نہیں تولے جائیں گے بلکہ اعمال نامے تو لے جائیں گے یعنی وہ صحیفے جن میں فرشتوں نے بندہ کے اچھے اور برے اعمال لکھے ہیں وہ تولے جائیں گے جیسا کہ ترمذی اور مسند احمد کی حدیث میں آیا ہے کہ قیامت کے دن ایک شخص لایا جائے گا جس کے 99 سجل یعنی ننانوے طومار نامۂ اعمال میزان کے ایک پلے میں رکھے جائیں گے اور ہر سجل (طومار) مد بصر تک ہوگا اس کے بعد اسی شخص کا ایک بطاقہ یعنی ایک پرچۂ کاغذ لایا جائے گا جس میں لا الہ الا اللہ لکھا ہوگا وہ شخص یہ ہے کہے گا کہ اے پروردگار ان سجلات کے سامنے اس بطاقہ کی کیا ہستی ہے اللہ تعالیٰ فرمائے گا تجھ پر ظلم نہ وہ گا پھر اس بطاقہ کو ترازو کے دوسرے پلہ میں رکھ کر سب اعمال کا وزن کیا جائے گا آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں فطاشت السجلات وثقلت البطاقۃ یعنی اس وقت گناہوں کے وہ تمام طومار ہلکے ہوجائیں گے اور وہ پر چہ بھاری ہوجائیگا۔ یہ حدیث ترمذی میں ہے اور امام ترمذی (رح) تعالیٰ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ معاملہ سب کے ساتھ نہ ہوگا بلکہ میدان حشر میں صرف ایک شخص کے ساتھ یہ معاملہ کیا جائیگا تاکہ لوگوں پر کلمہ توحید کا وزن اور ثقل ظاہر ہوجائے کہ یہ کلمہ کس قدر وزنی ہے کہ توحید کے مقابلہ میں کوئی چیز نہیں ٹھہر سکتی۔ مقصود نمونہ دکھلانا ہوگا لہذا نمونے کے لیے ایک ہی شخص کے ساتھ یہ معاملہ کیا جائیگا۔ تیسرا قول : اور بعض علماء کا قول یہ ہے کہ خود صاحب عمل کو تولا جائے گا جیسا کہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ قیامت کے دن ایک بڑا موٹا شخص لایا جائیگا اور اس کو تولا جائے گا تو وہ ایک مچھر کے پر کے برابر بھی نہ نکلے گا بظاہر یہاں بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ معاملہ سب کافروں کے ساتھ نہ کیا جائیگا بلکہ صرف ایک کافر کے ساتھ کیا جائیگا تاکہ اہل محشر پر کافر کی خفت اور بےحقیق و بےوقعت ہونا سب کو آنکھوں سے نظر آجائے۔ حافظ ابن کثیر (رح) تعالیٰ اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ ان اخبار وآثار میں توفیق اور تطبیق بھی ممکن ہے وہ یہ کہ یہ کہا جائے کہ یہ سب امور حق اور درست ہیں کبھی نفس اعمال کا وزن ہوگا اور کبھی صحائف اعمال یعنی نامہائے اعمال کا وزن ہوگا اور کبھی صاحب اعمال کا وزن ہوگا۔ ان اقوال میں سب سے زیادہ صحیح اور ارجح پہلا قول ہے کہ نفس اعمال کو تولا جائے گا اور سلف صالح اکثر اسی کے قائل ہیں اور اعمال اگرچہ بظاہر اس وقت اعراض معلوم ہوتے ہیں جو بظاہر ایسی چیز نہیں جو تولی جائے لیکن یہی اعمال جو اس دنیا میں اعراض ہیں قیامت کے دن ان کو اعیان اور اجسام کی صورت میں مجسم بنا دیا جائے گا اور خود نفس اعمال کو ترازوں میں رکھ کر تولا جائے گا جس نے عمل کو اخلاص اور بروقت اور برمحل کیا ہوگا اس کا عمل ثقیل اور وزنی ہوگا اور جس نے ریاکاری سے یا خلاف شرع کام کیا ہوگا وہ ہلکا ہوجائے گا اور عقلاً یہ جائز ہے کہ ایک ہی شئے ایک محل اور موطن میں جوہر ہو اور دوسرے موطن میں وہی عرض ہو ہر محل اور موطن کے احکام علیحدہ اور جدا ہیں آگ وجود خارجی میں محرق جلانے والی چیز ہے اور وجوز ذہنی آگ کی صورت ذہنیہ جلانے والی چیز نہیں۔ 