Siraj-ul-Bayan - Al-An'aam : 125
زُیِّنَ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا وَ یَسْخَرُوْنَ مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۘ وَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ اللّٰهُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ
زُيِّنَ : آراستہ کی گئی لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوا : کفر کیا الْحَيٰوةُ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَيَسْخَرُوْنَ : اور وہ ہنستے ہیں مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اتَّقَوْا : پرہیزگار ہوئے فَوْقَهُمْ : ان سے بالا تر يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَاللّٰهُ : اور اللہ يَرْزُقُ : رزق دیتا ہے مَنْ : جسے يَّشَآءُ : وہ چاہتا ہے بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
سو جسے اللہ ہدایت کرنا چاہتا ہے ، اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنا چاہتا ہے ، اس کا سینہ نہایت تنگ بھیجا ہوا کردیتا ہے ، گویا وہ زور سے آسمان پر چڑھتا ہے ، اسی طرح اللہ بےایمانوں پر ناپاکی ڈالے گا (ف 1) ۔
مومن کا سینہ : (ف 1) مقصد یہ ہے کہ مسلمان نہایت فراخدل ہوتا ہے ، اس کا سینہ معارف وصداقت کا گنجینہ ہے ، حق بات کے قبول کرلینے میں ذرہ بھر تامل نہیں ہوتا ، اور وہ جو گمراہ ہے ، نہایت متعصب اور تنگدل ہوتا ہے ، سچی بات کو ماننے میں بھی ہزار پس وپیش ہے تامل ہے ، جھجک ہے ، رسم و رواج کے پردے حائل ہیں ، مذہبی تنگ نظری مانع ہے ، تقلید وجمود سنگ راہ ہے ، یعنی اسلام تعصب کی تاریکیوں کو دور کردیتا ہے ، ظلمت وتنگ نظری کے پردے چاک کردیتا ہے ، اور انسان کو اس قابل بنا دیتا ہے کہ ہر صداقت کا احترام کرے ۔ یہی وجہ ہے ، مسلمان میں ہر عیب موجود ہے ، مگر وہ اب تک تعصب کی بیماری میں مبتلا نہیں ہوا ، کیونکہ یہ چیز اس کی فطرت کے خلاف ہے ۔
Top