Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 120
ثُمَّ اَغْرَقْنَا بَعْدُ الْبٰقِیْنَؕ
ثُمَّ : پھر اَغْرَقْنَا : غرق کردیا ہم نے بَعْدُ : اس کے بعد الْبٰقِيْنَ : باقیوں کو
پھر (علاوہ ازیں) سب لوگوں کو ہم نے ڈبو دیا
ہم نے نوح اور اس کے پیروؤں کو چھوڑ کر باقی سب کو ہلاک کردیا : 120۔ جب نوح (علیہ السلام) اور آپ کے پیروکار کشتی میں سوار ہوگئے اور پانی ٹھاٹھیں مارنے لگا تو ہم نے نوح (علیہ السلام) کو بتا دیا تھا کہ اب اس پورے علاقہ میں کوئی نہیں بچے گا مگر وہی جو اس کشتی میں سوار ہوگیا اور نوح (علیہ السلام) پر ایمان لانے والوں کی تعداد آٹے میں نمک ہی کے برابر تھی بہرحال جب نوح (علیہ السلام) خود اپنے فرمانبرداروں کے ساتھ اور ضروری اشیاء کے ساتھ کشتی پر سوار ہوگئے اور کشتی چلنے لگی تو نوح (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کو پکارا جب کہ وہ الگ کھڑا یہ سارا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا کہ اے بیٹے ! ہمارے ساتھ کشتی میں سوار ہوجا اور کافروں کے ساتھ نہ رہ ۔ وہ بولا کہ میں کسی پہاڑ پر پناہ لے لوں گا اور وہ مجھے پانی کی زد سے بچالے گا ، نوح (علیہ السلام) نے اس کو سمجھایا کہ آج اللہ کی اس بات سے بچانے والا کوئی نہیں مگر ہاں وہی جس پر وہ رحم کرے اور وہ کشتی میں سوار ہوجائے ، اتنے میں ایک موج پانی کی اٹھی اور دونوں کے درمیان حائل ہوگئی تو وہ ڈوبنے والوں میں ہوگیا ۔ مختصر یہ کہ فی الواقع اس طوفان میں کوئی نہ بچا مگر وہی جو کشتی میں سوا تھے اور انہی لوگوں سے اللہ نے پھر اس علاقہ کو آباد کردیا لیکن ابھی زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ لوگ پھر اس طرح کفر وشرک میں ڈوبنے شروع ہوگئے ۔
Top