2 ۔ احادیث صحیحہ اور متواترہ سے یہ ثابت ہے کہ قیامت کے دن ایک میزان لا کر رکھی جائے گی جس میں کفتین ( دوپلے) اور ایک لسان یعنی زبان ہوگی اس پر ایمان لانا اور اس کو حق سمجھنا ضروری ہے رہا یہ امر کہ اس میزان کے دونوں پلوں کی کیا نوعیت اور کیا کیفیت ہوگی اور اس سے وزن معلوم کرنے کا کیا طریقہ ہوگا۔ سو یہ چیزیں ہماری حیطۂ عقل اور دائرہ ادراک سے باہر ہیں اور نہ ہم اس کے جاننے کے مکل ہیں۔ عالم غیب کی چیزوں پر ایمان لانا فرض ہے اور ان کی نوعیت اور کیفیت کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کرنا چاہیے میزان کو اس حسی اور عرفی ترازو میں منحصر سمجھ لینا صحیح نہیں اسی دنیا میں دیکھ لو کہ ترازو کی کتنی قسمیں ہیں ایک میزان وہ ہے جو ریلوے اسٹیشن پر ہوتی ہے جس سے مسافروں کا سامان تلتا ہے۔۔ ان کے علاوہ ایک مقیاس الہواء اور مقیاس الحرارت ہے جس سے حرارت اور برودت کا درجہ معلوم ہوتا ہے اور ایک تھرما میٹر ہے جس سے اندرونی حرارت کا درجہ معلوم ہوتا ہے کہ کس درجہ کا بخار ہے۔ ایک میزان شعر ہے جس سے شعر کا وزن معلوم ہوتا ہے۔ پس جب دنیا میں مختلف قسم کی میزانیں موجود ہیں جن سے اعیان اور اعراض کے اوزان اور درجات کا تفاوت معلوم ہوجاتا ہے تو اس قادر مطلق کو کیا مشکل ہے کہ وہ قیامت کے دن ایک ایسی حسی اور مقداری میزان قائم کردے جس سے بندوں کے اعمال کے اوزان اور درجات اور مراتب کا تفاوت اور فرق صورۃ اور حسا ظاہر ہوجائے۔ وما ذلک علی اللہ بعزیز۔ بعض خام عقل لوگوں نے جیسے معتزلہ نے ایسی میزان کو بعید از عقل و قیاس سمجھ کر یہ کہ دیا کہ وزن سے حسی ترازو میں تولنا مراد نہیں بلکہ وزن سے عدل اور انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا مراد ہے یعنی اس دن نہایت جچے تلے فیصلے ہوں گے اور اس دن اعمال کا فیصلہ انصاف کے ساتھ ہوگا۔ حقیقۃً اس دن کوئی ترازو نہ ہوگی۔ مگر افسوس کہ یہ لوگ اپنی اس تاویل کے ثبوت میں سوائے اپنی عقلی استبعاد کے نہ کوئی عقلی دلیل پیش کرسکے اور نہ نقلی۔ صحابہ وتابعین سے بڑھ کر دنیا میں کون عقلمند ہوسکتا ہے جب انہوں نے اس کو تسلیم کرلیا تو عقل کا تقاضا یہ ہے کہ ہم بھی اس کو تسلیم کرلیں۔ 3 ۔ نیز اس میں بھی اختلاف ہے کہ ترازو ایک ہوگی یا متعدد ہوگی۔ صحیح قول یہ ہے کہ ترازو ایک ہوگی اور قرآن کریم میں جو بعض جگہ صیغۂ جمع آیا ہے وہ باعتبار کثرت اعمال کے ہے یا باعتبار کثرۃ اصحاب اعمال کے ہے اسی بناء پر بعض علماء نے کہا ہے کہ موازین جمع میزان کی نہیں بلکہ جمع موزون کی ہے اور مراد اعمال موزونہ ہیں۔ 4 ۔ حق تعالیٰ جل شانہ نے فاولئک ھم المفلحون سے متقین کا ذکر فرمایا اولئک الذین خسروا انفسھم میں میں کافروں کا ذکر فرمایا لیکن گنہ گار مسلمانوں کا حال ذکر نہیں فرمایا ان کا معاملہ اللہ کی مشیت کے تابع ہے جس پر چاہے رحمت فرمائے اور جس کو چاہے عذاب دے کما قال تعالیٰ ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر مادون ذلک لمن یشاء 5 ۔ جس کے حسنات اور سیئات برابر ہوں گے آیت میں اس کا ذکر نہیں یہ لوگ اصحاب اعراف ہونگے ان کا مآل جنت ہوگا۔ جیسا کہ آئندہ آیت اعراف کے بیان میں آئیگا۔
Top