Siraj-ul-Bayan - Al-Ahzaab : 63
یَسْئَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ١ؕ قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ مَا یُدْرِیْكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُوْنُ قَرِیْبًا
يَسْئَلُكَ : آپ سے سوال کرتے ہیں النَّاسُ : لوگ عَنِ : سے (متعلق) السَّاعَةِ ۭ : قیامت قُلْ : فرمادیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں عِلْمُهَا : اس کا علم عِنْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے پاس وَمَا : اور کیا يُدْرِيْكَ : تمہیں خبر لَعَلَّ : شاید السَّاعَةَ : قیامت تَكُوْنُ : ہو قَرِيْبًا : قریب
لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ قیامت کی گھڑی کب آئے گی ۔ کہو اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے ۔ تمہیں کیا خبر ، شاید کہ وہ قریب ہی آلگی ہو
2: یعنی بعض چیزیں ایسی ہیں جن کا علمصرف جناب باری کو و ہے کسی انسان کو ان سے بہرہ ور نہیں کیا گیا ۔ اس لئے اگر حضور ﷺ قیامت کے متعلق نہیں جانتے کہ اس کا ظہور کب ہوگا ۔ تو یہ ان کے منصب نبوت کے منافی نہیں ۔ کیونکہ اس کا علم اللہ تعالیٰ سے مختص ہے اور خود انسانی مصالح کا تقاضا ہے ۔ کہ اس کو فطرت کے بعض اسراء سے ناآشنا کیا جائے ۔ ورنہ ہمہ دانی کا نتیجہ یہ ہوگا ۔ کہ زندگی گزارنا دشوار ہوجائے اور دنیا الم وافسوس کا جہنم زاد بن جائے ۔ یہ ان لوگوں کا انجام ہے جو دنیا میں اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت سے محروم تھے اور مشائخ و کبار کی اندھی عقیدت میں مبتلا تھے ۔ یہ اس وقت محسوس کرینگے کہ ان لوگوں نے ان کو دنیا میں گمراہ کررکھا ہے ۔ اس لئے ان عی عقیدت اس وقت ملقویت ومقام سے بدل جائے گی ۔ اور یہ خواہش کرینگے کہ اے کاش ان لوگوں کو عذاب ہو ۔ اور یہ غلط قیادت کے مزے کو چکھیں ۔
Top