Tafseer-e-Saadi - At-Tur : 34
فَلْیَاْتُوْا بِحَدِیْثٍ مِّثْلِهٖۤ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَؕ
فَلْيَاْتُوْا : پس چاہیے کہ وہ لائیں بِحَدِيْثٍ مِّثْلِهٖٓ : کوئی بات اس جیسی اِنْ كَانُوْا : اگر ہیں وہ صٰدِقِيْنَ : سچے
اگر یہ سچے ہیں تو ایسا کلام بنا تو لائیں
(فَلْيَاْتُوْا بِحَدِيْثٍ مِّثْلِهٖٓ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِيْنَ ) یعنی اگر تم اس بات میں سچے ہو کہ اسے محمد نے تصنیف کیا ہے تو تم نہایت فصیح عرب اور بڑے بلیغ لوگ ہو اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں مقابلے کی دعوت بھی دی ہوئی ہے کہ تم اس جیسا کلام بنالاؤ تاکہ تمہاری مخالفت کی صداقت ثابت ہو ورنہ تم قرآن کی صداقت کو تسلیم کرلو اور اگر تم تمام انسان اور جنات اکٹھے ہوجاؤ گے تب بھی تم اس کا معارضہ کرسکے ہو نہ اس جیسا کلام بنا کر لاسکتے ہو۔ تب اس وقت تمہارا معاملہ دو امور میں سے ایک ہے یا تو اس کو تسلیم کرتے ہو اور اس کی ہدایت کی پیروی کرتے ہو یا تم عناد رکھتے ہوئے باطل کی اتباع کرتے ہو۔
Top