Siraj-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 120
ثُمَّ اَغْرَقْنَا بَعْدُ الْبٰقِیْنَؕ
ثُمَّ : پھر اَغْرَقْنَا : غرق کردیا ہم نے بَعْدُ : اس کے بعد الْبٰقِيْنَ : باقیوں کو
پھر اس کے بعد ان باغیوں کو ڈبو دیا1
1) بھلا وہ لوگ جن کی عمر کا حاصل بھی تقوی واعظ کا جذبہ ہے کیونکر اس قسم کی تعلیم کو قبول کرسکتے تھے ۔ حضرت نوح نے ان کے اس بغض وعناد کو دیکھ کر اللہ سے دعا کی ۔ کہ مولا یہ لوگ تکذیب کی آخری حد کو پہنچ چکے ہیں ۔ اور اب اصلاح کی کوئی صورت باقی نہیں رہی ۔ اس لئے ہمارے اور ان کے درمیان ہمیشہ ہمیشہ کے لئے فیصلہ کرلیجئے ۔ چنانچہ حضرت نوح کی پکار سنی گئی ۔ اور یہ منکرین باحسرت و یاس طوفان میں نیست ونابود ہوگئے ۔ ارشاد ہے کہ اس قصہ میں بھی مشرکین مکہ کے لئے نصیحت وتذکیر کی نشانی ہے ۔ مگر ان میں اکثر لوگ اثر پذیری کی دولت سے محروم ہیں ۔
Top