Siraj-ul-Bayan - Al-A'raaf : 163
وَ سْئَلْهُمْ عَنِ الْقَرْیَةِ الَّتِیْ كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ١ۘ اِذْ یَعْدُوْنَ فِی السَّبْتِ اِذْ تَاْتِیْهِمْ حِیْتَانُهُمْ یَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا وَّ یَوْمَ لَا یَسْبِتُوْنَ١ۙ لَا تَاْتِیْهِمْ١ۛۚ كَذٰلِكَ١ۛۚ نَبْلُوْهُمْ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
وَسْئَلْهُمْ : اور پوچھو ان سے عَنِ : سے (متلع) الْقَرْيَةِ : بستی الَّتِيْ : وہ جو کہ كَانَتْ : تھی حَاضِرَةَ : سامنے (کنارے کی) الْبَحْرِ : دریا اِذْ : جب يَعْدُوْنَ : حد سے بڑھنے لگے فِي السَّبْتِ : ہفتہ میں اِذْ : جب تَاْتِيْهِمْ : ان کے سامنے آجائیں حِيْتَانُهُمْ : مچھلیاں ان کی يَوْمَ : دن سَبْتِهِمْ : ان کا سبت شُرَّعًا : کھلم کھلا (سامنے) وَّيَوْمَ : اور جس دن لَا يَسْبِتُوْنَ : سبت نہ ہوتا لَا تَاْتِيْهِمْ : وہ نہ آتی تھیں كَذٰلِكَ : اسی طرح نَبْلُوْهُمْ : ہم انہیں آزماتے تھے بِمَا : کیونکہ كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : وہ نافرمانی کرتے تھے
اور یہود سے اس بستی کا حال پوچھ ، جو سمندر کے کنارہ پر تھی ، جب وہاں کے لوگ سبت (ہفتہ) کے دن زیادتی کرنے لگے تھے ، جب ان کا سبت کا دن ہوتا ان کی مچھلیاں پانی پر آکے تیرتی تھیں ، اور جب سبت نہ ہوتا ، تب نہ آتیں ، یوں ہم نے انہیں آزمایا ، اس لئے کہ وہ فاسق تھے (ف 2) ۔
قانون اور اس کا منشاء : (ف 2) یہود کے روحانی امراض میں ایک مرض حیلہ جوئی بھی ہے سبت کا دن اللہ تعالیٰ نے اطاعت وفرمانبرداری کے لئے مقرر کیا ، یہودیوں سے کہا گیا تھا ، کہ سبت کا دن کا ملا فراغت سے گذاریں ، اس ان کوئی دنیوی کام نہ ہو ، صرف اللہ کا ذکر وشغل ہو ، تورایت پڑھیں اور دوسروں کو سنائیں ، مگر ان کی نافرمانی نے اعتداء فی السبت کی راہ نکال لی ، وہ مقام ایلہ میں رہتے تھے ، جو پانی کے قریب واقع ہے ، جب انہوں نے دیکھا کہ ہفتہ کے دن مچھلیاں کثرت سے نمودار ہوتی ہیں ، اور توریت کی رو سے اس دن شکار ممنوع ہے ، تو انہوں نے یہ کیا کہ کنارے کنارے گڑھے کھود لئے تاکہ رات کو جب مچھلیاں ان گڑھوں میں آجائیں تو ہم شکار کرلیں اور آسانی سے پکڑ لیں ، اس صورت میں ان کا خیال تھا ، کیونکہ اس سے سبت کا احترام جاتا رہتا ، جس کی رعایت واجبات میں تھی ، بات یہ ہے کہ قانون کے الفاظ اور قانون کا منشاء دو الگ الگ باتیں ہیں ، ہو سکتا ہے قانون کے الفاظ میں ، جامعیت نہ ہو ، اس حالت میں یہ دیکھنا چاہئے کہ قانون کا منشاء اور مقصود کیا ہے ، یہودیوں نے الفاظ کو تو دیکھا اور یہ نہ دیکھا کہ اللہ کا مقصد کیا ہے ، سبت کے دن کاموں سے اس لئے روکا تھا کہ توجہ الی اللہ کا جذبہ پیدا ہو ، اور اگر دن بھر مچھلیوں کا خیال دل و دماغ پر مستولی رہے تو سبت کا کیا فائدہ ۔ حل لغات : شرعا : جمع شارع ، واضح ۔
Top