Siraj-ul-Bayan - Al-A'raaf : 162
فَبَدَّلَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْهُمْ قَوْلًا غَیْرَ الَّذِیْ قِیْلَ لَهُمْ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوْا یَظْلِمُوْنَ۠   ۧ
فَبَدَّلَ : پس بدل ڈالا الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا (ظالم) مِنْهُمْ : ان سے قَوْلًا : لفظ غَيْرَ : سوا الَّذِيْ : وہ جو قِيْلَ : کہا گیا لَهُمْ : انہیں فَاَرْسَلْنَا : سو ہم نے بھیجا عَلَيْهِمْ : ان پر رِجْزًا : عذاب مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان بِمَا : کیونکہ كَانُوْا يَظْلِمُوْنَ : وہ ظلم کرتے تھے
سو جو ان میں ظالم تھے ، انہوں نے اس لفظ کے سوا جو انہیں بتلایا گیا تھا ، اور ہی لفظ بدل دیا ، تب ہم نے ان کے ظلم کے سبب آسمان سے ان پر عذاب بھیجا (ف 1) ۔
تبدیل قول : (ف 1) بنی اسرائیل کو آبادی میں رہنے کے لئے مشروط کردیا تھا کہ وہ توبہ و استغفار کے جذبات کو زندہ رکھیں ، یعنی شہری زندگی میں جا کر اللہ کو اور دین کو بھول نہ جائیں ، مگر جب وہ شہر میں بس گئے تو ان میں وہی خوابیاں پیدا ہوگئیں ، جو شہری زندگی کا خاصہ تھیں ، یہی تبدیل قول ہے ۔
Top