Siraj-ul-Bayan - Al-Baqara : 246
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا وَّ مِثْلَهٗ مَعَهٗ لِیَفْتَدُوْا بِهٖ مِنْ عَذَابِ یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَا تُقُبِّلَ مِنْهُمْ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لَوْ : اگر اَنَّ : یہ کہ لَهُمْ : ان کے لیے مَّا : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب کا سب وَّمِثْلَهٗ : اور اتنا مَعَهٗ : اس کے ساتھ لِيَفْتَدُوْا : کہ فدیہ (بدلہ میں) دیں بِهٖ : اس کے ساتھ مِنْ : سے عَذَابِ : عذاب يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کا دن مَا : نہ تُقُبِّلَ : قبول کیا جائے گا مِنْهُمْ : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
کیا تونے موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد بنی اسرائیل کی اس جماعت کو نہیں دیکھا ، جنہوں نے اپنے نبی ﷺ سے کہا کہ ہمارے لئے ایک بادشاہ قائم کر کہ ہم خدا کی راہ میں لڑیں ، نبی (علیہ السلام) نے کہا کہ تم سے یہ بھی توقع ہے کہ اگر تم پر جنگ فرض ہوجائے تو تم جنگ نہ کرو ۔ انہوں نے کہا کہ ہم خدا کی راہ میں کیوں نہ لڑیں گے جب کہ ہم اپنے گھروں اور بیٹوں سے جدا کئے گئے ہیں ، پھر جب ان پر قتال فرض ہوا تو سوائے تھوڑے سے آدمیوں کے وہ سب پھرگئے اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے ۔ (ف 1)
بنی اسرائیل کی بزدلی : (ف 1) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد جب عنان نبوت حضرت شموئیل (علیہ السلام) کے ہاتھ میں آئی تو بنی اسرائیل نے کہا ، ہمیں جہاد کرنے میں کوئی تامل نہیں ، آپ ایک امیر مقرر فرما دیجئے ، اس پر کہا گیا کہ اس کی کیا ضمانت ہے کہ تم بالضرور جہاد پر آمادہ ہوجاؤ گے ، تو ایسا تو نہیں کہ فرضیت جہاد کے بعد تمہاری ہمتیں جواب دے جائیں ، انہوں نے کہا ایسا کیونکر ممکن ہے ؟ جبکہ ہم مظلوم ہیں اور مہاجر ہیں ، مگر جب جہاد فرض کردیا گیا اور حکم آگیا کہ اب لڑو تو بجز چند بہادروں کے سب پھرگئے ، اس سارے قصہ سے جو بہت طوالت کے ساتھ دہرایا گیا ہے مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو ہر طرح جہاد کے لئے آمادہ و تیار کردیا جائے اور پہلے راہ کی مشکلات بتا دی جائیں ، تاکہ بعد میں وہ بھی بنی اسرائیل کی طرح عذرومعذرت نہ کریں اس سے مراد امیر جماعت ہے جو نبی کی غیر حاضری میں سالار عسکر ہو ، یہ غلط ہے کہ اس وقت چونکہ حضرت شموئیل بوڑھے تھے ، اس لئے ایک امیر کی ضرورت پڑی کیونکہ نبی جب تک دنیا میں رہتا ہے اس کی قوتیں جوان رہتی ہیں اور وہ ایک لمحہ کے لئے بےکار نہیں ہوتا ، یہ بھی غلط ہے کہ بنی اسرائیل میں نبوت وامارت دو الگ الگ شعبے تھے ، اس لئے نبی وہ جامع کمال شخصیت ہوتی ہے جس کے ہوتے ہوئے کسی دوسرے مستقل وجود کی ضرورت ہی نہیں پڑتی ۔ حل لغات : بعث : بھیجا ، مقرر کیا ۔ انی : کیونکر ، کیسے سعۃ : فراوانی ، کشائش ۔
Top