Siraj-ul-Bayan - Faatir : 43
اِ۟سْتِكْبَارًا فِی الْاَرْضِ وَ مَكْرَ السَّیِّئِ١ؕ وَ لَا یَحِیْقُ الْمَكْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖ١ؕ فَهَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا سُنَّتَ الْاَوَّلِیْنَ١ۚ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا١ۚ۬ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحْوِیْلًا
اسْتِكْبَارًا : اپنے کو بڑا سمجھنے کے سبب فِي الْاَرْضِ : زمین (دنیا) میں وَمَكْرَ : اور چال السَّيِّئُ : بری وَلَا يَحِيْقُ : اور نہیں اٹھتا (الٹا پڑتا) الْمَكْرُ : چال السَّيِّئُ : بری اِلَّا : صرف بِاَهْلِهٖ ۭ : اس کے کرنے والے پر فَهَلْ : تو کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کر رہے ہیں اِلَّا : مگر صرف سُنَّتَ : دستور الْاَوَّلِيْنَ ۚ : پہلے فَلَنْ تَجِدَ : سو تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّتِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَبْدِيْلًا ڬ : کوئی تبدیلی وَلَنْ تَجِدَ : اور تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّتِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَحْوِيْلًا : کوئی تغیر
یہ بسبب ان کے زمین میں تکبر کرنے اور بری تدبیریں سوچنے کے اور بری تدبیر کا اثر بری تدبیر کرنے (ف 2) والے ہی پر پڑتا ہے ۔ تو کیا اب وہ اگلوں کے دستورہی کی راہ دیکھتے ہیں ؟ سو تو خدا کے دستور میں ہرگز تبدیلی نہ پائے گا اور نہ تو ہرگز خدا کے دستور کو ٹلتا ہوا پائے گا ۔
2: وہ سب سے بڑا گناہ جس کی وجہ سے ان پر آسمان کو گرپڑنا چاہیے ۔ اور زمین کو پھٹ جانا چاہیے ۔ یہ ہے کہ انہوں نے باوجود عہد ومواثیق کیا للہ کے پیغام کو ٹھکرایا ۔ اللہ کے رسول ﷺ کی تذلیل کی ۔ اور اپنے طرز عمل سے سخت نفرت اور بیزاری کا اظہار کیا ۔ حالانکہ کہتے یہ تھے ۔ کہ اگر ہمارے پاس کوئی نذیر آیا ۔ تو اس کا بڑھ کر خیرمقدم کریں گے ۔ اور تمام لوگوں سے زیادہ ہدایت حاصل کرینگے پھر صرف محرومی اور انکار پر بس نہیں کی ۔ کہ یہ ان کی شقاوت کے لئے کافی تھا ۔ بلکہ ازراہ کبر و غرور اس نوع کی مساعی بھی اختیار کیں جن سے حضور کو نقصان پہنچے ۔ اور اسلام کا علم سرنگوں ہوجائے ۔ فرمایا یہ لوگ اپنے ارادوں میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے ۔ بری تدبیریں اور فریب کاریاں بالآخر انہی لوگوں کو گھیر لیں گی ۔ اور ان کی زندگی کو اجیرن کردیں گی ۔ ان لوگوں کو سنت اللہ کا انتظار ہے ۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے ۔ کہ اللہ کے قانون کے نفاذ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ۔ یہ یاد رہے کہ سنت اللہ کا اطلاق قرآن میں صرف قانون تعذیب پر ہوتا ہے ۔ اس کے معنے صرف یہ ہیں کہ مکافات احتمال کے ضابطے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ۔ ہر قوم اور ہرگز وہ جب اللہ کے احکام کو ٹھکرا دے اور ان کی تذلیل کرے ۔ تو فطرت کی طرف لازم ہوجاتا ہے ۔ کہ ان کو وان کے اس طرز عمل کی سزا دے اور دوسروں کے لئے عبرت وموعظت کا سامان پیدا کرے ۔ حل لغات :۔ جھد ایمانھم ۔ پکی قسمیں مکروالسئی ۔ بری تدبیر ۔ فریب کاری لسنت اللہ ۔ سنت اللہ کے منے راہ ورش اور عادت کے ہیں ۔ سنت اللہ سے مراد ہے اللہ کا قانون مکافات اس لفظ میں یہاں استعمال کے لحاظ سے وہ عموم نہیں ہے ۔ جو بعض لوگوں نے سمجھ رکھا ہے ۔
Top